نواز شریف کو وزیراعظم بنانے یا ن لیگ کو اقتدار دینے کا علم نہیں، پی ٹی آئی جیتی تو حکومت منتقل کردیں گے: وزیراعظم
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ 9 مئی واقعات کے بعد بہت سے لوگ روپوش ہیں، جب تک قانون کے سامنے سرنڈر نہیں کریں گے ان کی سیاسی سرگرمیوں میں قانونی رکاوٹیں آئیں گی۔نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ہوسکتا ہے فوجی ٹرائل کے نتائج آنیوالی حکومت کے دورانیے میں سامنے آئیں، 9 مئی واقعہ پر کارروائی ذمہ داروں کے خلاف ہونی چاہئے، مجھے راجہ ریاض نے نہیں، شہباز شریف اور وزیراعظم ہاؤس نے رابطہ کرکے نگران وزیراعظم کا بتایا تھا۔نگران وزیراعظم نے ایسا ارادہ نہیں کہ پوری پی ٹی آئی کو دشمن سمجھ کر برتاؤ کیا جائے، ریاست کا تقدس اشخاص سے بہت بڑا ہے۔انوارالحق کاکڑ سے سوال کیا گیا کیا اب پی ٹی آئی کو ووٹ دیں گے؟ نگران وزیراعظم نے کہا کہ اب پی ٹی آئی کو ووٹ نہیں دوں گا، اب خیالات بدل گئے ہیں، کئی پارٹیوں کو موقع ملا پاکستان کے گورننس چیلنجز حل نہیں کرسکے، پی ٹی آئی کو ووٹ اس امید پر دیا تھا کہ گورننس چیلنجز حل کرپائے گی۔نگران وزیراعظم نے کہا کہ نگران حکومت تیار ہے، پی ٹی آئی اکثریت سے جیت جائے تو حکومت ان کو منتقل کر دیں گے کہ سوال پر انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ کسی کی بھی حکومت تشکیل ہو ہمیں اقتدار ٹرانسفر کرنا ہے، ہماری کوئی آپشن نہیں ہے۔نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے نجی ٹی وی کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں کہا ہے کہ 9 مئی واقعات پر کارروائی ذمہ داروں کے خلاف ہونی چاہئے۔ کیا بانی پی ٹی آئی 9 مئی واقعات میں ملوث ہیں کہ سوال پر کہا کہ میرے پاس اس حوالے سے کوئی مخصوص معلومات نہیں کہ وہ ملوث ہیں۔ انٹیلی جنس رپورٹس آتی رہیں۔ ایک سوال پر کہا کہ نگران وزیراعظم میرا نام کی سفارش آسمان سے آئی تھی۔ بانی پی ٹی آئی 9 مئی واقعات میں ملوث ہیں یا نہیں اس حوالے سے انٹیلی جنس رپورٹس مختلف ہوتی ہیں اس کی بنیاد پر سزا جزا کا تعین نہیں کر سکتے۔ ان لوگوں کو خود فیصلہ کرنا ہے کہ کون سی راہ اپنانی ہے۔ ہم یہ تاثر پیدا نہیں کرنا چاہتے کہ کوئی انتقامی کارروائی ہو۔ پی ٹی آئی کو ووٹ اس امید پر دیا تھا کہ گورننس چیلنجز حل کر پائے گی۔ بدقسمتی سے تین سے ساڑھے تین سال میں ہماری رائے تبدیل ہوئی۔ پی ٹی آئی کے پاس کوئی ٹیم تھی نہ کوئی تیاری تھی سیاسی رویے کے لئے دانشمندی چاہئے جس میں کمی دکھائی دے رہی ہے۔ نگران وزیراعظم نے اس سوال پر کہ کیا ایسا کوئی فیصلہ ہو چکا ہے کہ ن لیگ کو اقتدار میں لانا اور نوازشریف کو وزیراعظم بنانا ہے؟ کہا کہ میرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں کہ کسی جماعت کے لئے ایسی رائے کا اظہار ہو۔ 8 فروری کی شام کو یا 9 فروری کی صبح تک پتا چل جائے گا کہ عوام نے ووٹ دیکر کس کو اقتدار دیا ہے۔ الیکشن نتائج آتے ہی میرے خیال میں بے یقینی ختم ہو جائے گی۔ نگران وزیراعظم نے کہا کہ براہمداغ بگٹی کی سیاسی پوزیشن ہے وہ مسلح جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں۔ شاہ زین بگٹی کی اپنی سیاست ہے پارلیمان کی سیاست کر رہے ہیں۔ بلوچستان میں دہشت گردی جاری ہے۔ دہشت گرد تنظیمیں ’’تشدد کو‘‘ ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہیں اگر انہوں نے دہشت گردی جاری رکھی تو ناکام ہونگی۔ آئین و قانون میں فوجی ملیشیا کی اجازت نہیں ان تنظیموں کو امریکہ، برطانیہ اور چین کے اداروں نے دہشت گرد قرار دیا۔ یہ پروپیگنڈے ہو رہے ہیں کہ کسی کو ہیلی کاپٹر سے گرا کر لاپتہ کر دیا جاتا ہے۔ اکبر بگٹی کی شہادت کے سوال پر کہا کہ میں کیسے کہ دوں کہ کون ٹھیک ہے۔ اکبر بگٹی کے ساتھ فوج کے افسران بھی شہید ہوئے۔ کیا یہ ٹھیک ہے کہ کوئی بزرگ ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھائے۔ وزیراعظم نے کہا میری ارینج شادی ہوئی، خوش و خرم زندگی گزار رہا ہوں۔ دوسری شادی کا ارادہ نہیں ہے۔ ملک میں حقیقی جمہوریت کا حامی ہوں، ایس آئی ایف سی کے قیام سے آئندہ منتخب حکومت بہتر فیصلے کر سکے گی۔