میری ریٹائرمنٹ تک وزیراعظم ہاؤس کی سائفر کاپی واپس نہیں آئی، سابق سیکرٹری خارجہ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت )آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس میں سابق سیکرٹری خارجہ سہیل محمود ، سابق سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر اور اسسٹنٹ کمشنر اسلام آباد ارشاد اوید بھٹی سمیت چار گواہان کے بیانات قلمبند کر لئے ، مزید سماعت آج ہو گی ۔ گزشتہ روز اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت کے دوران سابق سیکرٹری خارجہ سہیل محمود نے بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ ستمبر 2022 کو میری ریٹائرمنٹ ہوئی ، میری ریٹائرمنٹ تک سائفر کی کاپی وزارت خارجہ کو واپس موصول نہیں ہوئی تھی، سہیل محمود کے بیان کے دوران پراسیکیوٹر رضوان عباسی کی مداخلت پر شاہ محمود قریشی نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ لکھا ہوا بیان ان کے سامنے ہے، گواہ کو معلوم ہے کیا بیان دینا ہے، سابق سیکرٹری خارجہ دیانتدار آدمی ہیں، احترام کرتا ہوں، شاہ محمود قریشی نے پراسیکیوٹر سے کہا کہ میں جانتا ہوں آپ کیا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اگر آپ نے ایسے ہی کرنا ہے تو لکھا ہوا فیصلہ لے آئیں اور سنا دیں، پراسیکیوشن کا گواہ کے بیان کے دوران مداخلت کا کوئی حق نہیں، پراسیکیوٹر گواہ کو لقمے دینے سے گریز کریں، پراسکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ کیا میں نے کوئی گمراہ کن سوال کیا ہے، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ گر پراسیکیوشن متوازن انداز سے چل رہی ہوتی تو کیا دو مرتبہ ہائی کورٹ کیس کی کارروائی کالعدم قرار دیتی، اس موقع پر فاضل جج نے کہا کہ شاہ صاحب آپ ایسا نہ کریں اپ کا یہ طرز عمل مناسب نہیں ہے ، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر پراسیکیوٹر بولے گا تو میں ضرور بولوں گا میں خاموش نہیں رہوں گا ، شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری نے فاضل جج سے کہا کہ آپ سے گزارش ہے گواہ کا بیان آپ خود لکھوائیں، جج اور شاہ محمود قریشی کے مکالمہ کے دوران بانی چیئرمین پی ٹی آئی بھی رسٹروم پر پہنچ گئے اور کہا کہ یہاں صرف ڈونلڈ لو کو بچانے کی کوشش ہو رہی ہے، فاضل جج نے شاہ محمود قریشی سے کہا کہ شاہ محمود قریشی صاحب ایسا اچھا نہیں لگتا کارروائی بہتر انداز میں چل رہی ہے تو اس کو اگے بڑھنے دیں، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سابق وزیراعظم اور سابق وزیر خارجہ اگر سیکرٹری خارجہ پر اعتماد کر رہے ہیں،تو پراسیکیوشن مداخلت کیوں کر رہی ہے، شاہ محمود قریشی کے اعتراض پر عدالت نے پراسیکیوٹر رضوان عباسی کو گواہ کے بیان کے دوران بات کرنے سے روک دیا ۔ عدالت نے چار گواہوں کے بیانات قلمبند کئے اور کیس کی سماعت آج تک ملتوی کر دی ۔