• news

کیا پی ٹی آئی چاہتی 100 فیصد کاغذات منظور ہوں ، لگ رہا ہے الیکشن میں تاخیر چاہتے ہیں : چیف جسٹس

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) انتخابات میں لیول پلیئنگ فیلڈ کی عدم فراہمی پر پی ٹی آئی کی الیکشن کمشن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ چاہتے ہیں آپ کے 100 فیصد کاغذات نامزدگی منظور ہوں؟۔ ہم آر اوز کو یہ نہیں کہہ سکتے کہ کسی کے کاغذات مسترد نہ کریں۔ مجھے لگ رہا ہے آپ الیکشن میں تاخیر چاہتے ہیں۔ الیکشن کمشن مقدمات بھگتے یا انتخابات کرائے؟۔  عدالت نے پی ٹی آئی کو الیکشن کمشن کی رپورٹ پر جواب جمع کرانے کیلئے تین دن کی مہلت دے دی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں  تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ  الیکشن کمشن کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے ایک ہزار ایک سو پچانوے  لوگوں نے کاغذات جمع کروائے۔ وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کسی فرنٹ لائن امیدوار کے کاغذات نامزدگی منظور نہیں ہوئے جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ ان رپورٹس کوجھٹلا رہے ہیں توجواب میں تحریری طور پرکچھ لانا ہو گا۔ کیا پی ٹی آئی یہ چاہتی ہے  کہ100 فیصد کاغذات نامزدگی منظور ہو جائیں؟۔ جو چاہتے ہیں وہ بتا دیں یہ قانون کی عدالت ہے زبانی تقریر سے نہیں چل سکتی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ مجھے لگ رہا ہے آپ انتخابات کا التواء چاہتے ہیں۔ ہم ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ انتخابات ہوں، عدالتی استفسار پرلطیف کھوسہ نے کہا کہ ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ دی جائے۔ جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ عدالت کے سامنے دکھڑے نہ  سنائیں۔ اگر آپ کو پاکستان کے کسی ادارے پر اعتبار نہیں توکیا کریں؟ شاہ محمود قریشی کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے سے متعلق دلائل پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم آر اوز کو یہ نہیں کہہ سکتے کہ کسی کے کاغذات مسترد نہ کریں۔ پارلیمان کے بنائے ہوئے اداروں کی قدر کریں‘ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم نے واضح کیا تھا کہ انتحابات کی تاریخ صدر اور الیکشن کمشن کا کام ہے۔ الیکشن کمشن کے دائرہ اختیار سے متعلق معاملات عدالت کیوں سنے؟۔ لطیف کھوسہ نے عدالت سے مزید دستاویزات جمع کروانے کیلئے مہلت مانگی۔ سپریم کورٹ نے الیکشن کمشن کی رپورٹ پر جواب کیلئے تین دن کی مہلت دے کر کیس کی سماعت 15 جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔

ای پیپر-دی نیشن