ہفتہ‘ 1445ھ ‘ 13 جنوری 2024ء
بعض جماعتیں ٹکٹیں فروخت کر رہی ہیں، چیئرمین نظریاتی پی ٹی آئی۔
آج کل انتخابی ٹکٹوں کی بھرمار ہے یہ ٹکٹیں لاٹری کی طرح تقسیم ہو رہی ہیں۔ پی ٹی آئی نظریاتی کے چیئرمین اختر اقبال ڈار نے انکشاف کیا ہے کہ چار چار کروڑ روپے میں ٹکٹ بک رہا ہے۔ڈار صاحب کسی دور میں عمران خان کی بنیادی پی ٹی آئی کا حصہ ہوا کرتے تھے۔وہاں بے اصولی دیکھی تو اصولی اختلاف کرتے ہوئے پارٹی سے نکل آئے جبکہ بے اصولی وہیں چھوڑ آئے ،اسی پارٹی میں اب چار چار کروڑ میں ٹکٹ فروخت ہونے کی باتیں ہو رہی ہیں۔ پتہ نہیں کہ ہر پارٹی میں ٹکٹ کا ایک ہی ریٹ ہے یا الگ الگ ہے۔ایسے موقع سے خود ڈار صاحب نے فائدہ اٹھایا ہے یا نہیں ؟ پی ٹی آئی نے تو کئی سو "چار کروڑ "جمع کر لیے ہوں گے جن سے خان صاحب جیل میں بیٹھ کر تسلی سے کئی دہائیوں تک دیسی گھی میں تلی دیسی مرغی، مٹن چانپیں اور فارمی انڈے کھاتے رہیں گے۔ پارٹیوں میں ٹکٹوں کی تقسیم کے بعد بغاوتیں اور جھگڑے بھی شروع ہو گئے ہیں۔ الیکشن ہو جائیں گے مگر جھگڑے ختم نہیں ہوں گے۔ٹکٹوں کے حصول کے لیے امیدوار تقسیم کاروں کے گھروں پر حاضری دیتے ہیں جلسوں میٹنگوں میں سینے پھلا کر بلند آہنگ نعرے لگاتے ہیں سوشل اور ریگولر میڈیا پر اشتہارات کی بھرمار نظر آتی ہے۔ جن کو ٹکٹ نہیں ملے وہ ڈانگ سوٹا کرتے نظر آرہے ہیں۔کئی نے تو آزاد امیدوار کے طور پر بھی مقابلے کا اعلان کر دیا ہے۔اشتہارات سے ملتان کے ظہور شیخ یاد آجاتے ہیں جو میاں نواز شریف کے حق میں کروڑوں کے اشتہار ات دیا کرتے تھے۔دار فانی سے کوچ کیا تو ادھار کا بوجھ بھی ساتھ لے گئے۔ انہی کی طرح میاں صاحب کے حق میں مسلم لیگ نون شیخوپورہ کے ضلعی صدر عارف سندھیلہ بھی اشتہار بازی کی شہرت رکھتے ہیں۔کل بھی ان کا اشتہار تھا جس کا عنوان تھا،محبوب قائد میاں محمد نواز شریف سے عاجزانہ اپیل۔ اشتہار کے آخر میں لکھا تھا ،عارف خان سندھیلہ کو پی پی 141 سے ٹکٹ دیا جائے، اہالیان شیخوپورہ۔ اتنا کچھ کر کے تو پارٹی ٹکٹ پر ان کا حق مسّلمہ ہے۔ واقفان حال کہتے ہیں کہ سندھیلے کی ایک بہرحال خوبی ہے۔ کٹ مرے گا لیکن نواز شریف سے بے وفائی نہیں کرے گا۔
٭…٭…٭
ڈونلڈ ٹرمپ نے عدالت میں جج کو ڈانٹ دیا۔
مولا جٹ قسم کے کردار ہر معاشرے میں ہر ملک میں پائے جاتے ہیں۔تعلیم کچھ لوگوں کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتی خواہ ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح صدر کے عہدے تک پہنچ جائیں۔