• news

توشہ خانہ حکومتی تجوری، سیکرٹری کابینہ رکھوالا، سب کیلئے دروازہ کھلا چھوڑ دیا: اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ اور 190ملین پاؤنڈ نیب ریفرنسز میں جیل ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر نیب اور سیکرٹری داخلہ کو نوٹس جاری کر دیے۔ وکیل نے کہا ریفرنس دائر ہونے سے قبل ہی جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا تھا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے ریمارکس دیے توشہ خانہ کے تحائف ریاست پاکستان کی ملکیت ہوتے ہیں اسی کے پاس رہنے چاہئیں، توشہ خانہ حکومت کی تجوری اور سیکرٹری کابینہ اس کا رکھوالا ہے  جس نے سب کے لئے دروازہ کھلا چھوڑ دیا ہے۔ یہ کوئی سیل لگی ہوئی ہے کہ  50  فیصد آف، 20  فیصد آف ہے۔ یہ تحائف واپس کرنے چاہئیں۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی نیب ریفرنسز میں جیل ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔ لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہا وفاقی حکومت نے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن  ریفرنس دائر ہونے سے ایک ماہ پہلے ہی جاری کر دیا تھا اور دسمبر سے توشہ خانہ ریفرنس روزانہ کی بنیاد پر چل رہا ہے۔ عدالت نے کہا ہم نے اس کا پراسیس ہی دیکھنا ہے کہ وہ  ٹھیک ہوا ہے یا نہیں۔ یہ نہیں دیکھنا کہ ٹرائل ادھر کریں یا جیل میں۔ لطیف کھوسہ نے کہا وفاقی حکومت کو کیسے پتہ تھا کہ ریفرنس دائر ہو گا  کہ جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن پہلے ہی جاری  کر دیا؟ بدنیتی واضح ہوتی ہے ۔ جج صاحب کو ڈیپوٹیشن پر تعینات کیا گیا، ریٹائرمنٹ کی مدت بھی قریب ہے، وہ روزانہ کی بنیاد پر سماعت کررہے ہیں تاکہ ٹرائل مکمل کرسکیں۔ عدالت نے دونوں ریفرنسز میں جیل  ٹرائل روکنے کی درخواست پر بھی نوٹس جاری کر دیئے۔ دوران عدت نکاح کیس کے خلاف بانی عمران خان کی درخواست پر کیس فائل چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو ارسال کردی گئی ہے۔ سینئر سول  نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے خلاف دوران عدت نکاح کا کیس میں وکلا صفائی کی ٹرائل روکنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سماعت آج  تک ملتوی کر دی ۔ جبکہ خاور مانیکا کے وکیل راجہ رضوان عباسی کے جونئیر عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل نے کہا کہ بشری بی بی کی عدم موجودگی میں فرد جرم عائد کی گئی۔ فرد جرم دوبارہ بھی عائد نہیں کی جا سکتی۔ اس سٹیج پر دوران عدت نکاح کیس کی سماعت نہیں کی جا سکتی۔  عدالت کے سولہ جنوری کے آرڈر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ شادی اس عدالت کی حدود میں نہیں ہوئی لہذا عدالت اس کیس کو نہیں سکتی۔ فاضل جج نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے کوئی فیصلہ آتا ہے تو دیکھ لیتے ہیں۔ 

ای پیپر-دی نیشن