قصور کی چالیس لاکھ آبادی کیلئے دو ہزار پولیس اہلکار تعینات ہیں
حاجی محمد شریف مہر
ڈی پی اوقصورطارق عزیز سندھو کی نگرانی میں قصور پولیس نے رواں سال کے دوران جرائم کی شرح پر قابو پانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے، ڈاکوؤں اور لٹیروں سے 28کروڑ روپے سے زائد مالیت کا مال مسروقہ برآمد کیا۔ اتنی بڑی ریکوری کے بعد شہریوں میںاس کی واپسی قصور پولیس کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوئی ہے۔ ڈی پی او قصور نے مزید کہا کہ سال 2023قصور پولیس کی بھرپور کامیابیوں کا سال ثابت ہوا،تمام چیلنجز کو بہترین حکمت عملی سے نمٹا گیا،رواں سال کے دوران کریمنلز کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران انتہائی خطرناک 95ڈکیت گینگز کے 275ارکان کو گرفتار کیا گیا۔ڈاکوؤں، لٹیروں اور چوروں کے قبضہ سے شہریوں سے چھینا گیا 28کروڑ سے زائد مالیت کا مال مسروقہ جس میں 10کاریں، 821موٹرسائیکل، 82تولہ طلائی زیورات، 147موبائل فونز ، 107مویشی سمیت دیگر سامان شامل ہے برآمد کرکے پانچ مختلف تقریبات کے دوران اصل مالکان کے حوالے کیا گیا۔سال بھر میںڈکیتی معہ قتل کے 13واقعات رپورٹ ہوئے جس میں الحمد اللہ تمام ملزمان ٹریس کرکے گرفتار کیا جا چکا ہے،پولیس مقابلوں کے دوران35انتہائی خطرناک ڈاکو ؤں کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا جبکہ دو ڈاکو ہلاک ہوئے۔قتل ، ڈکیتی جیسے سنگین مقدمات میں مطلوب 2600سے زائدخطرناک مجرمان اشتہاریوں کو گرفتار کیا گیا ،اندھے قتل کے 18واقعات رپورٹ ہوئے جس میں12 کا سراغ لگایا جا چکا ہے،تاریخ میں پہلی مرتبہ منشیات فروشوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کیاگیا،1300سے زائد منشیات فروشوں کو گرفتار کرکے کروڑوں روپے مالیت کی 681کلوگرام چرس، 38کلوگرام ہیروئن، ساڑھے تین کلوگرام آئس، 17385لیٹر شراب برآمد کرکے مقدمات درج کیے گئے، ضلع بھر میں 36ہاٹ سپاٹ ایریاز کو منشیات کے عادی افراد سے کلیئر کروایا گیا، منشیات کے عادی افراد کی بحالی اور صحتیابی کیلئے کوششیں شروع کیں، 572منشیات کے عادی افراد کو بحالی کیلئے Rehabilitaion سنٹرز اور ہسپتالوں میں منتقل کردیا ہے۔ اس کے علاوہ پولیس افسران کی طرف سے منشیات کے عادی افراد کی کونسلنگ کی جا رہی ہے۔
اسی طرح 1300سے زائد ناجائز اسلحہ کے مقدمات درج کرکے بھاری تعداد اسلحہ برآمد کیا گیا۔ڈی پی او نے بتایا کہ ہمارا وجود عوامی خدمت اور تحفظ سے مشروط ہے اس سلسلہ میں سال 2023کے آغاز میں ضلع میں صرف ایک خدمت مرکز تھا اب الحمد اللہ چاروں تحصیلوں میںخدمت مراکز ہیں اس کے ساتھ ساتھ پانچویںبڑے خدمت مرکز کاشہر قصور میں چند روز تک باقاعدہ افتتاح کردیا جائے گا۔الحمد اللہ پولیس خدمت مرکز قصور جیسی خوبصورت بلڈنگ کسی بھی ایک ڈیپارٹمنٹ کی نہیں ہو گی۔ عوام کی سہولت کیلئے تمام تھانوں کو SIPSمیں تبدیل کردیاگیا ہے جس میں سول ورک تیزی سے جاری ہے۔
