غزہ: گھروں، سکول، ہسپتالوں پر بمباری، ایک خاندان کے 12 افراد سمیت 134 فلسطینی شہید
غزہ؍ قاہرہ؍ برسلز (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) غزہ میں اسرائیلی فوج کی ہسپتالوں، سکول اور گھروں پر شدید بمباری سے مزید 134 فلسطینی شہید ہوگئے۔ عرب میڈیا کے مطابق خان یونس میں فلسطینی مزاحمت کاروں کی قابض فوج سے جھڑپیں جاری ہیں۔ 7 اکتوبر سے اب تک شہداء کی تعداد 24 ہزار سے تجاوز کر گئی۔ ادھر مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں میں 5 فلسطینی شہید، 5 زخمی ہوگئے جبکہ دو گھر گرا دیئے۔ رفاہ میں گھر دھماکے سے اڑا دیا۔ بچوں سمیت بارہ افراد پر مشتمل پورا خاندان شہید ہو گیا۔ رپورٹ کے مطابق نابلس کی یونیورسٹی سے متعدد طلبا بھی گرفتار کرلیے گئے۔ دوسری جانب تل ابیب کے نزدیک یہودی بستی میں حملے میں ایک اسرائیلی ہلاک اور 18 زخمی ہوگئے جبکہ حملے کے شبے میں 2 فلسطینیوں کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ناروے کی امدادی تنظیم نے غزہ میں فوری جنگ بندی کی اپیل کرتے ہوئے غزہ کی صورتحال کو صدی کا بدترین انسانی بحران قرار دے دیا۔ ادھر اسرائیلی وزیردفاع نے کہا ہے کہ جنوبی غزہ میں جاری فوجی آپریشن خاتمے کے قریب ہے۔ جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کی قیادت فلسطینی کریں گے۔ غزہ میں فلسطینی رہتے ہیں اس لیے مستقبل میں فلسطینی ہی اس پر حکومت کریں گے۔ مصری سکیورٹی اہلکار نے کہا اسرائیل کو مصر، غزہ پٹی کے درمیان صلاح الدین سرحدی گیٹ کو کنٹرول کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ اسرائیلی فوج کے سابق سربراہ اویوکوچاوی نے 7 اکتوبر کے بعد ہونے والی سکیورٹی ناکامیوں کی ذمہ داری قبول کر لی۔ حماس نے 26 سالہ طالبہ نورا گمانی سمیت اسرائیلی یرغمالیوں کی ویڈیو جاری کر دی۔ نورا کے قریب ایتائی اور شارابی کی نعشیں پڑی ہیں۔ یورپی یونین نے حماس رہنما یحییٰ سنوار کو دہشتگردوں کی فہرست میں شامل کر لیا۔ عرب میڈیا کے مطابق یحییٰ سنوار کو سات اکتوبر کے حملوں پر دہشتگردوں کی فہرست میں شامل کیا گیا۔ یحییٰ سنوار کے یورپی یونین کے کسی ملک میں موجود اثاثے ضبط ہوں گے۔ یورپی یونین نے حماس کو پہلے ہی دہشتگرد تنظیموں میں شامل کیا ہوا ہے۔ امریکی سینٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کی تحقیقات کیلئے قرارداد پر آج ووٹنگ ہو گی۔ عرب میڈیا کے مطابق امریکی سینیٹر برنی نیڈرز نے گزشتہ ماہ قرارداد جمع کرائی تھی۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ اسرائیل کی فوجی مہم کی تحقیقات کرے۔