کور کمانڈرز کانفرنس کا اعلامیہ۔۔۔روشنی کی کرن
پاکستان جیسے ملکوں میں ملکی ، قومی ،سرکاری قبلے کی سمت معلوم کرنے کیلئے فوج کے عالی دماغ افسروں کے اعلانات کا باریک بینی سے جائزہ لینا پڑتا ہے۔ حکومتیں آتی اور چلی جاتی ہیں، مگر جی ایچ کیو کا ڈھانچہ بدستو ر قائم رہتا ہے۔ اس لئے وہ کسی خلا کا احساس نہیں ہونے دیتے۔ اس وقت نگران حکومتیں تو قائم ہیں ، مگر ان کا مینڈیٹ بہت محدود ہوتا ہے۔ صرف روزمرہ کے امور مملکت انجام دیتی ہیں، جبکہ طویل مدت کی پالیسیاں تشکیل دینا ان کے دائرہ کار میں شامل ہی نہیں۔ اس لحاظ سے گذشتہ ہفتے منعقد ہونے والی کور کمانڈر کانفرنس انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ اس کے اعلامئے کے ایک ایک لفظ پر گہرائی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔ آئیے پہلے دیکھتے ہیں کہ اس میٹنگ نے کیا اعلامیہ جاری کیا۔
اس وقت سرِ دست ہمیں دو اہم قومی مسئلے درپیش ہیں۔ سیاسی نقطہ نظر سے عام انتخابات کا انعقاد وقت کی اشد ضرورت ہے۔ اس مقصد کیلئے کور کمانڈرز نے ایک انتہائی واضح پالیسی دے دی ہے کہ وہ ملک میں الیکشن کے بروقت ،منصفانہ ، غیرجانبدارانہ اور شفاف انعقاد کیلئے ہرممکن تعاون کرینگے۔ فوج کے اس عزم کے پیش نظر سیاستدانوں کی بے یقینی ختم ہوجانی چاہئے کہ الیکشن وقت پر ہوتے ہیں یا نہیں۔ لہٰذا اب تمام سیاسی جماعتوں کا بھی فرض ہے کہ عوامی ذہنوں میں پائے جانے والے شکوک وشبہات کو ختم کریں۔ ہر پارٹی اپنا منشور سامنے لائے۔ ملک بلاشبہ اس وقت ایک انتہائی سنگین دوراہے پر کھڑا ہے۔ مہنگائی کے اڑدھے نے عام آدمی کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ بیرونی قرضوں کا جنجال ہمارے گلے پڑا ہوا ہے۔ ملک کے ڈیفالٹ ہونے کی خبریں عام ہیں۔ ایک ایٹمی ملک کا ڈیفالٹ ہونا بہت خطرناک صورت اختیار کرسکتا ہے۔ ان سنگین خطرات کو ٹالنے کیلئے سیاستدانوں کو سنجیدگی سے غور و فکر کرنا ہوگا۔ گذشتہ 76برس میں ہر پارٹی نے بحران در بحران کھڑے کئے ہیں۔ انہیں اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنا چاہئے۔ اور آئندہ اپنی ان کوتاہیوں اور کمزوریوں سے بچنے ، انہیں دور کرنے کا پختہ عزم کرنا چاہئے۔
اب آئیے! ا س دوسرے اہم مسئلے کی طرف جو بیس سال سے ہمارے جسدِ قومی کا خون چوس رہا ہے۔یہ ہے دہشت گردی کا ہشت پا، جس میں بیرونی قوتیں تو سرگرم ِ عمل نظر آتی ہی ہیں ، لیکن اس کے اندرونی کرداروں اور سہولت کاروں کی بھی کوئی کمی نہیں۔ حالیہ کور کمانڈرز کانفرنس نے واضح کردیا ہے کہ ہماری سرحدوں پر دو بیرونی قوتیں خون آشامی کے منصوبوں میں پوری طرح شریک ہیں۔ بھارت روزِ اوّل سے ہی ہمارے وجود کے خلاف ہے۔ اس کی دشمنی کی وجہ تو سمجھ میں آتی ہے ، لیکن افغانستان کی منافقت سمجھ سے بالا تر ہے۔ جمال الدین افغانی ، غوری ، غزنوی ، ابدالی ہماری آنکھوں کے تارے اور ہیرو ہیں۔ افغان طالبان کو ہم نے اپنے بچے قرار دیا۔ مجددی ، حکمتیار ، یونس خالص جیسے مجاہد لیڈروں کو ہم نے ایک عرصہ پناہ دیئے رکھی ، ہم نے سوویت یونین کے خلاف افغانیوں کے شانہ بشانہ جنگ لڑی اور اسے چت کیا۔ پھر جب امریکہ افغانستان پر چڑھ دوڑا تو ڈو مور کے تقاضوں کو ہم نے جوتے کی نوک پر رکھا ، ہمارا خیال تھا کہ امریکہ اس خطے سے جلد نکل جائیگا۔ تو افغان طالبان کی طاقت ہمارا سہارا بنے گی۔لیکن یہ خوش فہمیاں سراسر غلط فہمیاں اور سراب ثابت ہوئیں۔ افغانستان کی سرزمین ہمیشہ کی طرح پاکستان کے خلاف دہشت گردی کیلئے استعمال ہورہی ہے۔ بھارت اب بھی اس کی پشت پر کھڑا ہے۔ کئی عالمی قوتیں بھی اس کی پیٹھ ٹھونک رہی ہیں۔ اس پس منظر میں پاکستانی افواج کو ایک چومکھی چیلنج درپیش ہے۔ کور کمانڈرز کانفرنس کا اعلامیہ پاکستانی قوم کی امیدوں کا سہارا ہے۔
