• news

10 ہزار ارب کی ٹیکس چوری، گورننس بہتر کرنا ہو گی، عدلیہ پرسنگین سوالات: وزیراعظم

لاہور (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ملک میں 10  ہزار ارب روپے کی ٹیکس چوری ہو رہی ہے۔ لاہور میں طلبہ وطالبات سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس وصولی کی شرح میں اضافہ بہت ضروری ہے۔ ملکی آمدن اور خرچ میں فرق بہت زیادہ ہے۔ ٹیکس محصولات عوام کی فلاح  وبہبود پر خرچ کئے جاتے ہیں۔ ٹیکس کی شرح میں کمی بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تعلیم، صحت اور دیگر سہولیات کیلئے ٹیکس وصولی کا مربوط نظام ناگزیر ہے۔ پاکستان میں مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کے تناسب سے ٹیکس کی شرح 9 فیصد ہے۔ ہمیں اپنے گورننس کے نظام میں بہتری لانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان ملک کا مستقبل ہیں۔ نوجوانوں سے بات کرکے ہمیشہ خوشی ہوتی ہے۔ نوجوانوں کو ملکی ترقی میں بھر پور کردار ادا کرنا ہوگا۔ ماحولیات کے قانون پر عملدرآمد بہت ضروری ہے۔ ماحولیات کے حوالے سے معاشرے کو بھی رویہ تبدیل کرنا ہوگا۔ ہمارے نظام عدل پر بڑے سنگین سوالات ہیں۔ اسلام آباد میں قانون کے مطابق مظاہرین کو روکا گیا۔ مظاہرین کے پتھراؤ یا حملے پر قانون اپنا راستہ اختیار کرتا ہے۔ حراست میں لئے گئے تمام افراد کو رہا کر دیا گیا ہے۔ کسی کو بھی کسی کی جان لینے کا کوئی حق نہیں۔ ریاست تشدد کی اجازت نہیں دے سکتی۔ ہمیں اپنے رویوں میں تبدیلی  لانا ہوگی۔ دوران گفتگو طلبہ نے سوال کیا کہ قاسم کے ابا کو ہٹایا جاتا ہے تو عدالتیں 12 بجے کھل جاتی ہیں نور مقدم اور زینب کو انصاف دینے کیلئے عدالتیں کیوں نہیں کھلتیں؟۔ نگران وزیراعظم نے جواب دیا کہ سب کیلئے یکساں اصول کا اطلاق ضروری ہے۔ قاسم کے ابا جب خود وزیراعظم ہوتے ہیں تو انہیں حمید کی اماں نظر نہیں آتی ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ جو لوگ ریاست کے چند اداروں سے مستفید ہوتے ہیں تو وہ ان کو والد کا درجہ دیتے ہیں۔  والد بچوں کے نان نفقہ کی ذمہ داری بھی اٹھاتا ہے۔ ریاستی اداروں سے مدد نہ ملے تو سوتیلا بن جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سال نو کی تقریبات نہ منانے کا مقصد دنیا کو فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم سے آگاہ کرنا تھا۔ فلسطین میں جاری خونریزی کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ مسئلہ فلسطین پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سمیت تمام عالمی فورمز پر بھرپور مؤقف پیش کیا۔ ہم نے دنیا کو بتایا کہ فلسطین میں ظلم اور تشدد سے 1.5 ارب مسلمان اضطراب میں ہیں۔ ہمارا پہلا مطالبہ جنونی جنگ کا خاتمہ ہے۔ عسکری قیادت نے بھی اس مسئلے پر امریکہ سے بات کی ہے۔ علاوہ ازیں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اور نگران وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی کی  چوہدری شجاعت حسین  کے گھر آمد ہوئی، سینئر سیاستدان کی  عیادت کی اور ان سے خیریت دریافت کی۔ نگران وزیراعظم نے چوہدری شجاعت حسین سے ملکی سیاسی صورت حال پر بھی  تبادلہ خیال کیا۔ انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ چوہدری شجاعت پاکستان کے معتبر سیاستدان ہیں، ان کی خیریت دریافت کرنے آیا ہوں۔ نگران وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ چوہدری شجاعت نے رواداری اور مفاہمت کی سیاست کی۔ محسن نقوی نے خدمت، کارکردگی اور محنت کی اعلی مثال قائم کی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن