لاہور سے 70ء سے اب تک 6 وزرائے اعظم انتخاب لڑ چکے‘ دو اس بار لڑیں گے
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) لاہور وہ شہر ہے جہاں 1970ء سے لے کر اب تک 6 وزرائے اعظم انتخاب لڑ چکے ہیں اور اس مرتبہ بھی اسی شہر سے دو سابق وزرائے اعظم انتخابات میں حصہ لینے کے لئے میدان میں اترے ہیں۔ 8 فروری 2024ء کے انتخابات میں حصہ لینے والے دونوں سابق وزرائے اعظم سگے بھائی ہیں جبکہ تیسرے سابق وزیراعظم یعنی عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد ہو چکے ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو نے دیگر حلقوں کے علاوہ لاہور سے بھی انتخاب لڑا اور ان کا مقابلہ شاعر مشرق علامہ اقبال کے بیٹے جسٹس جاوید اقبال سے ہوا۔ 1997ء میں جاوید اقبال مسلم لیگ (ن) کی طرف سے منتخب ہو کر سینٹ پہنچے۔ ذوالفقار علی بھٹو کی بیٹی بے نظیر بھٹو نے اپنے والد کی طرح اپنے پہلے انتخاب کے لئے لاہور شہر کو چنا اور وہ یہاں سے کامیاب بھی ہوئیں لیکن انہوں نے لاہور کی نشست کو چھوڑ دیا۔ اب ان کے بیٹے بلاول بھٹو زرداری بھی لاہور سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ نواز شریف کے خاندان کا تعلق لاہور سے ہے اس لئے وہ بھی لاہور سے منتخب ہوتے رہے۔ وہ اور ان کے بھائی سابق وزیراعظم شہباز شریف بھی لاہور سے انتخاب لڑ چکے ہیں۔ اب یہ دونوں بھائی اور سابق وزرائے اعظم ایک مرتبہ پھر لاہور سے قومی اسمبلی کے حلقوں کے امیدوار ہیں۔ شہباز شریف قومی اسمبلی اور حمزہ شہباز پنجاب میں اپوزیشن لیڈر بنے‘ پھر شہباز شریف وزیراعظم بنے تو ان کے بیٹے مختصر مدت کے لئے وزارت اعلیٰ پنجاب پر بھی فائز رہے۔ اس مرتبہ نواز شریف کی بیٹی مریم نواز بھی قومی اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں کے لئے میدان میں ہیں۔ عمران خان نے تین مرتبہ لاہور سے انتخاب لڑا جن میں سے دو مرتبہ انہیں شکست ہوئی جبکہ تیسری مرتبہ وہ لاہور سے بھی منتخب ہوئے۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی لاہور سے منتخب ہونے والے وزرائے اعظم میں شامل ہیں۔ اصغر خان نے بھی لاہور سے انتخاب لڑا۔ سابق سپیکر قومی اسمبلی ملک معراج خالد کا تعلق بھی لاہور کے نواحی علاقے سے تھا۔ وہ لاہور شہر سے اسمبلی کے رکن بن کر دو مرتبہ سپیکر بنے۔ سابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا تعلق بھی لاہور سے ہے۔ ایاز صادق نے بھی دو مرتبہ سپیکر قومی اسمبلی کے عہدے کا حلف اٹھایا۔