تازہ ترین اس کورکمانڈر کانفرنس نے فیصلہ کیا ہے کہ پاک فوج آئندہ عام انتخابات میں الیکشن کمیشن کو مطلوبہ اور ضروری تعاون فراہم کرے گی۔ کانفرنس میں دہشت گرد گروپوں کی پڑوسی ملک میں محفوظ پناہ گاہوں پر تشویش کا اظہار کیاگیا اور پاکستان کوغیرمستحکم کرنے کے دشمن قوتوں کے اشارے پر کام کرنے والے اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے والے عناصر کے خلاف طاقت کے ساتھ نمٹنے کا اعادہ کیاگیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیرکی زیر صدارت دو روزہ 261ویں کور کمانڈرز کانفرنس منعقدہ جمعرات ، جی ایچ کیو راولپنڈی میں کانفرنس کے شرکاء نے مسلح افواج کے افسروں، جوانوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور شہریوں سمیت شہداء کی عظیم قربانیوں کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا، شرکائے کانفرنس نے شہدائے پاکستان سمیت ڈیرہ اسماعیل خان حملے کے شہداء کے ایصال ثواب کیلئے بھی فاتحہ خوانی کی۔ فورم نے بالواسطہ اور بلاواسطہ خطرات کے خلاف پاکستان کی خود مختاری اور علاقائی سا لمیت کے دفاع کیلئے پاک فوج کے عزم کا اعادہ کیا، فورم نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا بھی اظہار کیا، شرکاء نے بھارتی فوج کی جانب سے معصوم شہریوں کے اغواء، تشدد اور قتل کی کارروائیوں کی مذمت کی۔
شرکاء کانفرنس نے کہا کہ بھارتی فوج کی کارروائیاں انسانیت کے خلاف سنگین جرائم ہیں، بھارتی ہتھکنڈے بہادر کشمیریوں کے جائز حق خود ارادیت کے جذبے کو پست نہیں کرسکتے۔ پاکستان عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنی سفارتی،سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔فورم کو خطے کی صورتحال، قومی سلامتی کو بڑھتے ہوئے خطرات پر جوابی حکمت عملی بارے میں بھی بریفنگ دی گئی، شرکاء نے کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد گروپوں کی پڑوسی ملک میں محفوظ پناہ گاہوں پر تشویش کا اظہار کیا، افغانستان میں دہشت گردوں کو جدید ہتھیاروں کی دستیابی کو پاکستان کی سکیورٹی کیلئے خطرہ قرار دیا۔
شرکاء نے کہا کہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے والے دہشتگردوں اور انکے سہولت کاروں سے ریاست مکمل طاقت کے ساتھ نمٹے گی، فورم نے فلسطینی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا، فورم نے غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کی مذمت کی، فورم نے غزہ میں فوری جنگ بندی اور جاری تنازع کے پرامن حل کا مطالبہ کیا۔
فورم نے سمگلنگ، منی لانڈرنگ، بجلی چوری اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کیخلاف جاری کارروائیوں کا بھی جائزہ لیا، فورم نے کہا کہ پاک فوج ایسے جرائم کی روک تھام کیلئے متعلقہ سرکاری اداروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہر طرح کی مدد فراہم کرتی رہے گی۔ آرمی چیف نے آپریشنز کے دوران پیشہ ورانہ مہارت کے معیار کو برقرار رکھنے، ذہنی اور جسمانی شعبوں میں فارمیشنز کی تربیت کے دوران بہترین کارکردگی کے حصول پر زور دیا۔
٭٭٭