ڈی پی او قصور نے کہا چائلڈ ابیوز کے کیسز کو قصور پولیس فوری حرکت میں آتی ہے اس سلسلہ میں بچوں کے اغوا کے ضلع قصور میں کل 22مقدمات درج رجسٹر ہوئے ان مقدمات میں 22بچوں کو باحفاظت برآمد کرکے والدین کے حوالے کیا گیا ہے ، اسی طرح مسنگ چائلڈ کی کل 182کالز پر بچوں کو باحفاظت برآمد کرکے والدین کے حوالے کر دیاگیا۔ ڈی پی اوقصور طارق عزیز سندھو نے کہا کہ میری ٹیم میں انتہائی تجربہ کار ،قابل ،محنتی اور پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے مالک پولیس افسران ایس پی انویسٹی گیشن شاہد محمود،ڈی ایس پی سٹی محمد سیف اللہ،ڈی ایس پی صدر خالد اسلم، ڈی ایس پی چونیاں رانا زاہد، ڈی ایس پی پتوکی عرفان بٹ، ڈی ایس پی لیگل شیخ فیاض احمد، ڈی ایس پی لیگل عبدالقدیر بھٹی،انسپکٹر ذوالفقار علی بھٹی شامل ہیں جن کی شب و روز کی محنت سے قصور پولیس شہریوں کی جان ومال کی حفاظت کی یقینی بنارہی ہے ۔ ڈی پی او آفس میں بے سہارا ، یتیموں ، بیواؤں اور ضعیف العمر خواتین کیلئے سہارا سنٹر اور بہترین ویٹنگ روم بنا دیا گیا ہے۔ڈسٹرکٹ پولیس لائن قصور ، کوٹ رادھاکشن ، چونیاں اور پتوکی میں بھی ڈرائیونگ سکول اور لائسنس سنٹر کا قیام عمل میں لایا گیا ہے،اس کے علاوہ کمیونٹی پولیسنگ کو فروغ دینے کیلئے فرینڈز آف پولیس کے نام سے پراجیکٹ کا آغاز ہو چکا ہے جس میں 200 سے زائد سٹوڈنٹس نے شرکت کی ہے اسی طرح کمیونٹی پولیسنگ کو مزید فروغ دینے کیلئے انٹرن شپ کا بھی آغاز کیاگیاہے۔
ڈی پی او قصور طارق عزیز سندھو نے کہا کہ قصور کی تقریباً 40لاکھ آبادی کی حفاظت کے لیے ہمارے پاس 2ہزار پولیس اہلکار موجود ہیں لیکن اس کے باوجود ہماری پولیس فرائض کی ادائیگی اپنی جانیں قربان کرنے سے دریغ نہیں کرتی۔ ضلعی پولیس کے34 شہداءہیںاور 36غازی ہماری تحریک کا حصہ ہیں۔ پولیس فورس کے جوان آپ کو محفوظ اور صحت مند سونے کے لیے دن رات سڑکوں پر ہیں۔رات کے وقت ناکہ جات اور سخت پٹرولنگ کے عمل کو فعال کیا گیا ہے اس کے علاوہ رات کے وقت اہلکار عام لباس میں بھی گشت کررہے ہیں۔انہوں نے کہا ہم مثبت تنقید کو سراہتے ہیںبلکہ ہم شہریوں کی قیمتی تجاویز کا خیرمقدم کرتے ہیں اور بہتری لانے کی کوشش کرتے ہیں۔کیونکہ ہم واقعی لوگوں کی خدمت کرنا چاہتے ہیں جوایک عظیم مقصد ہے۔ انہوں نے کہا مجھ سمیت تمام اہلکار روزانہ 18گھنٹے ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں، جرائم کا انسداد عوام کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے شہری علاقوں میں چوکیدار ان اور دیہاتی علاقوں میں ٹھیکری پہرہ کا ہونا اشد ضروری ہے۔