عدلیہ مخالف مہم کی اجازت نہیں، ذمہ دارانہ رپورٹنگ کرنا ہو گی: مرتضیٰ سولنگی
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) نگران وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ عدلیہ مخالف مہم کی کسی صورت اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انتخابات کے حوالے سے تمام افواہیں دم توڑ گئیں۔ الرٹس کا الیکشن کے انعقاد سے کوئی تعلق نہیں یہ 8 فروری کو ہی ہوں گے۔ پیر کو یہاں مقامی ہوٹل میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) کے زیر اہتمام اصلاحاتی منشور کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے میڈیا کی ذمہ داری پہلے سے زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ ملک کو معیشت، خارجہ پالیسی، ٹیکس اصلاحات، صحت، تعلیم اور آبادی میں اضافے جیسے مسائل اور چیلنجز درپیش ہیں۔ زراعت ملک کی جی ڈی پی کا ایک چوتھائی حصہ ہے لیکن اس شعبہ سے ٹیکس کی وصولی بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 140 اور 140 اے کے تحت مقامی حکومتیں مالی، سیاسی اور انتظامی طور پر خود مختار ہوں گی۔ 18 ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو زیادہ اختیارات دیئے گئے لیکن یہ اختیارات نچلی سطح پر منتقل نہیں ہو سکے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوگوں کی زندگیوں کو خطرات پر الرٹس جاری ہوتے ہیں، متعلقہ ادارے حفاظتی اقدامات کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ایسے مسائل ماضی میں بھی آتے رہے ہیں۔ 2008 ء اور 2013 ء کے انتخابات میں سکیورٹی کے مسائل زیادہ سنگین تھے۔ اللہ پر بھروسہ اور سکیورٹی اداروں کی صلاحیتوں پر اعتماد رکھیں، وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے اپنی بصیرت سے پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ پیر کو سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک ٹویٹ میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سفارتی تاریخ میں تیزی سے تنائو کم کرنے کا تمام کریڈٹ وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کو جاتا ہے۔ ایف آئی اے اور پی ٹی اے حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عدلیہ کے فیصلے عوام کی ملکیت ہوتے ہیں، عدالت عظمٰی کے 13 جنوری کے متفقہ فیصلے کے خلاف ملک کے اندر اور بیرون ملک انتہائی گھٹیا اور غلیظ مہم چلائی گئی جس کی ہمارے ملک کے آئین اور قانون میں اجازت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ نے 16 جنوری کو ایک نوٹیفکیشن کے تحت جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی جس میں ایف آئی اے، پی ٹی اے سمیت وفاقی تحقیقاتی اداروں کے نمائندے شامل ہیں، یہ کمیٹی اپنا کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے اور پی ٹی اے سمیت مجاز ادارے عدلیہ مخالف مہم جیسی سرگرمیوں کے خلاف اپنی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تحقیقات بھی ہو رہی ہیں جبکہ متعدد سوشل میڈیا اکائونٹس کی مانیٹرنگ کی گئی ہے جن کے خلاف کارروائی ہو گی۔