• news

2024ء کے انتخابات 18ء کی طرح دھاندلی زدہ ہونے کا خدشہ: پلڈاٹ

اسلام آباد (خبر نگار) پلڈاٹ نے ڈیمو کریسی کے معیار پر تجزیہ رپورٹ2023 ء جاری کر دی‘ جس کے مطابق پاکستان میں جمہوریت2023 ء کے آخر میں مشکلات کا شکار رہی، سابقہ برس جمہوریت کی بہتری کی امید تھی کیونکہ ملک میں انتخابی عمل 2024ء جاری ہے پلڈاٹ نے آئندہ انتخابات2024 ء کو بھی ماضی کے انتخابات2018 ء کی طرح دھاندلی زدہ ہونے کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عام انتخابات کے انعقاد میں تاخیر کا مطلب پاکستان میں پانچ (5)  نگران حکومتوں کا غیر معمولی طور پر طویل کردار ہے جس سے یہ خدشات پیدا ہوئے کہ غیر منتخب نگران حکومتوں کا طویل مدت تک جاری رہنا جمہوریت اور آئین کی روح کے منافی ہے۔ عام انتخابات 2024  کے منصفانہ ہونے کا امکان بالکل اسی طرح تاریک نظر آتا ہے جیسا کہ 2018 ء کے عام انتخابات میں بڑے پیمانے پر ہیرا پھیری (دھاندلی) کے انتخابات ہونے پر اتفاق کیا گیا تھا۔ اپنی رپورٹ کے اندر پلڈاٹ نے تجزیہ کیا کہ سیاسی جماعتیں اور مقبول رہنما مسلسل اعتماد کے بحران کا شکار رہتے ہیں کیونکہ ان کی سیاسی قسمت کا انحصار ان کی مقبولیت یا ان کی حکمرانی کی پالیسیوں کی سنجیدگی پر نہیں ہوتا‘ رپورٹ میں سابقہ آرمی چیف کے کردار کے حوالے سے بھی نکات شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیاسی عمل میں بار بار مداخلت کے باوجود سرکردہ سیاسی جماعتیں منظم عوامی مقبولیت حاصل کرنے اور ٹوٹی پھوٹی حکومتیں بنانے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کی سرپرستی کی عادی دکھائی دیتی ہیں۔12 اگست 2018 ء کو اسمبلی ممبران نے حلف اٹھایا تو جمہوریت کو بالکل اسی طرح کمزور اور جوڑ توڑ کا شکار چھوڑ دیاگیا تھا۔ آج قومی اسمبلی اور اس کے ارکان نے قانون سازی جیسے بنیادی کاموں کو سر انجام دینے میں اسٹیبلشمنٹ کے فعال کنٹرول کے ساتھ ایک منتخب حکومت کے ذریعے دوسری حکومت کے ساتھ سیاسی جوڑ توڑ کرنے کی اجازت دی۔ پلڈاٹ کے جائزے کے مطابق چار وں صوبائی اسمبلیوں میں ناقص کارکردگی واضح تھی کیونکہ ہر صوبائی حکومت نے صوبائی اسمبلیوں کو ربڑ سٹیمپ کے طور پرقانون سازی کے لیے استعمال کیا جس میں اہم ترین صوبائی بجٹ بھی شامل تھے۔ پلڈاٹ نے نوٹ کیا کہ ان کے 5 سالہ دور میں، صوبائی اسمبلیوں نے جان بوجھ کر پیچھے ہٹنا اور شہریوں سے عوامی معلومات واپس لینا شروع کر دیں۔ کریڈیٹ الیکشن کمشن کو جاتا ہے جس نے بڑی سیاسی جماعت کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ اور عوامی دبائو کا مقابلہ کیا اور چیف الیکشن کمشنر نے پریزائیڈنگ افسران کو لکھے گئے خط میں اپنی رائے کا اظہار کیا۔ انتخابات کی تاریخ مقرر کرنے میں صدر کے کردار کو ختم کرنے کے لیے قانونی ترمیم کی تجویز دینے والے خط میں افسوس کا اظہار کیا کہ فروری 2021 ء میں ڈسکہ کے ضمنی انتخابات اور توہین عدالت کی کارروائیوں کی مثالیں دے کر ای سی پی کی رٹ کو کئی مواقع پر منظم طریقے سے چیلنج کیا گیا۔ پلڈاٹ کا خیال ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی پاکستان کی جمہوریت کی تناظر میں آج تک کی کامیابی یہ رہی کہ انہو ں نے فیصلہ سازوں کو مجبور کیا کہ وہ12 ویں جنرل الیکشن کا شیڈول جاری کریں اور حتمی تاریخ مقرر کریں۔ پلڈاٹ کا کہنا ہے کہ سپریم کوٹ کی طرف سے ای سی پی کو صدرسے مشورہ کرنے اور عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کا کہا گیا جس پر الیکشن کمشنر نے صدر کے ساتھ مشاورت کے بعد8 فروری کی ڈیٹ پر اتفاق کر لیا۔ پاکستان کے میڈیا ہائوسز بشمول پریس، الیکٹرانک حتی کہ سوشل میڈیا نے2023 ء میں آزادی رائے، ملکی معیشت اور سیاسی استحکام میں کوئی بہتری نہیں دیکھی۔

ای پیپر-دی نیشن