• news

روس کیساتھ تعلقات مستحکم ہو رہے، بھارت نے حافظ سعید کی حوالگی کا مطالبہ نہیں کیا: پاکستان

 اسلام آباد (خبرنگارخصوصی) پاکستان نے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں مسرت عالم بٹ کی زیر قیادت مسلم لیگ جموں و کشمیر پر پانچ سال کے لیے پابندی عائد کرنے کے بھارتی حکام کے فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔ دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے جمعرات کو یہاں ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ کشمیری رہنمائوں پر پابندیاں لگانا بھارت کی جانب سے بین الاقوامی اصولوں کی توہین ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ بھارت کے ساتھ بات چیت صرف برابری، احترام اور تنازعہ جموں و کشمیر کو ترجیحی مسئلہ کے طور پر زیر بحث لانے کی بنیاد پر ہوسکتی ہے۔ پاکستان اور جی سی سی جلد ایک آزاد تجارتی معاہدہ کریں گے جو جی سی سی کی طرف سے کسی بھی ملک کے ساتھ اس قسم کا پہلا معاہدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں بات چیت ہو رہی ہے، جلد معاہدے پر دستخط کردیئے جائیں گے۔ دفتر خارجہ کی ترجمان نے اس رپورٹ کو مسترد کردیا جس میں دعویٰ کیا گیا ہے بھارت نے پاکستان سے لشکر طیبہ کے بانی حافظ سعید کو حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قیاس آرائیوں پر مبنی رپورٹنگ ہے۔ دفتر خارجہ کی ترجمان نے پاکستان میں بعض غیر ملکی مشنز کی طرف سے بلوچ مظاہرین کے حوالے سے تبصروں کو مداخلت قرار دیا اور اس پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک اپنے اندرونی معاملات کو سنبھالنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان کا آئین اپنے شہریوں کو اظہار رائے کی آزادی کی ضمانت دیتا ہے اور ایسے معاملات کو اندرونی طور پر نمٹنے کے لیے قوانین موجود ہیں۔ ترجمان کا یہ بیان ناروے کے سفارت خانے اور پاکستان میں یورپی یونین کے سفیر کی حالیہ ٹویٹس پر ایک سوال کے جواب میں آیا جس میں اسلام آباد میں بلوچ مظاہرین کے ساتھ مبینہ ناروا سلوک پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان میں غیر ملکی سفارت خانوں کی مداخلت افسوسناک ہے،  پاکستان نے رواں سال افغانستان میں امن کو فروغ دینے کے لیے اجلاسوں اور میکانزم میں شرکت کی، پاکستان افغانستان کے ساتھ بات چیت اور مشغولیت کے لیے بھی پرعزم ہے کیونکہ دونوں ممالک خاص طور پر اقتصادی شعبے میں تعاون کی راہیں تلاش کر رہے ہیں۔ ہم سکیورٹی اور بارڈر مینجمنٹ سے متعلق امور پر بھی افغان حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ رواں سال پاکستان ایران تعلقات میں ایک اہم سال تھا۔ انہوں نے کہا کہ مئی 2023 میں دونوں ملکوں نے مند۔ پشین بارڈر مارکیٹ پلیس اور 220 کے وی پولان-گبد الیکٹرسٹی ٹرانسمیشن لائن منصوبوں کا افتتاح کیا، دونوں ملکوں نے دوطرفہ اقتصادی مشاورت کو ادارہ جاتی بنانے پر اتفاق کیا اور جون میں پانچ سالہ سٹریٹجک تجارتی تعاون کے منصوبے (2023-28) پر دستخط کیے جس میں 5 ارب ڈالر کی دو طرفہ تجارت کا ہدف حاصل کیا گیا ہے۔ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان نے جنوبی ایشیا کے خطے کے تمام ممالک کے ساتھ باہمی احترام اور خودمختار مساوات پر مبنی پرامن ہمسائیگی کی پالیسی کو جاری رکھا ہوا ہے۔ سری لنکا، مالدیپ، نیپال، بھوٹان اور بنگلہ دیش کے ساتھ سال رواں کے دوران تعلقات میں اعلیٰ سطحی مصروفیات اور بات چیت کے ساتھ مثبت پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے۔ پاکستان نے مسلسل کہا ہے کہ دوطرفہ تعلقات اس وقت تک مکمل طور پر معمول پر نہیں آ سکتے جب تک کہ تصفیہ طلب تنازعات بالخصوص جموں و کشمیر کا بنیادی تنازعہ حل نہیں ہو جاتا۔ انہوں نے کہا کہ 1974 کے مذہبی مقامات کے دوروں کے پاک بھارت پروٹوکول کے تحت پاکستان نے مختلف مذہبی تہواروں اور مواقع میں شرکت کے لیے بھارت سے آنے والے سکھ اور ہندو یاتریوں کو 6824 ویزے جاری کیے ہیں۔ رواں سال 486 بھارتی قیدیوں کو رہا کیا جن میں سے 380 عام شہری اور باقی ماہی گیر تھے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو دبانے کے لیے اپنی فوجی طاقت کا استعمال کرتا رہا، پورے سال کے دوران پاکستان نے تمام متعلقہ دوطرفہ اور علاقائی فورمز پر کشمیری عوام کے لیے آواز اٹھائی، پاکستان نے جموں و کشمیر کی حیثیت سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو بھی واضح طور پر مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ، او آئی سی اور یورپی یونین کی قیادت کو خطوط لکھ کر ان کی توجہ بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ہونے والی مختلف پیش رفت کی طرف مبذول کرائی جس میں بھارتی سپریم کورٹ کا تازہ ترین غیر قانونی فیصلہ بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کشمیر کاز کی مسلسل اور غیر واضح حمایت کا اظہار کرتی ہے، جموں و کشمیر پر او آئی سی رابطہ گروپ کے دو اجلاس مارچ اور ستمبر 2023 میں ہوئے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی ایلچی برائے جموں و کشمیر اور برطانوی پارلیمنٹیرینز کے وفد نے آزاد جموں و کشمیر کا دورہ کیا تاکہ زمینی صورتحال کے بارے میں معلومات حاصل کی جاسکیں۔ انہوں نے کہا کہ ان دوروں نے کشمیری عوام کی حالت زار اور بھارتی قابض افواج کے مظالم کو بے نقاب کیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن