• news

سیاسی جماعتوں کے منشور

دنیا کے جن ممالک میں جمہوری نظام مضبوط اور مستحکم ہو چکا ہے وہاں پر سیاسی جماعتیں اور عوام پارٹی منشور کو بہت اہمیت دیتے ہیں- پاکستان میں چونکہ ابھی جمہوری کلچر بہت کمزور ہے اس لیے سیاسی جماعتیں اور عوام منشور کو اہمیت نہیں دیتے- پارٹی منشور کے حوالے سے پی پی پی کا ریکارڈ بہت خوشگوار رہا ہے- ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بینظیر بھٹو دونوں انتخابات سے پہلے بڑی سنجیدگی کے ساتھ پارٹی منشور جاری کرتے رہے- پی پی پی کا 1970ء کا منشور تاریخ ساز تھا جس نے عوام کے دلوں میں ایک انقلابی ولولہ اور جذبہ پیدا کیا- نئیانتخابات 8 فروری 2024ء کی تاریخ قریب آ رہی ہے مگر ابھی تک پاکستان کی سیاسی جماعتوں نے پارٹی منشور جاری نہیں کیے- پی پی پی کے سیکرٹری جنرل نیر بخاری نے بتایا کہ پارٹی منشور تیاری کے آخری مراحل میں ہے- پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے محترمہ بینظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے منشور کے دس نکات پیش کر دیئے ہیں جن میں غریب ترین افراد کے لیے 300 یونٹ مفت بجلی، تنخواہوں میں دوگنا اضافہ، کسان اور نوجوان کارڈ کی فراہمی قابل ذکر ہیں- مسلم لیگ نون کی منشور کمیٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی کے مطابق پارٹی منشور کی تیاری کے لیے مختلف کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں جو منشور 2024ء کی تیاری کر رہی ہیں جسے عنقریب عوام کے سامنے پیش کر دیا جائے گا - ایم کیو ایم نے بھی ابھی تک پارٹی منشور پیش نہیں کیا- ایم کیو ایم کے لیڈروں کے مطابق ان کی پارٹی کے منشور کا مرکزی نکتہ خود مختار مقامی حکومتوں کا قیام ہے- تحریک انصاف آجکل دباؤ اور جبر کا شکار ہے اس کا تنظیمی سٹرکچر ٹوٹ پھوٹ چکا ہے- تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن کے مطابق پارٹی منشور کو حتمی شکل دی جا رہی ہے- جے یو ائی ایف نے بھی ابھی تک پارٹی منشور جاری نہیں کیا-
جماعت اسلامی پاکستان کی واحد جماعت ہے جو  بڑی سنجیدگی اور مشاورت کے ساتھ پارٹی منشور تیار کر تی ہے- اس سلسلے میں جماعت اسلامی نے پاکستان کی سب سیاسی جماعتوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے- جماعت اسلامی نے موجودہ حالات کے تناظر میں عوام کی امنگوں اور تمناؤں کے مطابق با ضابطہ طور پر مکمل منشور عوام کے سامنے پیش کر دیا ہے- جماعت اسلامی کے منشور میں عوام سے وعدہ کیا گیا ہے کہ اگر اسے حکومت سازی کا موقع ملا تو پاکستان کو اسلامی جمہوری خوشحال اور ترقی یافتہ بنایا جائے گا- پاکستان کے آئین پر عملدرآمد کرتے ہوئے قرآن اور سنت کے مطابق شرعی سزاؤں کا نفاذ کرکے جرائم کی بیخ کنی کر دی جائے گی - جاگیرداری اور سودی معیشت کا خاتمہ کر دیا جائے گا- اسلامی نظریاتی کونسل کی تشکیل نو کی جائے گی- کرپشن کا خاتمہ کرنے کے لیے کرپٹ عناصر کو موت کی سزائیں دی جائیں گی- آئین کے مطابق عوام کو سستا اور فوری انصاف فراہم کرنے کے لیے مقدمات کے فیصلے چھ ماہ کے اندر کیے جائیں گے- ریاست کی آمدنی بڑھانے کے لیے ٹیکس نیٹ کو وسیع کیا جائے گا اور زراعت سمیت ہر قسم کی آمدن پر ٹیکس عائد کیے جائیں گے- شفاف اور یکساں احتساب کا نظام تشکیل دیا جائے گا - زکوٰ? اور عشر کا نظام نافذ کرکے غریب عوام کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے منصوبے جاری کیے جائیں گے تاکہ وہ عزت و آبرو کے ساتھ زندگی گزارنے کے قابل ہو سکیں -پروٹوکول اور ناجائز مراعات کا خاتمہ کرکے حکومتی اخراجات کم کیے جائیں گے-مستحق خاندانوں کو 100 یونٹ بجلی مفت فراہم کی جائے گی- 50 لاکھ نوجوانوں کو بلا سود قرضے فراہم کیے جائیں گے تاکہ ان کو باعزت روزگار کے مواقع فراہم ہو سکیں - پاکستان کی خارجہ پالیسی کو آزاد اور خودمختار بنایا جائے گا- اگر پاکستان کے عوام بیدار اور باشعور ہوں تو وہ شخصیات کی بجائے پارٹی منشور کو ووٹ دیں جس سے نہ صرف ووٹرز بلکہ پاکستان کی تقدیر بدل جائے- جماعت اسلامی کی قیادت خراج تحسین کی مستحق ہے کہ اس نے عوام کی امنگوں تمناؤں اور پاکستان کے مستقبل کے تقاضوں کے مطابق جامع اور قابلِ عمل منشور عوام کے سامنے پیش کر دیا ہے- اب دیکھنا یہ ہے کہ پولنگ ڈے پر عوام اگلے پانچ سال کے لیے کیا فیصلہ کرتے ہیں-

ای پیپر-دی نیشن