• news

پاکستان کی ایران میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی، 7 ہلاک

تہران، اسلام آباد، راولپنڈی (خبرنگارخصوصی+جنرل رپورٹر+ نوائے قت رپورٹ+آئی این پی) ترجمان پاک فوج  نے کہا ہے کہ پاکستان نے ایران کے اندر دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو کامیابی سے نشانہ بنایا ہے، یہ دہشتگرد پاکستان میں دہشتگرد کارروائیوں میں ملوث تھے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان نے جمعرات18جنوری 2024 کی صبح کو ایران کے اندر ان ٹھکانوں کے خلاف موثر حملے کیے جو پاکستان میں حالیہ حملوں کے ذمہ دار دہشت گردوں کے زیر استعمال تھے،آئی ایس پی آر کے مطابق درست حملے کلنگ ڈرونز، راکٹوں، بارودی سرنگوں اور اسٹینڈ آف ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے کیے گئے۔ کولیٹرل نقصان سے بچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ احتیاط برتی گئی،ترجمان کے مطابق بلوچستان لبریشن آرمی اور بلوچستان لبریشن فرنٹ نامی دہشت گرد تنظیموں کے زیر استعمال ٹھکانوں کو انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن میں کامیابی سے نشانہ بنایا گیا، مرگ بر سرمچار' تھا،  دہشتگردوں میں دوست عرف چیئرمین، بجر عرف سوغت، ساحل عرف شفق، اصغر عرف بشام اور وزیر عرف وزی شامل ہیں، بیان  کے مطابق پاکستان کی مسلح افواج دہشت گردی کی کارروائیوں کے خلاف پاکستانی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ہمیشہ تیار ہیں۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق ہم پاکستانی عوام کی حمایت سے پاکستان کے تمام دشمنوں کو شکست دینے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔ جبکہ ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا نے ایران میں حملوں کی تصدیق کر دی ہے۔ارنا نے کہا کہ پاکستان نے جمعرات کے روز جنوب مشرقی ایرانی شہر سروان کے قریب میزائل حملے کیے جس کے نتیجے میں 7 افراد مارے گئے جو ایرانی شہری نہیں تھے۔ سیستان کے ڈپٹی گورنر جنرل علی رضا مرحمتی نے کہا کہ مقامی وقت کے مطابق حملہ صبح 4 بج کر 5 منٹ پر کیا گیا ترجمان دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق گزشتہ کچھ سالوں کے دوران پاکستان ایران کے ساتھ اپنے رابطوں میں پاکستانی نژاد دہشت گردوں ، جو خود کو سرمچار کہتے ہیں، کے ایران کے اندرحکومتی عملداری سے باہر علاقوں میں محفوظ ٹھکانوں باریاپنی تشویش سے مسلسل آگاہ کرتا رہا ہے۔ ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اور وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے پاکستان کی جانب سے ایران میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے بعد ہونے والی پیش رفت کی روشنی میں اپنے غیر ملکی دورے مختصر کر دیئے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان کی کارروائی ایران کے خلاف نہیں بلکہ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف تھی، پاکستان اپنے پڑوسی ملک ایران کے ساتھ پرامن تعلقات کا خواہاں ہے اور ہمیشہ بات چیت کے ذریعے چیلنجز سے نمٹنے کی کوشش کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایرانی عوام کو دوست اور بھائی سمجھتا ہے اور صورتحال کو مزید بگاڑنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا۔  ترجمان نے کہا کہ مرگ بر سرمچارایک انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن تھا جس میں متعدد دہشت گرد مارے گئے۔کارروائی دہشت گردی کی کارروائیوں کے بارے میں مصدقہ انٹیلی جنس کی روشنی میں کی گئی۔۔اس سوال پر کہ کیا ایران نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے سے پہلے پیشگی اطلاع دی تھی، ترجمان کا جواب تھا بالکل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو فلسطینی عوام کو وحشیانہ کارروائیوں سے بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔  ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان جموں و کشمیر تنازعہ کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق منصفانہ اور پرامن حل کے لیے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ علاوہ ازیں  ایران میں پاکستان کے سفیر مدثر ٹیپو وطن واپس پہنچ گئے ہیں، دفتر خارجہ کی ہدایت پر وطن واپس آئے ہیں۔ 
