• news

امریکی اقدامات سے بحیرہ احمر میدان جنگ بن گیا، حسن نصر اللہ: ایران کو خفیہ پیغام پہنچا دیا، جوبائیڈن

نیویارک (این این آئی+ انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ مغربی اتحاد کی طرف سے حوثیوں کے خلاف شروع کیے گئے حملوں کے نتیجے میں ان کی جارحانہ صلاحیتوں میں30 فیصد سے زیادہ کو تباہ کر دیا گیا۔ گزشتہ روز اپنی رپورٹ میں امریکی اخبار نے کہا کہ امریکی حکام کے مطابق150 سے زیادہ گائیڈڈ میزائلوں کا استعمال کرتے ہوئے میزائلوں اور ڈرونز کے لیے ذخیرہ کرنے اور لانچنگ سائٹس کی شکل میں60  سے زیادہ اہداف پر حملہ کرنے کے بعد حوثیوں کی جارحانہ صلاحیتوں میں سے صرف20  فی صد سے30 فیصد کو نقصان پہنچایا، تباہ کیا گیا۔ حکام نے کہا کہ حوثیوں کے زیادہ تر ہتھیار موبائل پلیٹ فارمز پر انحصار کرتے ہیں اور آسانی سے منتقل کیے یا چھپائے جا سکتے ہیں۔ امریکہ نے حوثی باغیوں کے مستقبل سے متعلق اہم خفیہ پیغام ایران کو پہنچا دیا۔ یہ بات صدر جوبائیڈن نے کہی۔ انہوں نے بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر حملے کا ذمہ دار حوثیوں کو ٹھہرایا ہے۔ ترجمان وائٹ ہاؤس جان کربی نے کہا امریکہ کو یمن جنگ میں کوئی دلچسپی نہیں لیکن حوثیوں کو روکنا ہو گا۔ یمنی حوثیوں نے کہا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ کے مفادات اور اہداف کو نشانہ بنانا حوثیوں کے لیے جائز اہداف کی حیثیت رکھتے ہیں۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق نامعلوم مقام سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے ایک حوثی عہدیدار نے بتایا کہ امریکہ اور برطانیہ کو یہ یقین نہیں رکھنا چاہیے کہ وہ ان حملوں کے بعد ہماری ہیروآنہ اور بہادری کی خو رکھنے والی افواج کی سزا سے بچ سکیں گے۔ امریکہ اور برطانیہ کے مفادات ہمارے لیے جائز اہداف ہوں گے کہ ان دونوں ملکوں نے جمہوریہ یمن پر براہ راست حملہ کیا ہے۔ لبنانی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ نے کہا ہے کہ بحیرہ احمر میں امریکی اقدامات نے تمام جہازوں کی آمدورفت کو  خطرے میں ڈال دیا۔ امریکی اقدامات کے بعد بحیرہ احمر میدان جنگ بن گیا ہے۔ بیروت میں خطاب کرتے ہوئے حسن نصراللہ نے کہا کہ امریکا اور برطانیہ کے حملوں کے بعد یمنی بحیرہ احمر میں غزہ کی حمایت روک دیں گے یہ امریکا کی غلط فہمی ہے۔ بحیرہ احمر میں اسرائیل جانے والے بحری جہازوں  پر حملے جاری  رہیں گے۔ جہازوں پر حملے اسرائیلی جارحیت کے جواب میں یمن کا کم ترین ردعمل ہے۔ لبنان کے محاذ  پر بھی غزہ کی حمایت اسرائیلی جارحیت  رْکنے تک جاری  رہے گی، غزہ میں جارحیت رْکے گی تو کوئی بات چیت ہوگی۔ عراقی اور  یمنیوں کا بھی غزہ میں جارحیت رکوانے کا مطالبہ ہے۔ ان بے وقوفوں نے بحیرہ احمر میں عالمی جہازوں کے 95 فیصد تحفظ کو بھی تباہ کردیا ہے۔ اگر امریکیوں کے پاس دماغ ہوتا تو انہیں سمجھ آتی کہ تمام محاذ کْھلنے کا سبب ایک ہی ہے۔ اگر امریکی نسل پرست اور مغرور نہ ہوتے تو  یہ بات سمجھ جاتے، یہ نتائج روکنے کی کوششوں میں ہیں۔ جائیں جا کر وجہ ٹھیک کریں، غزہ میں جارحیت ختم کریں۔

ای پیپر-دی نیشن