ڈی پی اوقصور نے کہا کہ ضلع بھر میں جرائم کے انسداد کیلئے بہترین حکمت عملی کو اپنایا گیا جس سے سنگین جرائم میں واضح کمی دیکھنے کو مل رہی ہے ، روزانہ رات 11بجے تک ضلع بھر کے اہم مقامات پر ناکہ بندی کی جاتی ہے جہاں پر وہ پولیس اہلکار جو نائب کورٹ اور دفاتر میں ڈیوٹی سرانجام دے ہیں کو تعینات کیا گیا ہے۔ اسی طرح تمام ایس ڈی پی او ز اور ایس ایچ اوز رات 2/- بجے تک گشت کرتے ہیں جن کو میں فزیکلی چیک کرتا ہوں ۔قصور کی عوام کو جرائم سے پاک فضا فراہم کر نے کے سلسلہ میں پیشہ ور اور قابل پولیس افسران پر مشتمل ضلع بھر میں سپیشل سی آئی اے ٹیمیں بھی تشکیل دی گئیں ہیں جن کو صرف ڈاکوؤں ،مویشی چوروں ، موٹرسائیکل و کار چوروں کی گرفتاریوں کا ٹاسک دیا گیا ہے ۔پولیس ٹیمیں روزانہ کی بنیاد پر کریمنلز کے خلاف کاروائیاں کررہی ہیں انتہائی مطلوب اور ایکٹو کریمنلز کو گرفتار کرلیا گیا باقی ماندہ کا پیچھا جاری ہے ۔پولیس کی جانب سے تفتیش ایس او پیز کے مطابق طے کی گئی ہیں تاکہ سنگین مقدمات میں ملوث ملزمان کو بھی جلد از جلد گرفتار کیا جاسکے اور متاثرین کو انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر قصور طارق عزیز سندھو نے کہا کہ سخت انتظامی پالیسی کے باعث جرائم کے خاتمہ کے حوالہ سے ضلع قصور ایک بہتر ین ضلع بن گیا ہے ۔خطرناک گروہو ں کو گرفتار کر کے پابند سلا سل کیا گیا ہے جس کی وجہ سے اندھے قتل ،بلائنڈ کرائم ،سٹریٹ کرائم اور روڈ ڈکیتی میں کا فی حد تک کمی واقع ہوئی ہے انہوں نے بتایاسائلین کی مشکلات کے ازالے کے لیے تھانہ کی سطح پر ٹھوس اقدامات کیے گئے ہیں تاکہ متاثرہ لوگوں کی در خواستوں کے حوالہ سے کسی قسم کی کوتاہی یاغفلت نہ ہو پائے ۔جبکہ بد عنوان پولیس افسران کے خلاف سخت کاروائی کی جا رہی ہے تاکہ جرائم میں کمی آئے اور معاشرے میں مظلوم کو انصاف ملے ۔ شہریوں سے خود جمعہ کے دن شہر کی بڑی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے بعد انکے مسائل سنتا ہوں، جمعہ کے روز تھانوں میں کھلی کچہری کا انعقاد کرتا ہوںتاکہ پولیس اور عوام کے درمیان خلیج پیدا نہ ہوسکے ۔ کمیونٹی پالیسنگ کے تحت تاجروں، وکلا، ممبران امن کمیٹی، مذہبی رہنماؤں، علما کرام، سکول و کالجز کے سٹوڈنٹس سے ملاقاتیں انہی مقاصد کا حصہ ہیں ۔تمام تھانوں کے ایس ایچ اوز کو پابند کیا گیا کہ وہ روزانہ اپنے اپنے دفاتر میں سہ پہر 4سے 6بجے تک تھانوں میں موجود رہیں اور شہریوں کے مسائل سنیں،لوگوں کو محلوں میں جاکر ملیں۔انہو ں نے کہا کہ با اخلاق پولیس کلچر کے فروغ کی ضرورت ہے پولیس اہلکاروں کی کا رکردگی کو وقتاً فوقتاًجانچنے اور بہتر بنانے کیلئے ضلع بھر کے تھا نوں میں اچانک دورے کرتاہو ں غفلت کے مرتکب اور راشی پولیس ملازمین کے خلاف سخت ترین محکمانہ کاروائی کی جاتی ہے ۔یہ قصور پولیس کی بہت بڑی کامیابی ہے کہ شہریوں کے مختلف طبقات وکلاء، انجمن تاجراں اور علماء حضرات اس کی کارکردگی کو خراج تحسین پیش کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