اسلام آباد+ لاہور+شیخوپورہ (اپنے سٹاف رپورٹر سے +نمائندہ خصوصی+ خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) صدر علوی اور پاکستان کی سیاسی مذہبی جماعتوں نے کہا ہے کہ آپریشن مرگ بر سرمچار پر قوم ہماری بہادر مسلح افواج کو سلام پیش کرتی ہے، پاکستان اپنی خودمختاری، سلامتی اور تحفظ پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا، پاکستان اور ایران برادر ممالک ہیں، مسائل کو مذاکرات اور باہمی مشاورت سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی قومی سلامتی و علاقائی سالمیت پر سمجھوتہ نہیں کرے گا ،پاکستان دیگر ممالک سے بھی یہی توقع رکھتا ہے کہ وہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہ کریں، صدر مملکت نے ایرانی شہریوں کو جانی نقصان سے بچاتے ہوئے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے پر مسلح افواج کی پیشہ وارانہ مہارت کی تعریف کی، انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران برادر ممالک ہیں ، مسائل کو مذاکرات اور باہمی مشاورت سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔  پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف نے کہا ہے کہ ہم اپنے دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان امن چاہتے ہیں لیکن اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتے ہیں، آپریشن مرگ با سرمچار پر قوم ہماری بہادر مسلح افواج کو سلام اور خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ تحریک انصاف کے بانی عمران خان کا کہنا ہے کہ ایران نے جو کیا اس کی مذمت کرتے ہیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ معاملات یہاں تک کیسے پہنچے، یہ بڑی خطرناک صورتحال ہے، یہ کوئی عقلمندی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی افغانستان کے تعاون کے بغیر ختم نہیں ہوسکتی، کیا ایران کے ساتھ خراب تعلقات ہمارے مفاد میں ہے؟۔  سابق صدر آصف علی زرداری  کا کہنا تھا کہ کوئی بھی  ملک  پاکستان کی طرف دیکھے گا تو اسی طرح موثر جواب دیا جائیگا، ہم اپنے ہمسایہ ممالک  سے صٖرف برابری کی بنیاد پر بہتر ین تعلقات چاہتے ہیں ۔ پاک فوج اچھے طریقے سے  ملک کا دفاع کرنا جانتی ہے۔جے یوآئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ایران کو کوئی شکایت یا غلط فہمی تھی تو خود کاروائی کرنیکی بجائے پاکستان سے بات چیت کرنی چاہئے تھی۔ ایران  نے پاکستان کو اعتماد میں لئے بغیر اس طرح کی غیر معمولی کاروائی کی۔ دونوں ممالک مزید طاقت کے استعمال کے بجائے سفارتی ذرائع اور گفتگو سے باہمی تعلقات کو معمول پر لانے کا آغاز کریں۔ مولانا نے کہا ہے کہ صورتحال سے دشمن قوتیں فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔ مسلم لیگ نون کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا کہ پاکستان پر حملے کا منہ توڑ جواب دینے پر  پاک فوج کے تمام افسروں اور جوانوں کو  پیش کرتے ہیں۔ اللہ  ہمارے ملک کو سلامت رکھے۔ سابق وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے ایرانی جارحیت پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے امن کے پیغام کو کمزوری نہ سمجھے، ہمارے پاس ہتھیار اور طاقت سب ہے، دشمن تو جانتے ہیں دوست بھی خیال کریں۔ ایران کے مسئلے کا حل خارجہ سطح پرنکالنا چاہئے، ہم ہر طرف سے جھگڑے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ صدر استحکام پاکستان پارٹی عبدالعلیم خان  نے کہا ہے کہ ایران نے کھلم کھلا عالمی اصولوں کی خلاف ورزی کی۔ پاکستان کا فوری اور بھرپور جواب خوش آئند ہے ۔عبدالعلیم خان نے کہا کہ ایران اپنی غلطی تسلیم کرے۔ دوسری طرف تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ علامہ آغاسیدحسین مقدسی نے پاک فوج کی جانب سے ایرانی جارحیت کے جواب کو قوم کے دل کی آواز قراردیا ہے، پاک ایران کشیدگی میں پاکستان نے ذمہ دار ایٹمی قوت کا مظاہرہ کیا ہے،ایران خطِ خمینی سے انحراف نہ کرے۔مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے ایران کی طرف سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر آج جمعہ کویوم احتجاج منانے کا اعلان کیا ہے۔ پروفیسر ساجدمیر کا کہنا تھا کہ بی ایل اے اور بی ایل ایف کے کیمپ ایران میں موجود ہیں ۔ ان دونوں تنظیموں کے پیچھے بھارت ہے۔چیئر مین تحریک انصاف نظریاتی  اختراقبال ڈار نے ایرانی حملے کو پاکستان کی خود مختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ  جوابی کارروائی ہمارا حق ہے ، پاکستانی قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہے ، کشیدگی نیک شگون نہیں ، مثبت سوچ کیساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔
