پی ٹی آئی سے زیادتی نہیں ہو رہی، نمایاں کیا جا رہا، عدالتی مارشل لا کا ماحول بنا دیا گیا: فضل الرحمن
اسلام آباد؍ کراچی (نوائے وقت رپورٹ) جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عدالتی مارشل لا کا ماحول بنا دیا گیا ہے۔ مولانا فضلالرحمان نے کہا ہے کہ اس وقت ملک میں امن وامان کی صورت حال بہتر نہیں۔ اگر میرا کوئی کارکن شہید ہوا تو چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر ذمہ دار ہوں گے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا، 75 سال گزر گئے، پاکستان کو اسلامی مملکت کی شناخت دی جائے۔ عوام سے ہمارا رابطہ اور تعلق نظریات کی بنیاد پر ہے۔ نائن الیون کے بعد حکمرانوں کی ترجیحات اسلامی پاکستان نہیں رہیں۔ انہوں نے کہا کہ امیدواروں کے کاغذات نامزدگی چھیننا اصولی طور پر غلط ہے۔ پی ٹی آئی کے ساتھ زیادتی نہیں ہو رہی، بلکہ ان کو نمایاں کیا جا رہا ہے۔ انہیں پراجیکٹ کرنے کیلئے کام ہو رہا ہے۔ اگر الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے حکم پر شیڈول جاری کرنا ہے تو الیکشن کمیشن کیسے آزاد ہوا؟۔ الیکشن کا ماحول مانگنا میرا حق ہے۔ ایسی بات کرتا ہوں تو کہا جاتا ہے الیکشن کی مخالفت کر رہا ہوں۔ کیا ہم اس صورتحال پر بات بھی نہ کریں کہ الیکشن کا ماحول تو دیا جائے۔ دو صوبوں میں بدامنی کا ماحول ہے۔ ہم نے ہمیشہ کہا الیکشن میں یکساں اور پرامن ماحول ہونا چاہیے۔ فاٹا میں انضمام کا تجربہ ناکام نظر آ رہا ہے۔ فاٹا کا عام آدمی پریشان ہے۔ فاٹا میں انضمام کے بعد وعدوں کو پورا نہیں کیا گیا۔ فاٹا کے عوام کو سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیا جائے۔ ہم ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات چاہتے ہیں۔ مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔ مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنا چاہتے ہیں۔ بھارت ہٹ دھرمی اور طاقت کے استعمال کی بجائے پرامن حل کی طرف آئے۔ ہم افغانستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات اور استحکام کے قائل ہیں۔ بعض اوقات کچھ شکوے، شکایات پیدا ہو جاتی ہیں۔ افغانستان نے مجھے باضابطہ دورے کی دعوت دی ہے۔ پاکستان کا استحکام افغانستان کی ضرورت ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ اسرائیلی بمباری سے فلسطین میں 20 ہزار سے زائد شہری شہید ہو چکے ہیں۔ دنیا کو اسرائیل کے جنگی جرائم کا نوٹس لینا چاہئے۔