کشمیریوں کا یومِ حقِ خود ارادیت اور بھارتی توسیع پسندانہ اقدامات
کشمیری عوام نے گذشتہ روز کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں یوم حقِ خوداردیت اس فضا میں منایا کہ بھارت کی مودی سرکار آنے والے انتخابات میں تیسری بار کامیابی کے لیئے پاکستان پر مقبوضہ وادی میں دراندازی کے الزامات لگا کر اس پر پہلے کی طرح اپنی ساختہ دہشت گردی کا ملبہ ڈالنے کی منصوبہ بندی کر چکی ہے اور بھارتی سپریم کورٹ کے ذریعے کشمیر پر اپنی اٹوٹ انگ والی ہٹ دھرمی پر مہر تصدیق ثبت کرا چکی ہے۔ چنانچہ کشمیری عوام نے گذشتہ روز بھرپور جذبے کے ساتھ اس عزم کا اعادہ کیا کہ بھارتی تسلط سے مکمل آزادی تک جدوجہدِ آزادی کشمیر ہر صورت جاری رکھی جائیگی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 75 سال قبل پانچ جنوری 1949ء کو ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں اقوام متحدہ کی زیرنگرانی رائے شماری کے ذریعے کشمیریوں کا اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق تسلیم کیا گیا اور بھارت سے استصواب کے اہتمام کیلئے 20 فروری 1948ء اور 21 اپریل 1948ء کی قراردادوں کو عملی جامہ پہنانے کا تقاضا کیا گیا۔ اسکے برعکس بھارت نے نہ صرف سلامتی کونسل کی متذکرہ قراردادوں پر عملدرآمد نہیں کیا بلکہ اپنے آئین میں دفعہ 370 کے تحت اپنے ناجائز زیرتسلط کشمیر کو خصوصی آئینی حیثیت کے ساتھ اپنی ریاست کا درجہ دیکر اس پر اٹوٹ انگ کی ہٹ دھرمی کا آغاز کیا اور پھر پانچ اگست 2019ء کو لوک سبھا اور راجیہ سبھا سے آئین کی دفعات 370‘ اور 35،اے کو حذف کراکے مقبوضہ وادی کو مکمل طور پر ہڑپ کرلیا۔ بھارتی لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے اس فیصلہ کی اب مودی سرکار نے بھارتی سپریم کورٹ سے بھی توثیق کرا لی ہے جبکہ کشمیری عوام نے اس بھارتی جبر و تسلط کو کبھی تسلیم نہیں کیا اور وہ 27 اکتوبر 1947ء کو کشمیر پر غیرقانونی بھارتی فوجی قبضہ سے آج تک آزادی کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس جدوجہد میں کشمیریوں نے صبر و استقلال اور جانی و مالی قربانیوں کی نئی تاریخ رقم کی ہے۔ انہوں نے اپنے کاز پر کبھی کوئی مفاہمت کی نہ اپنے پائے استقلال میں کبھی ہلکی سی بھی لرزش پیدا ہونے دی۔ کشمیریوں پر بھارتی مظالم اور جبروتشدد کا سلسلہ بھی ہنوز جاری ہے اور کشمیریوں نے اس کیخلاف سخت مزاحمت بھی جاری رکھی ہوئی ہے جبکہ وہ اپنی بے پایاں جدوجہد کی بنیاد پر اپنے حق خودارادیت کیلئے اقوام عالم کو قائل اور انکی بھرپور حمایت حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہو چکے ہیں۔ بالخصوص بھارت کے پانچ اگست 2019ء کے اقدام کے بعد تو کشمیریوں نے اپنے گھروں میں محصور ہو کر بھی ٹھوس انداز میں عالمی برادری تک اپنا پیغام پہنچایا جس کیلئے پاکستان نے انکی دامے، درمے، سخنے اور سفارتی سطح پر بھرپور معاونت کی اور چین نے بھی سلامتی کونسل سمیت تمام عالمی اور علاقائی نمائندہ اداروں میں کشمیریوں کے کاز کی ٹھوس بنیادوں پر حمایت کی چنانچہ سلامتی کونسل نے گزشتہ چار سال کے دوران اپنے متعدد ہنگامی اجلاس منعقد کرکے کشمیریوں کے استصواب کیلئے اپنی قراردادوں پر بھارت سے عملدرآمد کا تقاضا کیا اور مقبوضہ وادی کی پانچ اگست 2019ء سے پہلے کی خصوصی آئینی حیثیت بحال کرنے پر زور دیا۔ اسی طرح امریکی کانگرس‘ برطانوی پارلیمنٹ‘ یورپی اسمبلی اور دوسرے نمائندہ عالمی فورموں کی جانب سے بھی مقبوضہ وادی میں جاری بھارتی مظالم کی مذمت کی گئی اور کشمیریوں کے استصواب کے حق کو تسلیم کیا گیا مگر بھارت کی ہندو انتہاء پسند مودی سرکار کسی بھی عالمی اور علاقائی دباؤ پر ٹس سے مس نہیں ہوئی اور اس نے بالخصوص گزشتہ 1613روز سے کشمیریوں کو محصور کرکے ظلم وتشدد کے ذریعے انکی آواز دبانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جبکہ کشمیری عوام بھی پورے صبر و استقامت کے ساتھ بھارتی سکیورٹی فورسز کے آگے سینہ سپر ہو کر مزاحمت اور بھارتی تسلط سے آزادی کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وہ عام دنوں میں بھی اپنی آواز کمزور نہیں ہونے دیتے جبکہ وہ مخصوص دنوں میں بھارتی تسلط کیخلاف یومِ سیاہ، یومِ یکجہتی کشمیر اور یومِ حق ِ خودارادیت منا کر دنیا بھر کو بھارتی مظالم کی جانب متوجہ اور بھارتی تسلط سے آزادی کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔
