سینٹ: انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد منظور
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+خبر نگار+ نوائے وقت رپورٹ) سینٹ نے ملک میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی۔ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کی سربراہی میں ہونے والے سینٹ اجلاس میں قرارداد کی منظوری کے وقت صرف 14 سینیٹرز موجود تھے۔ نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی، (ن) لیگ کے سینیٹر افنان اللہ نے اس قرارداد کی شدید مخالفت کی جبکہ پی پی کے سینیٹر بہرہ مند تنگی اور پی ٹی آئی کے گردیپ سنگھ نے قرارداد پر خاموشی اختیار کی۔ اس کے علاوہ تحریک انصاف کے سابق سینیٹر عبدالقادر نے اس قرارداد کی حمایت کی۔ سینیٹر دلاور خان نے عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ اکثر علاقوں میں سخت سردی ہے، اس وجہ سے ان علاقوں کی الیکشن عمل میں شرکت مشکل ہے۔ الیکشن ریلی کے دوران انٹیلی جنس ایجنسیوں کے تھریٹ الرٹ ہیں۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ جے یو آئی (ف) کے ارکان اور محسن داوڑ پر بھی حملہ ہوا، کے پی اور بلوچستان میں سکیورٹی فورسز پر حملے ہوئے ہیں جبکہ ایمل ولی کو بھی تشویش ہے۔ سینیٹر دلاور خان کا کہنا تھا کہ الیکشن ریلی کے دوران انٹیلی جنس ایجنسیوں کے تھریٹ الرٹ ہیں، سینٹ کہتا ہے کہ مسائل حل کیے بغیر الیکشن کا انعقاد نہ کیا جائے، 8 فروری کے الیکشن شیڈول کو ملتوی کیا جائے، الیکشن کمیشن انتخابات ملتوی کرانے پر عمل کرے، سینٹ الیکشن کمیشن پر اعتماد کرتی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر افنان اللہ نے قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ میں سینیٹر دلاور خان کی وجوہات کو درست کرنا چاہتا ہوں، ملک میں سکیورٹی کی حالت ٹھیک نہیں لیکن 2008ء اور 2013ء میں حالات اس سے زیادہ خراب تھے، سکیورٹی کا بہانہ کرکے الیکشن ملتوی کریں گے تو کبھی الیکشن نہیں ہوں گے۔ افنان اللہ کا کہنا تھا کہ کیا دوسری جنگ عظیم میں برطانیہ اور امریکہ نے الیکشن ملتوی کیا، موسم کا بہانا بنایا جاتا ہے، فروری میں دو مرتبہ الیکشن ملتوی ہو چکے ہیں۔ وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے بھی قرارداد کی مخالفت کی۔ تاہم سینٹ نے 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد کو کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ نگران وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 218(3) کے تحت الیکشن کی تاریخ دینا یا تبدیل کرنا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، ہم کسی آئینی ادارے کے معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتے۔ ایک سوال کے جواب میں نگران وفاقی وزیر نے کہا کہ ایوان بالا میں الیکشن کے التواء کی قرارداد میں دلائل دینے کا موقع نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم یا کابینہ کی طرف سے الیکشن کی تاخیر کے حوالے سے کوئی حکم موجود نہیں تھا، اس لئے اس طرح کی قرارداد کی حمایت کرنا ہمارے لئے ممکن نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 218(3) کے تحت الیکشن کرانا، الیکشن کی تاریخ دینا یا تبدیل کرنا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، ہم کسی آئینی ادارے کے معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ قرارداد کے اندر جو مسائل بیان کیے گئے وہ حقیقی مسائل ہیں لیکن پاکستان کی پارلیمانی سیاست اور انتخابات کی تاریخ میں یہ مسائل پہلے بھی رہے ہیں، سکیورٹی کی فراہمی سمیت موسم اور دیگر مسائل کا خیال رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ابھی تک کسی حلقے کی طرف سے ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا جس میں واضح پیغام ہو کہ انتخابات نہیں ہونے چاہئیں، الیکشن کے التواء یا انعقاد کا آئینی اختیار صرف اور صرف الیکشن کمیشن کے پاس ہے۔ علاوہ ازیں سینٹ میں قائد ایوان اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ لوگ کہتے ہیں وزیراعظم کے بجائے بڑے صوبے کے وزیراعلیٰ بن جائیں۔ سینٹ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ صوبے ملکر وفاق کے ساتھ طے کریں اور تعلیم اور صحت کے شعبے میں حوصلہ افزا رقم خرچ کریں۔ آج کل زیادہ تر لوگ کہتے ہیں کہ وزیراعظم بننے کے بجائے بڑے صوبے کے وزیراعلیٰ بن جائیں۔ صوبوں کے پاس وسائل موجود ہیں۔ صحت اور تعلیم کے شعبے پر کم توجہ دی گئی۔ دریں اثناء سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ ادویات کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے، ادویات کی قیمتیں عوام کی دسترس سے باہر ہو چکی ہیں۔ وزیر صحت ندیم جان نے کہاکہ ہمارے دور میں آٹھ آنے ادویات مہنگی نہیں ہوئیں، آپ کے پاس کوئی ثبوت ہے تو لائیں تاکہ ہم انکوائری کریں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے اوپر اتنا پریشر ہے کہ قیمتیں بڑھائیں ہم ریزسٹ کر رہے ہیں، جو ہم سے ہو رہا ہے وہ ہم کر رہے ہیں۔ سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہا کہ قیمتیں ناقابل یقین طور پر بڑھ چکی ہیں۔ علاوہ ازیں سینٹ سیکرٹریٹ نے الیکشن کے حوالے سے منظور ہونے والی قرارداد کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ نوٹیفکیشن جوائنٹ سیکرٹری سینٹ سیکرٹریٹ نے جاری کیا۔ قرارداد کی منظوری کی کاپی صدر، وزیراعظم، الیکشن کمشن، وزارت قانون اور متعلقہ محکموں کو ارسال کر دی۔ دریں اثناء عام انتخابات کے بروقت انعقاد کیلئے اور التوا کی قرارداد کیخلاف نئی قرارداد سینٹ میں جمع کرا دی گئی۔ بروقت انتخابات کی قرارداد جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے جمع کرائی۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ انتخابات کا انعقاد دستوری تقاضا ہے۔ دستور کے مطابق انتخابات مقررہ وقت پر کرائے جائیں۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی آچکا ہے کہ انتخابات 8 فروری کو ہوں گے۔ امن و امان اور خراب موسم کو بنیاد بنا کر انتخابات کے التوا کی قرارداد غیر دستوری اور غیر جمہوری ہے۔ قرارداد کے متن کے مطابق سینٹ آف پاکستان کو ماورائے آئین کسی اقدام کا کوئی اختیار نہیں، سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں 8 فروری کو صاف و شفاف انتخابات کرائے جائیں۔ جماعت اسلامی کی جانب سے جمع کرائی گئی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ دی جائے، انتخابات کے التوا سے متعلق پاس کردہ قرارداد کو کالعدم قرار دیا جائے۔ پیپلزپارٹی نے سینیٹر بہرہ مند تنگی کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔ سینیٹر بہرہ مند تنگی کو شوکاز نوٹس سینٹ میں انتخابات کے التواء کے حوالے سے قرارداد کی مخالفت نہ کرنے پر دیا گیا۔ پیپلزپارٹی کے سیکرٹری جنرل سید نیئر بخاری کی جانب سے بہرہ مند تنگی کو قرارداد کی حمایت کرنے اور اس پر بحث میں حصہ لینے پر شوکاز نوٹس دیا گیا۔ شوکاز نوٹس کے متن میں کہا گیا آپ پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر منتخب سینیٹر اور پارلیمانی پارٹی کے رکن ہیں۔ پارٹی کی قیادت یقین رکھتی ہے کہ انتخابات اپنے وقت پر ہونا چاہئیں۔ شوکاز نوٹس میں مزید کہا گیا کہ ایک ہفتے کے اندر جواب دیں کہ کیوں نہ آپ کے خلاف ڈسپلنری ایکشن کیا جائے۔ پاکستان تحریک انصاف نے سینٹ میں انتخابات کے التوا کی قرارداد کی منظوری کے دوران کورم کی نشاندہی نہ کرنے پر سینیٹر گردیپ سنگھ کو اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کردیا۔ نوٹس مرکزی سیکرٹری جنرل تحریک انصاف عمر ایوب خان کی جانب سے جاری کیا گیا۔ شوکاز میں کہا گیا ہے کہ سینیٹر گردیپ سنگھ وضاحت کریں کہ ایوان میں انہوں نے کورم کی نشاندہی کیوں نہیں کی؟ اور انتخابات التوا کی قرارداد کی مخالفت کیوں نہیں کی؟۔ سینیٹر گردیپ سنگھ سے 3 روز میں تحریری جواب طلب کرلیا گیا ہے اور مزید کہا گیا ہے کہ سینیٹر گردیپ سنگھ نے جواب نہ دیا یا ان کا جواب تسلی بخش نہ ہوا تو کارروائی کی جائے گی۔ سینیٹر گردیپ سنگھ انتخابات کے التوا کی قرارداد کی منظوری کے دوران ایوان میں موجود تھے۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں خیراتی اداروں کی رجسٹریشن، ریگولیشن اور سہولت کاری (ترمیمی) بل 2023 پر قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی رپورٹ ایوان بالا میں پیش کر دی گئی۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین سینیٹر محسن عزیز نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں خیراتی اداروں کی رجسٹریشن، ریگولیشن اور سہولت ایکٹ 2021میں مزید ترمیم کرنے کا بل اسلام آباد وفاقی دارالحکومت خیراتی اداروں کی رجسٹریشن، ریگولیشن اور سہولت کاری (ترمیمی)بل 2023 پر قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی رپورٹ پیش کی۔ سینٹ سیکرٹریٹ نے الیکشن سے متعلق قرارداد کی منظوری کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ سینٹ اجلاس میں قرارداد کی منظوری کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا اور قرارداد کی منظوری کی کاپی صدر مملکت، نگران وزیراعظم، الیکشن کمیشن، وزارت قانون و انصاف اور دیگر متعلقہ محکموں کو ارسال کردی گئی۔ سینٹ سیکرٹریٹ نے وزارت پارلیمانی امور کو فوری کارروائی کرکے دو ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن ملکی صورتحال کے پیش نظر الیکشن شیڈول کو فوری تبدیل کرے۔