بجلی کی بندش کے عذاب سے نئے سال کا آغاز
گڈوتھرمل پاور ہائی ٹرانسمیشن کے سوئچ یارڈ میں فنی خرابی کے باعث آگ لگ گئی جس سے سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے کئی شہروں میں بجلی معطل ہو گئی۔ گڈو تھرمل پاور ہاؤس حکام کے مطابق 500 کے وی کی ہائی ٹرانسمیشن لائن میں دھماکہ ہوا تھا‘ فنی خرابی شدید دھند کے باعث پیش آئی۔ حکام نے بتایا کہ آگ پر فوری قابو پا لیا گیا ہے تاہم آگ لگنے سے پانچ سو کے وی کی تین لائنیں ٹرپ کر گئی ہیں۔ بحالی کا کام جاری ہے۔
2014ء سے اب تک ملک میں تقریباً یہ دسویں بار بجلی کا بڑا بریک ڈائون ہوا ہے جس کی وجہ سے کئی شہر اندھیرے میں ڈوب گئے۔ عملہ کی غفلت اور فنی خرابی کے باعث بجلی کا بریک ڈائون اب معمول بنتا جا رہا ہے۔ 2016 ء میں اس وقت کے وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی نے دعویٰ کیا تھا کہ 2017ء تک حکومت توانائی کے بحران پر قابو پالے گی۔آج 2024ء کا آغا ز ہو چکا ہے مگر آج تک آنیوالی کوئی حکومت توانائی کے بحران پر قابو نہ پاسکی اور نہ ہی انتظامیہ کی طرف سے ان فنی خرابیوں کو دور کیا جا سکا جس سے اکثر ملک کو بجلی کے بڑے بریک ڈائون کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس وقت موسم سرما میں کئی شہروں میں روزانہ تین سے چار گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے جبکہ صوبائی دارالحکومت لاہور میں تو تقریباً ہر گھنٹے بعد بجلی کی آنکھ مچولی جاری رہتی ہے۔ موسم سرما میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا یہ حال ہے تو گرمیوں میں کیا حشر ہوگا۔ جب تک بجلی کے ترسیلی نظام میں موجود فنی خرابیوں کو مستقل طور پر دور نہیں کیا جاتا اور عملے کی غفلت کا سخت نوٹس نہیں لیا جاتا‘ نہ ملک کو بڑے بریک ڈائون سے نجات مل سکتی ہے اور نہ عوام بدترین لوڈ شیڈنگ سے چھٹکارا پا سکتے ہیں۔ عوام پہلے ہی مشکلات کا شکار ہیں‘ انہیں کہیں سے بھی ریلیف نہیں مل پا رہا۔ کوشش کی جائے کہ نیا سال عوام کیلئے ریلیف کا سال ثابت ہو۔