بلاول کے الیکشن شیڈول کا اعلان، سنٹرل پنجاب کے کئی اضلاع شامل نہیں
اسلام آبا د (عترت جعفری )پاکستان پیپلز پارٹی ابھی تک قومی اسمبلی کے لیے اپنے امیدواروں خصوصا پنجاب کے حلقوں کے لیے مصدقہ فہرست سامنے نہیں لا سکی ہے، اور اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے اب بھی پنجاب کے حلقوں میں ون ایبلز کی تلاش جاری ہے، جس کے لیے سابق صدر اصف علی زرداری اسلام اباد اور لاہور میں قیام کے بعد اب ملتان پہنچ چکے ہیں، یہاں پر پی ٹی ائی کو چھوڑنے والے اور مسلم لیگ نون کی ٹکٹ سے مایوس ہو جانے والے پاکستان پیپلز پارٹی میں شامل ہو سکتے ہیں، انتخابی عمل اگرچہ اب کافی اگے بڑھ چکا ہے تاہم بڑی سیاسی جماعتیں ہیں جن میں پاکستان مسلم لیگ نون پاکستان پیپلز پارٹی اور پی ٹی ائی شامل ہیں تا حال اپنے امیدواروں کے حتمی مصدقہ نام سامنے نہیں لا سکی ہیں، سیاسی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی مسلم لیگ نون پر گہر ی نظر رکھی ہوئی ہے کہ وہ اپنے امیدواروں کا ناموں کا اعلان کرے تاکہ اس سے مایوس ہو جانے والے مضبوط امیدوار جن کے کاغذات داخل ہو چکے ہیں رابطہ کر کے پارٹی میں لانے پر امادہ کیا جائے، اصف علی زرداری کا ملتان مشن اسی حکمت عملی کے تحت ہے، ان کی ملتان میں بہت اہم لوگوں کے ساتھ ملاقات طے ہیں اور جنوبی پنجاب کے بعض سیاست دان اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی میں ا ٓسکتے ہیں، جھنگ سے فیصل صالح حیات مسلم لیگ نون میں چلے گئے ہیں جبکہ ضلع جنگ میں ان کی مخالف لابی بھی موجود ہے اور ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت اصف علی زرداری کے ساتھ رابطے میں ہے، پاکستان پیپلز پارٹی نے ائندہ الیکشن میں قومی اسمبلی میں 80 سے 90 نشستوں کو ہدف کیا ہوا ہے، اس کے لیے اس کا زیادہ تر انحصار صوبہ سندھ جنوبی پنجاب کے پی کے اور بلوچستان ہے ،سینٹرل پنجاب میں پیپلز پارٹی کو بہت زیادہ محنت کرنا ہوگی، بلاول بھٹو زرداری کی انتخابی مہم کے 30 جلسوں کا شیڈول سا منے چکا ہے، اس شیڈول کے مطابق راولپنڈی ڈویژن میں صرف راولپنڈی میں جلسہ کو رکھا گیا ہے جو 28 جنوری کو ہوگا، سنٹرل پنجاب کے بیشتر اضلاع بلاول بھٹو زرداری کی الیکشن مہم کی سکرین پر موجود ہی نہیں ہے، ان میں ضلع اٹک مری چکوال جہلم اور دوسرے اہم اضلاع ہیں، حتی کہ اس میں گجرخان کو بھی شرف جلسہ سے محروم رکھا گیا ، جہاں سے پیپلز پارٹی کا امیدوار گزشتہ الیکشن میں جیتا تھا، جب کہ واہ ،اٹک ، سے بھی پارٹی کے امیدوار جیتے رہے ہیں، پنجاب میں صرف 11جلسے رکھے گئے ہیں، جن میں سے5 جنوبی پنجاب میں اور چھ جلسے وسطی پنجاب میں ہیں ، پنجاب کے یہ 11 جلسے زیادہ تر صدر مقامات کے اوپر ہیں، پیپلز پارٹی کے اندرونی حلقے سے جب اس بارے میں سوال کیا گیا کہ پنجاب پر اپ کا فوکس باقی صوبوں کے مقابلے میں کہیں کم نظر ارہا ہے تو ان کا یہ کہنا تھا کہ ہمارے پاس وسائل کی کمی ہے ، صر ف بڑے مقامات پر جلسے رکھ لیے گئے ہیں اور ہمارا خیال ہے کہ ارد گرد کی ابادی اور اضلاع کے لوگ بھی ان جلسوں میں ا جائیں گے اور اس طرح یہ کمی پوری ہو جائے گی، سندھ میں 11 جلسوں کو رکھا گیا ہے، باقی کے جلسے بلوچستان اور کے پی کے میں رکھے گئے ہے ، اس طرح پنجاب سے کہیں زیادہ سندھ میں فوکس نظر اتا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ہم نے جلسوں میں عوام میں اس بات پر زور دیں گے کہ وہ پولنگ سٹیشن پر جا کر پارٹی کے حق میں ووٹ دینا یقینی بنائیں۔
لاہور (نوائے وقت رپورٹ+نامہ نگار) پاکستان پیپلز پارٹی نے الیکشن 2024 کے لئے اپنا ابتدائی شیڈول جاری کردیا جس کے مطابق چیئرمین بلاول بھٹو زرداری خیبر پختونخوا، پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں 30 سے زائد جلسے کریں گے۔ پارٹی اعلامیہ کے مطابق چیئرمین بلاول بھٹو زرداری 10 جنوری کو صوابی اور 11جنوری کو تاندلیانوالہ فیصل آباد، 12 جنوری کو لیہ، 13 جنوری کو بہاولپور اور 14جنوری کو نصیر آباد بلوچستان، 14 جنوری کی شام خیر پور، 15 جنوری کو لاڑکانہ ، 16 جنوری کو قمبر شہداد کوٹ جبکہ 17 جنوری کی صبح بدین اور شام میں سانگھڑ 18 جنوری کی صبح نوشہرو فیروز جبکہ شام میں میہڑ، دادو، 19 جنوری کو رحیم یار خان، 20 جنوری کو کوٹ ادو، 21 جنوری کو لاہور، چنیوٹ میں 23 جنوری اور سرگودھا میں 24 جنوری، 25 جنوری کو لالہ موسی، 26 جنوری کو ملتان ، 27 جنوری کو راولپنڈی، 29 جنوری کو ضلع کرم، 30 جنوری کو ڈیرہ اسماعیل خان، 31 جنوری کو مالاکنڈ اور یکم فروری کو خضدار، 2 فروری کو دن میں کندھ کوٹ ایٹ کشمور اورشکارپور جبکہ شام میں جیکب آباد، 3 فروری کو میرپورخاص، 4 فروری کو حیدر آباد اور 5 فروری کو کراچی ، 6 فروری کو لاڑکانہ میں جلسے سے خطاب کریں گے۔