• news

جنرل نشستوں پر 5 فیصد خواتین کی نمائندگی ضروری، سیاسی جماعتیں ٹکٹوں کی فہرست جمع کرائیں: الیکشن کمشن

اسلام آباد+اسلام آباد+لاہور +میانوالی  ( وقائع نگار+نامہ نگار+نوائے وقت رپورٹ)  سیاسی جماعتوں جنہیں عام انتخابات2024کے لیے انتخابی نشانات الاٹ کیے گئے ہیں،کے لیے الیکشنز ایکٹ2017 کے سیکشن206کے تحت، جنرل نشستوں پر خواتین امیدواروں کی05 فیصد نمائندگی کو یقینی بنانا لازمی ہے۔ اس لیے تمام متعلقہ سیاسی جماعتوں سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ اس پریس ریلیز کے اجرا کے5 دنوں کے اندر جنرل نشستوں پر مرد/خواتین امیدواروں ( جنہیں پارٹی ٹکٹ جاری کیے گئے ہیںکی فہرست الیکشن کمیشن کے پاس جمع کرا دیں۔ علاوہ ازیں  پی ٹی آئی کے امیدواروں کو بلے کا نشان نہ ملنے پر آزاد حیثیت میں مختلف انتخابی نشانات جاری کیے گئے ہیں جس پر تحریک انصاف نے ووٹرز تک پارٹی امیدواروں کی تفصیلات پہنچانے کے لیے نئی حکمت عملی اختیار کرلی۔پی ٹی آئی کی جانب سے پارٹی ویب سائٹ پر پورٹل بنا دیا گیا جہاں تمام امیدواروں کی حلقوں کے لحاظ سے تفصیلات اپلوڈ کردی گئی ہیں۔کارکنان کسی بھی حلقے سے پارٹی امیدوار کی تفصیلات چیک کر سکیں گے۔ پورٹل بنانے کا فیصلہ گزشتہ رات سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کیا گیا۔ بلے سے محروم پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں کو بکری، کْھسّہ، توا، زبان، سبز مرچ، فرائی پین، جہاز، ریڈیو، وکٹ، انار، چارپائی، ہینڈ پمپ اور گھڑیال سمیت مختلف انتخابی نشانات الاٹ کر دیے گئے۔ پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر گوہر علی خان کو چینک، اسد قیصر وہیل چیئر اور لطیف کھوسہ  انگریزی حرف ’k‘ ، شعیب شاہین جوتا اور یاسمین راشد کو لیپ ٹاپ کا انتخابی نشان الاٹ کیا گیا۔ سابق وزیر داخلہ اعجاز شاہ کو مور، عمیر نیازی دروازہ، عالیہ حمزہ ڈائس جبکہ سلمان اکرم راجہ کو ریکٹ کے نشانات ملا ۔ ملک عامر ڈوگر کلاک، زین قریشی جوتا اور مہر بانو قریشی کو انتخابی نشان چمٹا الاٹ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ شوکت یوسفزئی کو ریکٹ، کامران بنگش کو وائلن اور آصف خان کو ہاتھ گاڑی کا نشان الاٹ کیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کے نامزد کررہ امیدواران بلا نشان نہ ملنے پر اب اپنے اپنے انتخابی نشان پر الیکشن لڑ رہے ہیں، جمال ا حسن خان بوتل، عمیر خان نیازی دروازہ،میجر جمال خٹک سٹیمپس،احمد خان بھچر پریشر ککر کے نشان پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔  پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ہمارے امیدوار آزاد حیثیت سے الیکشن لڑیں گے۔ اس حوالے سے ہم نے پہلے سے حکمتِ عملی تیار کی ہوئی ہے اور کوئی فکر کی بات نہیں ہے۔بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ پی ٹی آئی الیکشن زور و شور سے لڑے گی، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بھی پارٹی رجسٹرڈ ہے اور عدالت نے امیدواروں کو الیکشن لڑنے سے روکا نہیں ہے۔ بلا رہے نہ رہے پاکستان کے عوام عمران خان کے نام پر ووٹ دیں گی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی تمام مخصوص نشستوں سے محروم ہوگئی اور قومی یا صوبائی اسمبلی میں اسے کوئی مخصوص نشست نہیں ملے گی ۔

ای پیپر-دی نیشن