پیٹرولیم نرخوں میں کمی اور مہنگائی کا تسلسل
حکومت نے پٹرول ،لائٹ ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمت میں کمی کی ہے اور ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت کو برقرار رکھا ہے۔ پٹرول کی قیمت میں 8 روپے فی لٹر کمی کی گئی ہے ، وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی نئی قیمت259.34روپے فی لٹر مقرر کی گئی ہے۔
گذشتہ پانچ سال کے دوران پاکستان میں مہنگائی کا جو طوفان اٹھا اس سے پہلے کبھی ایسا نہیں دیکھا گیا تھا۔ اس کی بنیادی وجہ پیٹرولیم مصنوعات کا تسلسل کے ساتھ مہنگا ہو جانا تھا اور یہ اتنی زیادہ مہنگی ہو گئیں کہ عام آدمی کے لیے یہ قیمتیں ناقابل برداشت تھیں اور اس کے ساتھ ساتھ مہنگائی نے جو عام آدمی کا حشر کیا وہ مرے کو مارے شامدار کے مترادف تھا۔نگران حکومت آئی تو اس کی طرف سے بھی پہلے پہل پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ جاری رہا تا ہم تھوڑے ہی عرصے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہونے لگی۔پی ڈی ایم کی 16 ماہ کی حکومت کے اختتام پر پیٹرول کی قیمت ساڑھے تین سو کے قریب تھی جس میں مزید اضافہ ہوا اور پھر اس میں کمی ہونا شروع ہو گئی۔ اب پیٹرول کی قیمت 260 روپے سے بھی قدرے کم ہے۔یہ روایت رہی ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ان کے نرخوں میں کمی ہو جائے تو بھی مہنگائی کم نہیں ہوتی۔ بجلی کی قیمت تو کبھی کم نہیں ہوئی البتہ پیٹرولیم نرخ تقریبا چھ ماہ میں 100 روپیہ فی لیٹر کے قریب ضرور کم ہو گئے ہیں۔اس کا اثر مہنگائی میں کمی کی صورت میں بھی دیکھا گیا ہے لیکن جس تناسب سے مہنگائی میں کمی ہونی چاہیے وہ نہیں ہوئی۔ منافع خور اب بھی ناجائز منافع کما رہے ہیں۔ حکومت کی طرف سے پیٹرولیم نرخوں میں کمی کرنا احسن اقدام ہے لیکن اس کا مکمل ریلیف عوام تک پہنچانے کو بھی یقینی بنانا حکومت ہی کا کام ہے لہذا ناجائز منافع خوروں پر سخت ہاتھ ڈالنے کی ضرورت ہے۔ مہنگائی اور کرایوں میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تناسب سیکمی کے بغیر عوام کو حقیقی ریلیف نہیں مل سکتا۔