• news

الیکشن کا ماحول نہ التوا سے آسمان گرے گا، فضل الرحمن: سیاسی جماعتوں کے تحفظات پر غور کیا جائے،گورنر خیبر پٰی کے 

اسلام آباد+لاہور (خبر نگار+خصوصی نامہ نگار+نوائے وقت رپورٹ) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ ماحول کی بہتری کے لئے اگر انتخابات ملتوی ہو جائیں تو آسمان نہیں گر پڑے گا۔ الیکشن ملتوی کرنے کی سینٹ کی قرارداد ہمارے موقف کی تائید ہے۔ الیکشن کا ماحول نہیں ہے۔ ہم جلسوں میں نہیں جاسکتے۔ ہمارے جلسوں میں شرکت پر لوگوں کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالات کی سنگینی کا ادراک کیا جائے۔ ماحول کو اس قابل بنایا جائے کہ ہم ووٹر کے پاس جا سکیں۔ بلوچستان اور خیبر پی کے میں انتخابات کا ماحول نہیں ہے۔ البتہ اگر ہر صورت انتخابات مسلط کیے جاتے ہیں تو ہم الیکشن میں حصہ لیں گے۔ ہم الیکشن سے بھاگنے والے نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ دورہ افغانستان کے حوالے سے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ افغانستان کے دورے میں ہو سکتا ہے کوئی حالات کی بہتری پیدا ہو جائے۔دریں اثناء فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حالات کی سنگینی کا ادراک کیا جائے۔ افغانستان کے دورے میں ہو سکتا ہے کوئی حالات کی بہتری پیدا ہو۔ حکومت پاکستان کو آگاہ کیا تھا کہ امارت اسلامیہ کی طرف سے مجھے افغانستان کے دورے کی دعوت ملی ہے۔ ہم اپنے تعلقات کو پاکستان کی بہتری کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ جے یو آئی واحد پارٹی ہے جس نے امارت اسلامیہ کی حمایت کی تھی۔ افغانستان کی شوریٰ سے ملاقاتیں کریں گے۔ افغانستان پڑوسی ہیں اور پڑوسی بدلے نہیں جاتے۔ ہم پر حملے ہو رہے ہیں۔ باجوڑ کا واقعہ تو سب سے زیادہ اہم ہے۔ یہ نہیں کہ مجھے خطرہ ہے، پاکستان کی سکیورٹی ایجنسیوں اور نظام کو خطرہ ہے۔ حملوں کیلئے داعش کا نام لیا جا رہا ہے۔ وزیرستان اور ٹانک میں ہمارے کئی ساتھی شہید ہوئے ہیں۔ مذاکرات اور مصالحت پر یقین رکھتا ہوں۔ جنگجو نہیں ہوں۔ لیول پلیئنگ فیلڈ کا لفظ صرف ایک پارٹی کیلئے استعمال ہو رہا ہے۔ مجھے علم نہیں کہ خطرہ کس طرح سے ہے۔ پاکستان میں 5 لاکھ سے زائد علماء کرام ہیں۔ تمام کا اجماع ہے کہ پاکستان میں اسلامی نظام لانے کیلئے مسلح جدوجہد کی ضرورت نہیں۔ یہاں ادارے‘ علماء‘ مدارس کام کر رہے ہیں۔ وزارت خارجہ میں ہمیں افغانستان سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ پی ٹی آئی کو اب بھی سہولتیں مل رہی ہیں۔ کل بھی لاڈلا تھا آج بھی ہے، اسے سپورٹ کیا جا رہا ہے۔ پانی کھیت کی طرف نہیں لے جایا جا رہا کھیت پانی کی طرف لے جایا جا رہا ہے۔ میں اب جلسوں میں نہیں جا سکتا۔ دھمکیاں مل رہی ہیں۔ ایسے واقعات میں چار سے 5 گنا اضافہ ہوا ہے۔ خیبر پی کے اور بلوچستان میں جو پارٹیاں ہیں وہی بات کہہ رہی ہیں جو میں کہہ رہا ہوں۔ الیکشن کے التواء سے ابھی تک کسی سے بات نہیں کی۔ ماحول میں بہتری لانا ریاست کی ذمہ داری ہے میری نہیں۔ سینٹ  میں قرارداد پاس ہوئی تو مجھے پتا چلا، اس سے پہلے علم نہیں تھا۔ الیکشن میں کوئی قابل ذکر اتحاد نظر نہیں آ رہا۔ ہم نے ہر ضلع میں تنظیم کو اختیار دیا ہے کہ وہ صورتحال کے مطابق کسی بھی پارٹی سے اتحاد کر سکتی ہے۔ تنظیم کے لوگوں پر پی ٹی آئی سے اتحاد کی پابندی نہیں لیکن شاید وہ کریں گے نہیں۔ نواز شریف کیخلاف کیسز ظالمانہ اور جھوٹے تھے۔ میرے خلاف کیس ملا نہیں۔ جن کیخلاف ملا انہیں بخشا نہیں۔ عدالت موجود ہے وہ فیصلہ کرے کہ پی ٹی آئی بے گناہ ہے تو مان لوں گا۔ عمران خان ملک دشمن ہے، یہودی ایجنٹ ہے۔ ملک توڑنے کے ارادے سے آئے تھے۔ عمران خان کو لانے کے ایجنڈے میں جنرل (ر) باجوہ اور جنرل (ر) فیض حمید بھی شامل ہیں۔ اگر ان کے ساتھ حساب کتاب نہیں ہو رہا تو یہ جرم ہے۔ دریں اثنا مولانا فضل الرحمن افغانستان چلے گئے۔ ترجمان جے یو آئی اسلم غوری نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمن کے ہمراہ پارٹی رہنماؤں پر مشتعل اعلیٰ سطح کا وفد بھی ہے۔ مولانا فضل الرحمن افغان حکومت کی خصوصی دعوت پر کابل گئے۔ افغانستان میں قیام کے دوران خطے سمیت امن و امان کی صورتحال پر بات چیت ہوگی۔ ترجمان جے یو آئی نے مزید بتایا کہ وفد میں مولانا عبدالواسع، مولانا صلاح الدین، مولانا جمال الدین اور مولانا سلیم الدین شامزئی شامل ہیں۔ وفد میں مولانا کمال الدین، مولانا ادریس، مولانا امداد اللہ اور مفتی ابرار بھی شامل ہیں۔ گورنر خیبر پی کے غلام علی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ 8 فروری کے عام انتخابات کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کے تحفظات پر غور کرے۔ گورنر غلام علی نے کہا کہ امن و امان بہتر بنانا اور لوگوں کو تحفظ فراہم کرنا صوبائی حکومتوں کا کام ہے اور وفاق و ریاستی ادارے اس میں مدد کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ فوج نے بھی کہا ہے کہ ہم اپنے بندے دیں گے لیکن بہتر ہوگا کہ انتخابات سے پہلے یا دو، چار دن بعد الیکشن کمیشن تمام جماعتوں کے تحفظات سننے کے لیے اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد کرے اور تحفظات سن کر اقدامات اٹھائے جائیں تو بہتر ہوگا۔ جن جماعتوں سے ہماری بات چیت ہو رہی ہے تو کسی نے بھی نہیں کہا کہ انتخابات نہ ہوں، ان کا مطالبہ امن و تحفظ سے متعلق ہے، اگر وہ تحفظ مانگتی ہیں تو الیکشن کمیشن سے میری مؤدبانہ گزارش اور رائے بھی ہوگی کہ وہ ان سیاسی جماعتوں کے ساتھ بیٹھ جائے اور جماعتوں کو قائل کرلے کہ وہ ان کو کس طرح تحفظ دے سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں انتخابات کی آئینی مدت گزر چکی ہے اور تقریباً سال ہونے کو ہے لہٰذا الیکشن ہونے چاہئیں اور ہمیں انتخابات کی طرف جانا چاہیے لیکن ان تحفظات کو بھی دیکھا جائے۔ چونکہ فیصلہ پہلے ہوچکا ہے کہ 8 فروری کو انتخابات ہوں گے لیکن سردی کی شدت بڑھ چکی ہے اور آج پشاور کے کینٹ میں شدید سردی ہے تو ایسے میں انتخابی مہم کامیابی سے کیسے چلائی جاسکتی ہے اور اس صورتحال میں کون ووٹر اپنے گھر سے باہر آئے گا۔ جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی )کے سربراہ مولانا فضل الرحمان افغانستان پہنچ گئے۔ مولانا فضل الرحمان کا کابل پہنچنے پر افغان رہنماؤں نے ائرپورٹ پر پرتپاک استقبال کیا۔ ترجمان جے یو آئی ف اسلم غوری کے مطابق مولانا فضل الرحمان سے افغان نائب وزیر اعظم مولوی عبدالکبیر نے ملاقات کی۔ اس موقع پر افغان وزیر خارجہ مولوی امیر متقی، مولوی عبد اللطیف منصور و دیگر بھی موجود تھے۔ مولانا فضل الرحمان کے ہمراہ پارٹی رہنماؤں پر مشتمل اعلی سطحی وفد بھی ہے۔ ترجمان اسلم غوری کے مطابق مولانا فضل الرحمان افغان حکومت کی خصوصی دعوت پر کابل گئے ہیں جہاں خطے سمیت امن وامان کی صورتحال پر بات چیت ہوگی۔ وفد میں مولانا عبدالواسع، مولانا صلاح الدین، مولانا جمال الدین اور مولانا سلیم الدین شامزئی، مولانا کمال الدین، مولانا ادریس، مولانا امداد اللہ اور مفتی ابرار شامل ہیں۔ 

ای پیپر-دی نیشن