توشہ خانہ کیس: بانی پی ٹی آئی، اہلیہ پر فرد جرم عائد
اسلام آباد‘ راولپنڈی ‘لاہور (نمائندہ نوائے وقت+اپنے سٹاف رپورٹر سے + خبر نگار) احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس میں فرد جرم عائد کر دی۔ ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا۔ جبکہ190 ملین پائونڈز ریفرنس میں فرد جرم عائد کرنے کے لئے ملزمان کو نقول فراہم کر دی گئیں۔ توشہ خانہ ریفرنس میں نیب حکام 11 جنوری کو 12 گواہان پیش کریں گے جبکہ 190 ملین پائونڈ ریفرنس میں فرد جرم کے لئے17 جنوری کی تاریخ مقررکر دی۔ علاوہ ازیں عدالت نے اشتہاری ملزمان کے اثاثہ جات منجمد کرنے کا حکم بھی دے دیا۔ گزشتہ روز احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ اور 190 ملین پائونڈز ریفرنسز کی سماعت کی تو بشری بی بی اپنے وکلاء کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئیں جبکہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو بھی عدالت پیش کیا گیا۔ عدالت نے بشری بی بی کو 190 ملین پائونڈ ریفرنس میں چالان کی نقول فراہم کیں جو بشری بی بی نے وصول کر لیں۔ عدالت نے توشہ خانہ کیس میں دونوں ملزموں پر فرد جرم عائد کر دی۔ ملزمان پر قومی خزانے کو 1573ملین روپے نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔ وزارت عظمی کے دوران بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور بشری بی بی کو مختلف سربراہان مملکت کی جانب سے 108 تحائف ملے، 108 تحائف میں سے 58 تحائف کم مالیت ظاہر کرکے رکھے گئے۔ ملزمان نے سعودی ولی عہد سے ملنے والا جیولری سیٹ بھی کم مالیت پر حاصل کیا۔ بشری بی بی نے سعودی ولی عہد سے ملنے والا جیولری سیٹ توشہ خانہ میں جمع نہیں کروایا۔ ملزمان تحائف توشہ خانہ میں جمع کروانے کے پابند تھے۔ رولز کے مطابق ہر تحفہ توشہ خانہ میں جمع کرانا ہوتا ہے۔ سعودیہ سے ملا تحفہ ملٹری سیکرٹری وزیراعظم نے 2020 میں رپورٹ کیا۔ گراف جیولری سیٹ کو رپورٹ کرنے کے بعد قانون کے مطابق جمع نہیں کرایا گیا۔ نیب نے تحقیقات میں پرائیویٹ مارکیٹ سے بھی تخمینہ لگوایا۔ تحقیقات میں ثابت ہوا گراف جیولری سیٹ کی کم قیمت لگائی گئی۔ گراف جیولری گفٹ کی قیمت کا تخمینہ لگانے والے صہیب عباسی وعدہ معاف گواہ بن گئے اور بیان دیاکہ دبائو میں آ کرگراف جیولری گفٹ کی کم قیمت لگائی۔ صہیب عباسی کی خدمات پرائیویٹ طور پر لی گئیں تھیں۔ توشہ خانہ ریفرنس میں نیب نے 20 گواہوں کی فہرست عدالت میں جمع کرا دی۔ گواہان کی فہرست میں ایک وعدہ معاف گواہ بھی شامل ہے۔ تحفے کا پرائیویٹ طور پر تخمینہ لگانے والے صہیب عباسی بطور وعدہ معاف گواہ پیش ہوں گے۔ سابق وزیراعظم کے ملٹری سیکرٹری اور ڈپٹی ملٹری سیکرٹری بھی گواہان میں شامل ہیں۔ ڈپٹی قونصلیٹ جنرل دبئی رحیم اللہ، توشہ خانہ کے سیکشن افسران، پی ایم آفس کے اسسٹنٹ سیکرٹری پروٹوکول زاہد سرفراز بھی نیب کے گواہوں میں شامل ہیں۔ دریں اثناء راولپنڈی پولیس نے سانحہ 9 مئی کے جی ایچ کیو حملہ کیس میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی بطور ملزم گرفتاری ڈال دی۔ یہ گرفتاری تھانہ آر اے بازار کی ایف آئی آر نمبر 708/23 میں ڈالی گئی ہے۔ پولیس نے 12 تھانوں کے ایس ایچ اوز کی ٹیم کو اس ایف آئی آر کی تفتیش کیلئے مامور کر رکھا ہے۔ علاوہ ازیں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت راولپنڈی کے جج ملک اعجاز آصف نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کا 9 مئی واقعات میں دو روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ جبکہ تفتیشی افسران کو ملزم سے اڈیالہ جیل میں ہی تفتیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ 9 مئی واقعات کی تحقیقات کرنے والی ٹیم نے سابق چیئرمین کی سنٹرل جیل اڈیالہ میں باضابطہ طور پر گرفتاری ڈالتے ہوئے انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت سے رجوع کیا۔ راولپنڈی میں خصوصی عدالت کے جج اعجاز آصف نے ریمانڈ کی استدعا عدالت کے تعمیراتی کام کے باعث اڈیالہ جیل میں کرنے کا فیصلہ کیا جس کے بعد فاضل جج اور جی ایچ کیو حملہ کیس سمیت دیگر پولیس سٹیشن میں درج مقدمات میں ریمانڈ کیلئے اڈیالہ پہنچ گئے۔ جہاں تفتیشی افسران کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ سابق چیئرمین کی جی ایچ کیو حملہ کیس سمیت دیگر مقدمات میں گرفتاری کے بعد ریمانڈ درکار ہے۔ جس پر عدالت نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کا 9 مئی واقعات کے 12 کیسوں میں 2 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ تاہم عدالت نے تفتیشی افسران کو ملزم سے اڈیالہ جیل میں ہی تفتیش کرنے کی ہدایت کی ہے کہ تمام مقدمات کی تفتیش ایک ساتھ اڈیالہ جیل میں کریں اور 11جنوری کو تفتیش کی پیش رفت رپورٹ عدالت پیش کریں۔ 9مئی مقدمات کی مزید سماعت 11جنوری کو دوبارہ اڈیالہ جیل میں ہو گی۔ علاوہ ازیں بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی پانچ سال نااہلی ختم کرنے اور الیکشن لڑنے کی اجازت کے لیے درخواستیں سماعت کیلئے مقرر کر دی گئیں ہیں۔ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد بلال حسن کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ 12 جنوری کو سماعت کرے گا۔ بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس شمس محمود مرزا، جسٹس شاہد کریم، جسٹس شہرام سرور چوہدری اور جسٹس جواد حسن شامل ہیں۔ جسٹس شجاعت علی خان نے درخواست پر سماعت کرتے ہوئے فل بینچ تشکیل دینے کی سفارش کی تھی۔ عدالت نے درخواست پر وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر رکھا ہے۔