غداری کیس: پرویز مشرف کی آرٹیکل6 کے تحت سزائے موت درست قرار
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سپریم کورٹ نے سابق فوجی صدرجنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی سزا کے خلاف اپیل خارج کرتے ہوئے خصوصی عدالت کا سزائے موت کا فیصلہ برقرار رکھا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 4 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی، بینچ میں جسٹس منصور علی شاہ ،جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ شامل تھے، سپریم کورٹ نے اپیل خارج کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کے ورثاء نے متعدد نوٹسز پر بھی کیس کی پیروی نہیں کی۔ پرویز مشرف کی اپیل مسترد کی جاتی ہے۔ سماعت کے دوران درخواست گزار توفیق آصف کے وکیل حامد خان اور وکیل سلمان صفدر روسٹرم پر آئے، وکیل حامد خان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف نے سزا کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے جبکہ ہماری درخواست لاہور ہائی کورٹ کے سزا کالعدم کرنے کے فیصلے کے خلاف ہے، انہوں نے استدعا کی کہ دونوں اپیلوں کو الگ الگ کر کے سنا جائے۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا پہلے پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر کو سن لیتے ہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن نے جواب دیا کہ ہم پرویز مشرف کی اپیل کی مخالفت کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ پرویز مشرف کے ورثا کی عدم موجودگی میں تو ان کے وکیل کو نہیں سن سکتے، مفروضوں کی بنیاد پر فیصلے نہیں ہونے چاہیے، ورثا کے حق کے لیے کوئی دروازہ بند نہیں کرنا چاہتے، عدالت 561 اے کا سہارا کیسے لے سکتی ہے؟پرویز مشرف کے وکیل سلمان سفدر نے کہا کہ پرویز مشرف کے ورثا پاکستان میں مقیم نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ آپ کے لاہور ہائی کورٹ کے بارے میں کیا تحفظات ہیں؟ وکیل نے جواب دیا کہ میں لاہور ہائی کورٹ میں سابق صدر کا ٹرائل کرنے والے جج کے سامنے سپریم کورٹ میں بھی پیش نہیں ہوتا، اس بارے میں آپ کے چیمبر میں کچھ گزارشات ضرور کروں گا۔ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے کہا کہ ہم کسی کو چیمبر میں نہیں بلاتے ہیں۔ وکیل سلمان صفدر نے بتایا کہ ایمرجنسی کے نفاذ میں پرویز مشرف تنہا ملوث نہیں تھے، اس وقت کے وزیراعظم، وزیر قانون، پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کے ججز بھی ملوث تھے، پرویز مشرف کو سنے بغیر خصوصی عدالت نے سزا دی، ایک شخص کو پورے ملک کے ساتھ ہوئے اقدام سے الگ کر کے سزا دی گئی۔ جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ اگر 1999ء کی ایمرجنسی کی تحقیقات ہوتیں تو 3 نومبر کا اقدام نہ ہوتا۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے سماعت میں پانچ منٹ کا وقفہ دے دیا۔ سماعت کے دوبارہ آغاز کے بعد سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کی اپیل کو غیر مؤثر قرار دیتے ہوئے سزا کے فیصلہ کو برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ لاہور ہائیکورٹ کا خصوصی عدالت کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ قانون کے منافی تھا۔خیال رہے کہ سابق فوجی آمر جنرل (ر) پرویز مشرف نے 3 نومبر، 2007 کو ملک میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے 1973 کے آئین کو معطل کردیا تھا جس کی وجہ سے چیف جسٹس آف پاکستان سمیت اعلیٰ عدالت کے 61 ججز فارغ ہوگئے تھے۔اس دوران ملک کے تمام نجی چینلز کو بند کردیا گیا تھا اور صرف سرکاری نشریاتی ادارے ’پی ٹی وی‘ پر ایمرجنسی کے احکامات نشر کیے گئے جس میں ’انتہا پسندوں کی سرگرمیوں میں بڑھتے ہوئے اضافے کو‘ ایمرجنسی کی وجہ بتایا گیا تھا۔ 2013 میں جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف وفاقی حکومت کی جانب سے وزارتِ داخلہ کے ذریعے سنگین غداری کیس کی درخواست دائر کی گئی تھی۔