نوازشریف امیر المومنین بننا چاہتے تھے، ناکام بنایا، چوتھی بار مسلط کیا تو عوام نقصان اٹھائیں گے: بلاول
نوڈیرو (نوائے وقت رپورٹ) بلاول زرداری نے زور دیا ہے کہ آج ’ان‘ کے مخالف کے ساتھ جو ہورہا ہے، کل ’ان‘ کے ساتھ بھی یہی ہوگا۔ نوڈیرو میں خطاب میں کہا کہ ہم نے پہلے دن سے سلیکٹڈ راج کو پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کیا۔ نواز شریف امیر المومنین بننا چاہتے تھے ہم نے انہیں بھی ناکام بنایا۔ ملک کے خراب حالات کا کسی کو کوئی احساس اور فکر نہیں ہے۔ دہشت گرد ایک بار پھر سر اٹھا رہے ہیں، انہیں دعوت دی گئی ہے کہ کراچی میں آکر گھر بنائیں۔ ملک میں نفرت اور ذاتی دشمنی کی سیاست کی وجہ سے جو ہورہا ہے بہت غلط ہورہا ہے۔ جو آج سمجھتا ہے کہ ان کے مخالف کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے، وہ جان لیں کل ان کے ساتھ بھی یہی ہوگا۔ سیاسی عدم استحکام سے معیشت کو نقصان ہوگا۔ اس سے ملک، وفاق اور نظام کو بھی نقصان پہنچے گا۔ تقسیم کی سیاست کا اثر ہر گھر تک پہنچ رہا ہے۔ اگر ایک شخص کو چوتھی بار مسلط کیا گیا تو عوام نقصان اٹھائیں گے۔ پیپلزپارٹی جمہوریت پر یقین رکھتی ہے۔ سازش کی جا رہی تھی کہ ایک بار پھر ون یونٹ قائم کیا جائے، ہم نے مل کے اس سازش کو ناکام بنایا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ان تمام قوتوں کا مقابلہ کیا جو عوام کے حق پر ڈاکہ مارنا چاہتی تھیں۔ آپ نے میری آواز اور نمائندہ بن کر گھر گھر پہنچنا ہے۔ میرا پیغام اور منشور پہنچانا ہے، پی پی کو کامیاب کرانا ہے تاکہ ایسی حکومت بنائیں جو عوام کی حکومت ہو، نہ کہ وہ پرانے سیاستدانوں کی پرانی سیاست کی حکومت ہو۔ معاشی بحران تو دوسری طرف سیاسی بحران ہے۔ افغانستان کے حالات کے اثرات پاکستان کے عوام بھگت رہے ہیں۔ کسی کو کوئی احساس اور فکر نہیں کہ عوام کتنی تکلیف میں ہیں، ان کو اندازہ نہیں کہ اسلام آباد میں کیے گئے فیصلوں کا اثرکیا ہوتا ہے، ان فیصلوں کی وجہ سے پاکستان میں تاریخی مہنگائی، بے روزگاری اور غربت ہے۔ یہ گالم گلوچ کی سیاست سے شروع ہوتے ہوئے ذاتی دشمنی کی سیاست تک پہنچ چکے ہیں۔ دہشتگردی جو سر اٹھا رہی ہے اسے کاٹ دیں گے۔ ملک کو آئینی اور سیاسی بحران سے نکالیں گے۔ آپ ساتھ دیں تو میں ملک کا نوجوان وزیراعظم بنوں گا۔ سیاسی عدم استحکام معاشی عدم استحکام کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ 8 فروری کو پاکستان کے عوام نئی سوچ چنیں گے۔ عوامی معاشی معاہدہ کی لانچنگ تقریب سے خطاب میں بلاول نے کہا کہ عوام کیلئے منشور میں کئی منصوبے لیکر آ رہے ہیں۔ ہم نے پرائیویٹ سیکٹر میں انویسٹمنٹ کا پلان بنایا ہے۔ اس وقت 9 کروڑ 30 لاکھ پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ پاکستان موسمیاتی بحران کا سامنا کرنے والا صف اول کا ملک ہے۔ ملک کے ہر ضلع میں یونیورسٹی بنائیں گے ۔ کچی آبادیوں کو ریگولرائز کریں گے۔ روز گار بڑھانے کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کریں گے۔ کچے کے لوگ ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہوں۔ کچے کی خواتین کو بھی مالکانہ حقوق دلائیں گے۔ کچے کے ڈاکوؤں کو بھی دعوت دیتا ہوں کہ وہ تشدد چھوڑ کر ہماری طرف آئیں۔