اسی لیے کہتے ہیں تعلیم کے ساتھ تربیت ضروری ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر امریکہ کا صدر بننا چاہتے ہیں، دوسری اور آخری بارکیونکہ امریکہ میں کوئی صرف دو بار ہی صدر بن سکتا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ ابھی اہلیت اور نااہلیت کے دوراہے پر ہیں۔ایک عدالت کی طرف سے ان کو انتخاب میں حصہ لینے کے لیے نااہل بھی کر دیا گیا تھا۔ایک ریاست کی سپریم کورٹ کی طرف سے ان کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے دی گئی۔ کوئی ایک مقدمہ ہوتا تو ٹرمپ کے لیے یہ اجازت کافی تھی لیکن وہ ایک اور کیس میں عدالت میں پیش ہوئے یہ فراڈ کا کیس ہے اس میں ٹرمپ کو سزا ہو جاتی ہے تو پھر صدارتی انتخابات کی دوڑ سے باہر ہو جائیں گے۔ ٹرمپ کو فراڈ میں اپنے بے گناہ ہونے کا یقین ہے یا پھر عدالتی سسٹم پر اعتبار ہے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ٹرمپ نے وکیل کی بجائے جج ہی کر لیا ہواور جو کچھ عدالت میں ہوا وہ ڈرامے بازی ہو۔عدالت میں ایک موقع پر ٹرمپ نے خود دلائل دینے کی کوشش کی تو جج آرتھر نے انہیں روک دیا تا ہم سماعت کے آخر پر ٹرمپ کوجج نے اضافی مگر مختصر بیان کی اجازت دیدی ساتھ ہی کہا کہ وہ کمرہ عدالت کا احترام کریں کیونکہ جج صاحب کو معلوم تھا کہ ٹرمپ میاں کسی بھی وقت ہتھے سے اکھڑ سکتے ہیں اور ایسا ہی ہوا۔ ٹرمپ نے کمرہ عدالت کو انتخابی دنگل میں تبدیل کردیا۔دیکھ لوں گا ،نمٹ لوں گا کی طرز پراسیکیوٹر پر چڑھائی کرتے ہوئے بولے، ان کی کوشش ہے کہ مجھے دوبارہ صدر بننے سے روکیں۔ جج نے مداخلت کی کوشش کی تو ٹرمپ نے جھڑکتے ہوئے کہا تمھارا بھی اپنا ایجنڈہ ہے، تم ایک منٹ سے زیادہ سن نہیں سکتے جس پر جج نے ٹرمپ کے وکیل کو تنبیہ کی کہ اپنے موکل کو قابو میں رکھو۔خبر میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ٹرمپ جج کو دھمکی دیتے ہوئے کیا عمران خان کی طرح منہ پر ہاتھ پھیراور انگلی بھی لہرارہے تھے۔
٭…٭…٭
نوجوانوں کو روزگار کے لیے کینیڈا بھجوایا جائے گا، وزیراعلی محسن نقوی۔
کسی دور میں روزگار کی تلاش کے لیے لوگ دبئی جایا کرتے تھے ان دنوں اشتہار بازی ہوتی تھی "چلو چلودبئی چلو"۔ اب ہر سو کینیڈا چلو کا اشتہار لگا نظر آئے گا۔پنجاب کابینہ نے پاکستان ویسٹرن کینیڈا ٹریڈ ایسوسی ایشن اور حکومت پنجاب کے درمیان ایم او یو پر دستخط کرنے کی منظوری دی۔گویا نوجوانوں کو کینیڈا روزگار کے لیے بھجوانے کا معاملہ ابھی بنیادی سطح پر ہے۔ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں کے مترادف ابھی کئی مراحل آئیں گے۔وہ مراحل تو جب آئیں گے تب آئیں گے ایسے مواقع پر اپنے روزگار کا بندوبست کرنے والے حشرات کی طرح میدان میں آجاتے ہیں۔ قدرت کس طرح راتوں رات کسی کے لیے رزق کے دروازے کھول دیتی ہے۔ کتنے نوجوان کینیڈا جائیں گے؟ مزید برآں کس شعبے میں جائیں گے کون سی مہارت درکار ہے ؟ابھی یہ طے نہیں ہوا یا طے ہوا ہے تو اس کا اعلان نہیں ہوا. ان کو باہر بھجوانے والے میدان میں صبح ہونے سے قبل کود پڑیں گے۔پھل لگے سبز باغوں کی ایک تار نظر آئے گی۔نوجوانوں ہی نہیں بلکہ ہر عمر کے افراد کو کہا جائے گا کہ بس سانس چلنی چاہیے۔ تنخواہ ڈالروں میں ہوگی اور کم از کم تنخواہ انپڑھ کے لیے پانچ ہزار ڈالر ڈگری ہولڈر اپنے آپ کو 10 ہزار ڈالر کا مستحق تو سمجھے گا ہی۔ 10 ہزار ڈالر کے 25 لاکھ سے کچھ زیادہ بنتے ہیں خرچے نکال کر چلیں 20 لاکھ مہینے کا تو بچے گا اور جن کی پانچ ہزار ڈالر تنخواہ ہوگی ان کے لیے ماہانہ 10 لاکھ بچت، چلو دکان بیچو مکان بیچو زیور بیچو زمین بیچو اورچلو چلو کینیڈا چلو۔ایک سال کے ایک کروڑ 20 لاکھ ایک مربع زمین بڑا سپر سٹار صرف ایک سال میں چار پانچ سال لگ جائیں تو چاند پر جا کے گھر بنائیں گے۔ فراڈیوں کے لیے راستے کھلتے نظر آ رہے ہیں۔اگر شیخ چلی نہ ہوں تو فراڈیے جنم لیتے ہی مر جایا کریں۔ حکومت نوجوانوں کوکینیڈا کی بتی کے پیچھے لگانے سے بہتر ہے مقامی سطح پر روزگار کے مواقع پیدا کرے۔
٭…٭…٭
نادرانے چار اضلا ع کے ووٹرز کی جنس تبدیل کر دی۔
بلے بھئی بلے نادرا کے۔ بیکار مباش کچھ تو کیا کر۔ کپڑے ہی ادھیڑ کر سیا کر۔چلیں نادرا کچھ تو کرتا ہے ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھا تو نہیں رہتا۔ اس کی طرف سے ایک آ دھ نہیں پورے چار اضلاع میں خواتین کے نام مردوں اور مردوں کے نام خواتین کی انتخابی فہرستوں میں شامل کر دیئے گئے۔ یہ اعزاز حاصل ہوا ہے شمالی وزیرستان ،اورکزئی ،ٹنڈو الہ یار اور کوئٹہ کے اضلاع کو۔جن خواتین کے نام مردوں کی فہرست میں اور جن مردوں کے نام خواتین کی فہرست میں شامل کیے گئے ہیں وہ شکر کریں کہ برطانیہ کے قانون کی طرح اگر عورت کو مرد کہہ دیا جائے اور مرد کو عورت کہہ دیا جائے تو ان کو ہر صورت تسلیم کرنا ہی پڑے گا۔نادرا کی غلطی پکڑی گئی۔اب وہ اسے درست کرنے کے لیے کیا کرے؟ دعا کرے کہ جن کو ہم نے جس جنس میں ڈال دیا وہی ہو جائیں۔ایسی غلطیاں عموماً ہو جاتی ہیں جن کو کلیریکل مسٹیک کہا جاتا ہے لیکن یہ اسی وقت ہوتی ہیں جب ایسے کاموں پر مامور لوگوں کی توجہ کام کی بجائے کہیں اور ہوتی ہے لیکن یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ نادراکے ملازمین کی طرف سے جان بوجھ کر انتقامی ذہنیت کے ساتھ کیا گیا ہو۔پتہ کیا جائے کہ جنہوں نے یہ معرکہ آرائی کی ہے ان کا تعلق تیسری جنس سے تو نہیں ہے جو مردوں اور عورتوں سے خوامخواہ ادھار کھائے بیٹھے تھے۔