گزشتہ روز بھی کشمیریوں نے دنیا بھر میں بھرپور انداز میں یومِ حق خودارادیت منایا۔ اس سلسلہ میں کشمیریوں کی نمائندہ تنظیموں کی جانب سے سری نگر میں پوسٹر چسپاں کئے گئے جن کے ذریعے سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرنے کا مطالبہ کیا گیا اور بزرگ کشمیری رہنما سید علی گیلانی کی بھارتی حراست میں رحلت کے بعد اب ان کی پارٹی حریت کانفرنس پر بھی پابندی عائد کرنے کے مودی سرکار کے اقدام کی مذمت کی گئی۔ گذشتہ روز پاکستان کی جانب سے بھی کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت جاری رکھنے کا اعادہ کیا گیا اور نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے گذشتہ روز سفراء کی کانفرنس میں شریک ہو کر اقوام عالم کو یہ دو ٹوک پیغام دیا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر کے مقدمہ، فلسطینی کاز کی حمایت، بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کے لئے کھڑا رہے گا۔ اسی طرح صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بھی اپنے ایک بیان میں بھارت پر زور دیا کہ وہ اپنے غیرقانونی قبضہ والے جموں و کشمیر کے تنازعہ کا آزادانہ اور منصفانہ رائے شماری کے ذریعے فیصلہ کرے۔ انہوں نے باور کرایا کہ مقبوضہ وادی میں ریاستی دہشت گردی کے حوالے سے عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوئی بھی بھارتی کوشش کامیاب نہیں ہو سکتی۔
پاکستان اور چین سمیت پوری عالمی برادری تو بے شک کشمیریوں کے حق خودارادیت کیلئے انکے ساتھ یکجہت ہو کر کھڑی ہے مگر کشمیریوں پر بھارتی مظالم کا سلسلہ رکنے کے بجائے مزید دراز ہو رہا ہے۔ کشمیر میڈیا سیل کی رپورٹ کے مطابق بھارتی پولیس کو کشمیریوں کے قتل عام کیلئے امریکی ساختہ جدید اسلحہ سے لیس کر دیا گیا ہے۔ مقبوضہ وادی کے بیشتر علاقوں میں تلاشی اور محاصرے کی کارروائیاں جاری ہیں، موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بدستور معطل ہے اور بھارتی قابض فورسز ماورائے عدالت قتل‘ جعلی مقابلوں‘ کشمیری صحافیوں اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کی گرفتاریوں کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ کشمیری عوام پر پیلٹ گنز کا بے دریغ استعمال کیا جاتا ہے اور انکے گاؤں کے گاؤں منہدم کر دیئے گئے ہیں۔ ایسے مظالم کیخلاف اقوام عالم میں آواز اٹھانے اور کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے باعث ہی بھارت پاکستان کے ساتھ دشمنی میں شدت پیدا کرتا ہے جس نے درحقیقت پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کی سازش کے تحت ہی کشمیر کا تنازعہ کھڑا کیا اور اس کا تقسیم ہند کے فارمولے کے تحت پاکستان کے ساتھ الحاق نہیں ہونے دیا۔ اگر عالمی قیادتوں اور نمائندہ عالمی اداروں نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اب بھی بھارت سے یواین قراردادوں پر عملدرآمد کرانے سے گریز کیا تو جنونی بھارت علاقائی اور عالمی تباہی کی نوبت لا کر رہے گا۔ پاکستان بہرصورت کشمیری عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور ہر علاقائی و عالمی فورم پر انکی آواز میں آواز ملاتا رہے گا۔ کشمیریوں کی بھارتی تسلط سے آزادی کی جدوجہد درحقیقت کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق اور تقسیم ہند کے نامکمل ایجنڈے کی تکمیل کی جدوجہد ہے۔