مریم اورنگزیب کیخلاف ریاست مخالف تقریر کا مقدمہ، فیصلہ 27 جنوری کو
لاہور (خبر نگار) انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج نوید اقبال نے مریم اورنگزیب اور جاوید لطیف سمیت دیگر کی ریاست مخالف تقاریر کیس کی سماعت کی۔ مریم اورنگزیب کی بریت کی درخواست پر دلائل مکمل ہوگئے۔ فیصلہ 27 جنوری کو سنایا جائے گا۔ وکیل نے موقف اپنایا کہ مقدمہ 5 روز کی تاخیر سے درج کیا گیا۔ ٹی وی چینل کا نام نہیں بتایا گیا، مقدمہ درج کرتے وقت قانونی تقاضوں کا درست جائزہ نہیں لیا گیا۔ مدعی اپنے بیان سے منحرف ہو چکا ہے اب مقدمے کا کوئی گواہ نہیں ہے۔ جاوید لطیف کی وکیل نے موقف اختیار کیا کہ مدعی اس مقدمے سے مکمل لاعلم ہے، ایف آئی آر میں مدعی مقدمے کا نہ ایڈریس ہے اور نہ ہی مریم اورنگزیب نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ8 فروری کو شیر کو ووٹ دو، پاکستان کو نواز دو یہی دعا اور نعرہ گونجے گا، جو لانگ مارچ لائے، جنہوں نے جناح ہاؤس پر حملہ کیا، وہ دوسروں پر دہشتگری کے مقدمے کرتے رہے، ہم عدالت کے سامنے اس لیے پیش ہوتے ہیں کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ یہ مقدمے جھوٹے ہیں۔ غربت، مہنگائی اور لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا فارمولہ صرف نواز شریف کے پاس ہے۔ پاکستان کے نوجوان کو ایک خوشحال مستقبل ملے گا۔ لاڈلے اور لاڈلا بنانے والے خمیازہ بھگت رہے ہیں، مسلم لیگ (ن) نے علیم خان کے ساتھ سیاسی اتحاد کیا ہے ہم نے انہیں ٹکٹ نہیں دیا۔ عدالت کے باہر لیگی رہنماوٗں کو دیکھ کر پی ٹی آئی کارکنان اور تحریک انصاف لائرز فورم کے ایک وکیل رکن عتیق الرحمن نے بانی پی ٹی آئی کے حق میں نعرے بازی کرتے ہوئے چور چور کے نعرے لگائے۔ پولیس کے بار بار منع کرنے کے باوجود وکیل نہ رکا جبکہ عتیق الرحمن سانحہ 9 مئی کے مقدمات میں بطور ملزم پیشی کے لیے آیا تھا جسے پولیس گرفتار کر کے پولیس وین میں لے گئی۔