اسلام آباد +واشنگٹن +بیجنگ( خبر نگار خصوصی+نوائے وقت رپورٹ) چین اور ترکیہ نے پاکستان اور ایران کے درمیان ثالثی  کی پیشکش کر دی ، امریکہ نے ایران کو خبردار کر دیا، روس کا خطہ کی صورتحال سے متعلق تشویش ، یورپی یونین نے پاکستان ایران صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ، ترجمان یورپی یونین نے کہا کہ مشرق وسطی اور اس سے باہر بڑھتے پر تشدد واقعات پر گہری تشویش ہے۔ پاکستان ، عراق اور ایران میں ہوئے حملے پر یورپی یونین کاکہنا ہے کہ حملوں سے خطہ میں عدم استحکام کے اثرات پیدا ہوئے ہیں ۔ علاوہ ازیں چین کی ایران اور پاکستان کو ثالثی کی پیشکش کی گئی ہے۔چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایران کی جانب سے پاکستان کے صوبے بلوچستان میں حملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ایران کسی بھی ایسے اقدام سے گریز کریں جس سے حالات مزید سنگینی کی جانب جائیں۔   ترکیہ  ک وزیر اخارجہ حاقان فیدان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور ایران کے وزرائے خارجہ سے ٹیلیفون پر بات کی ہے، ایران اور پاکستان  دونوں ہی خطے میں کشیدگی  بڑھانا نہیں چاہتے ۔ ترکیہ کی تجویز ہے کہ فریقین مزید کشیدگی نہ  بڑھائیں جلد از جلد امن بحال کریں، امید ہے کہ  علاقائی لمیت  اور استحکام  کو مزید خطرے میں ڈالے بغیر مسائل بات چیت اور باہمی تعاون سے حل کئے جائیں گے۔ایران اور پاکستان  تحمل اور عقلمندی کا مظاہرہ کریں۔ برطانیہ کے وزیرِ خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے کہاہے کہ انہوں نے اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان سے بات کی ہے اور تہران پر زور دیا ہے کہ وہ یمن میں حوثی ملیشیا کی پشت پناہی بند کرے۔ایران کو بھی چاہیے کہ وہ علاقائی صورت حال کو لاپرواہی سے کام لینے اور دوسروں کی خودمختاری کی خلاف ورزی کے لیے استعمال کرنا بند کرے۔ میں نے یہ بات وزیرِ خارجہ امیر عبداللہیان پر واضح کردی۔اسلامی امارات افغانستان کی وزارت خارجہ نے پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ  دونوں پڑوسی پر ممالک تحمل کا مظاہرہ کریں ۔امریکی ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ نے تہران کو خبردار کیا کہ اسطرح کی خلاف ورزی ناقابل قبول ہے، اس کے سنگین نتائج  نکل سکتے ہیں، اس کی ذمہ داری مکمل طور پر ایران پر ہوگی۔ پاک ایران کشیدگی پر روس نے پاکستان اور ایران سے تحمل سیکام لینے پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ صورتحال میں مزیدکشیدگی خطیکے امن و استحکام اور سلامتی میں دلچسپی نہ رکھنے والوں کے ہاتھوں میں کھلونا بنیگی۔ماسکو میں پریس بریفنگ کے دوران ترجمان روسی وزارت خارجہ ماریا زخارروا کا کہنا تھا کہ ایس سی او کے دوست ممالک کے درمیان کشیدگی ہونا افسوسناک بات  ہے، دونوں ممالک سے روس کے شراکتی تعلقات فروغ پا رہے ہیں۔ ترجمان روسی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ صورتحال میں مزید کشیدگی خطیکے امن و استحکام اور سلامتی میں دلچسپی نہ رکھنے والوں کے ہاتھوں میں کھلونا بنیگی۔ امریکی  صدر جو بائیڈن نے پاک ایران کشیدگی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان اور ایران کے ایک دوسرے پر حملے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران خطے میں زیادہ پسند نہیں کیا جاتا ، صورتحال کی پیشرفت سمجھنے کیلئے کام کر رہے ہیں۔ دریں اثناء وائٹ ہائوس نے کہا کہ امریکہ نہیں چا ہتا کہ پاکستان ایران کشیدگی بڑھے ۔ وائٹ ہائوس قومی سلامتی ترجمان جان کربی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم صورتحال کا قریب سے جائزہ لے رہے ہیں، جنوب اور وسطی ایشیا میںکشیدگی نہیں دیکھنا چاہتے ، ہم پاکستان کے ساتھ رابطے میں ہیں ،جان کربی نے کہا کہ پاکستان ایران جھڑپوں کی نگرانی کر رہے ہیں ایران کو جوہری ہتھیاروں کے ساتھ نہیں دیکھنا چاہئے ۔

ای پیپر-دی نیشن