اسرائیلی محافظ امریکہ کے عزائم
امریکا نے کہا ہے کہ ایران میں ہونے والے دھماکوں سے اسرائیل اور امریکا کا کوئی تعلق نہیں۔ انھیں جواز بنا کر اسرائیل کے خلاف کارروائی سے پہلے کوئی دو بار سوچے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ایران کے پاس اسرائیل کے خلاف کارروائی کا کوئی جواز موجود نہیں۔ ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ایران میں دھماکوں میں امریکا یا اسرائیل ملوث نہیں ہیں اور اس طرح کے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔ امریکی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے پریس بریفنگ کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اسرائیل سے مل کر حماس کو ختم کر دے گا۔ بحیرہ احمر میں اپنے عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر حکمت عملی بنائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں نہیں پتا ایران اور لبنان میں حملوں کا ذمہ دار کون ہے اور کون ان کا بینیفشری ہے۔ ہمارا ان حملوں سے کوئی لینا دینا نہیں۔ امریکا مسلسل اسرائیل نامی غاصب ریاست کی مدد اور اس کی حفاظت کررہا ہے جس سے شر پسند صہیونیوں کے حوصلے اس حد تک بلند ہوچکے ہیں کہ اب وہ فلسطین کی حدود سے نکل کر مشرقِ وسطیٰ کے دوسرے ملکوں میں بھی کارروائیاں کررہے ہیں۔ یہ صورتحال تمام مسلم ممالک کے لیے لمحہ فکریہ ہونی چاہیے کیونکہ واضح طور پر دکھائی دے رہا ہے کہ غاصب صہیونی اور ان کے حامی امریکا اور برطانیہ ایک ایک کر کے مسلم ممالک کو نشانہ بنارہے ہیں۔ اگر مسلم ممالک کے حکمرانوں نے اب بھی ہوش کے ناخن نہ لیے تو صورتحال اس حد تک بگڑ جائے گی کہ وہ حکومتیں جنھیں بچانے کے لیے حکمران خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں وہ ان کے ہاتھ میں نہیں رہیں گی۔ اس وقت اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا کردار سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہونا چاہیے کیونکہ یہ دنیا بھر کے مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم ہے اور کسی بھی اہم مسئلے کے حل کے لیے مسلم ممالک کے عوام اس تنظیم کی طرف ہی دیکھتے ہیں کہ یہ بین الاقوامی برادری کے سامنے کیا موقف اختیار کرتی ہے۔