آداب دعا(۱)
بندہ اپنے خالق و مالک کے حضور دعا مانگتا ہے لیکن دعا کے کچھ آداب بھی ہیں جن کو ملحوظ خاطر رکھنا بہت ضروری ہے ۔ امام غزالی رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے دعا کے آداب کو ظاہری اور باطنی آداب میں تقسیم کیا ہے۔ باطنی آداب میں توبہ ، حضور قلب ، اللہ تعالی پر توکل اور نا امیدی سے دوری شامل ہے جبکہ ظاہری آداب میں نماز ، روزہ ، صدقہ و خیرات ، طہارت ، قبلہ رخ ہونا ، خوشبو لگانا ، پست آواز ، ہاتھو ں کو اٹھا نا ، دعا کے بعدہاتھ چہرے پر پھیرنا ، حمدو ثنا اور درودسلام مقدم رکھنا ضروری تقاضے ہیں ۔ (کیمیائے سعادت)
قبلہ رخ ہو کر دعاکرنا :قبلہ فضیلت ولی جہلت ہے جس طرح نماز میں قبلہ رخ کرنا شرط ہے اسی طرح دعا کے وقت بھی قبلہ رخ ہو کر بیٹھنا دعا کے اداب میں شامل ہے ۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ بدر کے دن جب حضور نبی کریم ﷺ نے مشرکین کو دیکھا تو وہ ایک ہزار تھے اور آپ ﷺ کے ساتھ تین سو تیرہ صحابہ کریم تھے ۔ تو حضور نبی کریم ﷺ نے قبلہ کی طرف منہ کیا اور ہاتھ اٹھا کر بلند آوازسے اپنے رب سے دعا کی ۔ ( مسلم)
دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا : دونوں ہاتھ اٹھا کر ہتھیلیوں کو منہ کی جانب کر کے دعا مانگنا اللہ تعالی کی بارگاہ میں عاجزی و انکساری اور خاکساری کا اظہار ہے اور یہ حضور نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ بھی ہے۔ حضرت ابو موسی الاشعری رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے یہاں تک کہ میں نے آپ ﷺ کی بغل مبارک کی سفیدی دیکھی ۔ ( بخاری )
خشوع و خضوع : اگر بندہ اپنے اوپر خوف و خشیت کی کیفیت طاری کر کے خشوع خضوع کے ساتھ گڑ گڑا کر اللہ تعالی کے حضور التجا کر ے تو اس سے بوجھ ہلکا ہو جاتا ہے ۔ یہ خوف اپنے گناہوں اور اللہ تعالی کی عدالت میں پیشی کے احساس کا نتیجہ ہو تا ہے ۔ ارشاد باری تعالی ہے : تم اپنے رب سے گڑ گڑا کر اور آہستہ (دونوں)طریقوں سے دعا کیا کرو ۔ ( سورۃ الاعراف )
قبولیت دعا میں عجلت اور بے صبری نہ کرنا : دعا کے آداب میں سے ہے کہ دعا مسلسل جاری رکھنی چاہیے اور قبولیت میں تا خیر کی وجہ سے نا امید نہیں ہو نا چاہیے ۔ کیونکہ کہ دعا مانگنے والے کو یہ نہیں پتہ کہ دعا کے فوری قبول نہ ہونے میں کیا حکمت ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : تم میں سے کسی شخص کی دعا تب تک قبول ہوتی ہے جب وہ (دعا مانگنے میں ) جلدی نہیں کرتا۔ (اور یہ نہیں ) کہتا کہ میں نے دعاکی اور میری دعا قبو ل نہیں ہوئی (لہذا مایوس ہو کر دعا نہ چھوڑ بیٹھے ) (بخاری )