ترقیاتی پروگرام کیلئے چھ ماہ کے دوران 130 ارب کے اخراجات
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی ) مالی سال کے ترقیاتی پروگرام کے لیے پہلے چھ ماہ کے دوران 130 ارب روپے کے اخراجات کیے گئے، تاہم کارپوریشنز اور وزیراعظم ا قدامات کی مدکے تحت ہونے والے اخراجات کو شامل کرنے کے بعد کل اخراجات 149ارب روپے بن جاتے ہیں، نیشنل ہائی اتھارٹی نے چھ ماہ کے دوران 16 ارب، اینٹی ڈی سی نے تین ارب، وزیراعظم خصوصی اقدامات کے تحت 25 کروڑ روپے خرچ کیا گئے ،نگران حکومت نے پہلے چھ ماہ کے دوران سب سے زیادہ اراکین پارلیمنٹ کی سکیموں کیلئے 35 ارب روپے جاری کر دیئے ۔پلاننگ کمیشن کی جانب سے جاری کردہ اعددوشمار کے مطابق ملک میں ترقیاتی سرگرمیاں شدید مندی کا شکار ہیں جس کے سبب وجہ سے مالی سال کی پہلی ششماہی میں محض 40 فیصد کی بجائے صرف 16فیصد ترقیاتی فنڈخرچ ہوسکے۔پلاننگ کمیشن کی جانب سے منظور کردہ قانون کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی ششاہی می ترقیاتی بجٹ کے لیے 150 ارب روپے ہی خرچ ہوسکے، سابق حکومت نے رواں مالی سال کے لیے 940 ارب روپے کی رقم مختص کی تھی۔پلاننگ کمیشن کے مطابق نگران حکومت نے چھ ماہ کے دوران ایس ڈی جیز ( اراکین پارلیمنٹ کی سکیموں) کیلیے 35 ارب روپے جاری کیے ہیں۔واضح رہے کہ شہباز شریف کی حکومت جولائی 2023 میں اراکین پارلیمنٹ کی سکیموں میں ٹوٹل مختص 90 ارب روپے میں سے 61 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دے گئی تھی جسکے بعد نگران حکومت الیکشن سے قبل اسکیموں کے لیے 35 ارب روپے جاری کر چکے ہیں۔پلاننگ کمیشن کے مطابق وزیر اعظم کے خصوصی اقدامات کی مد میں 250 ملین روپے خرچ کیے گئے ہیں، اسی طرح موٹرویز اور شاہرات کی تعمیر کیلیے 156 ارب روپے مختص فنڈز میں 16 ارب خرچ ہوسکے، ڈیموں کی تعمیر کیلیے 110.50ارب میں 25ارب روپے خرچ کیے گے۔بجلی کے منصوبوں کیلیے 55.3ارب روپے میں 3 ارب روپے ہی جاری ہوسکے۔ جبکہ ریلویز ڈویڑن کیلیے 55ارب روپے میں 11 ارب کے ترقیاتی فنٹز ہی جاری ہوسکے۔صوبوں اور خصوصی علاقوں کیلیے 170ارب روپے میں 29ارب روپے خرچ ہوئے ، نگران حکومت نے ہائیر ایجوکیشن کمشین کے لیے صرف 4 ارب روپے ہی خرچ کیے ہیں۔ترقیاتی پروگرام 940ارب روپے کا ہے ۔