بہاولپور کی سیاست میں نئی گرہ بندی
شاہد اختر بلوچ (بہاول پور)
بہاول پور میں سال 2024 ء کے انتخابات کے حوالے سے کاغذات نامزدگی کی وصولی ان کے استرداد اور اپیلوں پر فیصلوں کا مرحلہ مکمل کر لیا گیا ہے۔ضلع بہاول پو رکی 5 قومی اور 10 صوبائی نشستوں کے لئے مجموعی طور پر 422 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں جن میں سے قومی اسمبلی کی نشستوں پر 103 جبکہ صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے لئے 309 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔ان امیدواروں میں پرانے اور گھاگ سیاستدانوں کے علاوہ نئے اور نوزائیدہ امیدوا ر بھی انتخابی دوڑ میں شامل ہوئے ہیں۔تاہم کاغذات نامزدگی کی واپسی کے بعد حتمی طور پر پتہ لگے گا کہ انتخابی دنگل میں کتنے پہلوان پنجہ آزمائی کریں گے۔ قومی اسمبلی کے حلقہ NA-164 بہاول پور 1 سے 14 ،NA-165 بہاول پور 2 سے 20 ، NA-166 بہاول پور 3سے 15 ، NA-167 بہاول پور 4 سے 12 اور NA-168 بہاول پور 5 سے 42 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔ اسی طرح صوبائی اسمبلی کے حلقہ PP-245 سے12 ،PP-246 سے17،PP-247 سے 22 ،PP-248 سے24 ،PP-249 سے15 ،PP-250 سے14 ،PP-251 سے21 ،PP-252 سے22 ،PP-253 سے24 اور PP-254 سے45 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔بہاول پور کی سیاست میں پرانے سیاسی گروپوں کی توڑ پھوڑ اور نئے گروپوں کی تشکیل کا عمل جاری ہے۔انتخابات میں سابق اراکین اسمبلی میں سے پرنس بہاول خان عباسی ، سید سمیع الحسن گیلانی، علی حسن گیلانی ، افتخار گیلانی ، ملک عامریار وارن،میاں نجیب الدین اویسی،چوہدری سعود مجید، چوہدری طارق بشیر چیمہ، میاں ریاض حسین پیرزادہ،ملک اقبال چنڑ،صفدر شہباز ، حافظ حسین احمد مدنی، سید ذیشان اختراور کئی دیگر پرانے سیاست دان انتخابات کے لئے کمر کس کے میدان میں آچکے ہیں۔جبکہ جماعت اسلامی ، جمعیت علماء اسلام ،پاکستان تحریک انصا ف ، مسلم لیگ(ن)، پیپلز پارٹی بھی خم ٹھونک کر میدان میں موجود ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے اکثر امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کو مسترد کر دیا گیا ہے۔جن کے خلاف لاہور ہائی کورٹ بہاول پور بنچ کے اپیلٹ ٹربیونل میں سماعتوں کے بعد آج فیصلوں کے آخری روز مجموعی طور پر دائر کردہ 65 اپیلوں میں سے 48 اپیلیں منظور کر لی گئیںجبکہ 17 اپیلوںکو مسترد کیا گیا۔ 5 امیدواران نے اپنی اپیلیں واپس لے لیں۔ بہاول پور سے پاکستان تحریک انصاف کی سمیرا سمیع، کنول شوزب، قیوم اعظم ملک، محمد اجمل حنیف اور لودھراں سے اختر کانجو کے کاغذات نامزدگی منظور کر لئے گئے۔ پاکستان تحریک انصاف کے شوکت بسرا کی دو اپیلیں مسترد کر دی گئیں جبکہ تیسری اپیل انہوں نے واپس لے لی۔ سابق صوبائی وزیر سمیع اللہ چوہدری اور ضلعی صدر پاکستان تحریک انصاف اصغر جوئیہ کی اپیلوں کو بھی منظور کر لیا گیا ہے اور انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ان کے کاغذات کی منظوری سے سیاسی حلقوں میںہلچل پیدا ہوئی ہے اور جن امیدواروں کو میدان صاف دکھائی دے رہا تھا اب ان کے لئے بھی مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔ سیاسی جماعتوں کی طرف سے ٹکٹوں کی تقسیم اور انتخابی نشانوں کی الاٹمنٹ کے بعد مقامی طور پر سیاسی پہلوانوں کے نام نمایاں ہوں گے اور اس حوالے سے نئے بنتے بگڑتے اتحادوں کا پتہ چل سکے گا۔بہاول پو رمیں پیپلز پارٹی کی طرف سے پہلا سیاسی جلسہ 13 جنوری کو کیا جا رہا ہے۔ جس سے چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو خطاب کریں گے۔اس سے پہلے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور جماعت اسلامی کے امیر سنیٹر سراج الحق سیاسی و انتخابی جلسوں سے خطاب کر چکے ہیں۔مسلم لیگ(ن) کی طرف سے کسی سرکردہ رہنماء کے جلسے کا کوئی پروگرام تاحال سامنے نہیں آسکا۔جبکہ پاکستان تحریک انصاف کوپکڑ دھکڑ کے خوف سے کھل کر انتخابی مہم چلانے میں مشکلات درپیش ہیں۔