پاکستان کو 25 ارب ڈالر کی بیرونی فنانسنگ درکار، آئی ایم ایف: اگلا ریویو 15 مارچ سے کیا جائے، اسلام آباد
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو رواں برس 25 ارب ڈالر‘ آئندہ 3 برسوں میں 71 ارب ڈالرز کی بیرونی فنانسنگ درکار ہو گی۔ پاکستانی معیشت سے متعلق آئی ایم ایف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی 18.5 فیصد کی شرح پر رہنے کی توقع ہے۔ دیہی علاقوں میں مہنگائی کی شرح 25.9 فیصد تک جا سکتی ہے۔ آئی ایم ایف رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان پر بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ فوری طور ختم نہیں ہو گا۔ پاکستان پر بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ چند سال رہے گا۔ پاکستان کو اگلے 3 سال میں 71 ارب 88کروڑ ڈالر کی ایکسٹرنل فنانسنگ کی ضرورت ہے۔ صرف رواں مالی سال 24 ارب 96 کروڑ ڈالر کی بیرونی فنڈنگ درکار ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو سال 2025 میں 22 ارب 24کروڑ ڈالر اور 2026 میں 24 ارب 67 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہوگی۔ پاکستان کے ذمے قرضوں کا حجم غیرپائیدار اور بیرونی خطرات زیادہ ہیں۔ چیلنج سے نمٹنے کیلئے عالمی مالیاتی اداروں اور مختلف ممالک سے بھاری فنانسنگ درکار ہوگی۔ حکومت پاکستان نے آئی ایم ایف کو بیرونی فنانسنگ کے انتظامات کی یقین دہانی کرا دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ معیشت کا 1.6 فیصد رہے گا۔ جبکہ مالیاتی اداروں کی جانب سے فنڈنگ میں تاخیر معیشت کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ مالیاتی اداروں کی جانب سے فنڈنگ میں تاخیر سے روپے کی قدر پر دباؤ آ سکتا ہے اور عالمی منڈی میں اشیائے خورو نوش مہنگی ہونے سے پاکستانی عوام بھی متاثر ہوں گے۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جون تک سرکاری ملازمین اور پنشنرز کے لیے کوئی اضافہ نہیں ہو گا۔ ترقیاتی بجٹ میں 61 ارب روپے کی کٹوتی ہو گی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نیپرا بجلی کی قیمت کے تعین میں بروقت نوٹیفکیشن جاری کرے گی۔ اوگرا گیس کے ریٹ بڑھانے کے نوٹیفکیشن بروقت جاری کرے گی۔ گیس کے ریٹ میں ششماہی اضافہ بروقت کیا جائے گا۔
اسلام آباد (عترت جعفری) پاکستان نے آئی ایم ایف کو تجویز کیا ہے کہ قرضہ پروگرام کے تحت اگلا ریویو 15 مارچ سے کیا جائے۔ امکان ہے کہ اگر آئی ایم ایف نے اتفاق کیا تو سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کیلئے اگلے ریویو کی بات چیت منتخب حکومت ہی کرے گی۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ میں درج دیگر تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے اگلے ریویو کے لیے یکم مارچ کی تاریخ مقرر کر رکھی ہے، پاکستان نئے ٹیکس اقدامات صرف اسی صورت میں کرے گا جب مالی سال کی دوسری یا تیسری یا چوتھی سہ ماہی میں پروجیکٹڈ ریونیو میں بالترتیب 1.5 فیصد، 0.5 فیصد اور 0.1 فیصد کی کمی ہو۔ آئی ایم ایف کی اپنی پروجیکشن یہ بتا رہی ہے کہ پاکستان رواں مالی سال میں 9415 ارب روپے کا ریونیو ہدف حاصل کر لے گا۔ اس تناظر میں نئے ٹیکس اقدامات کی شاید ضرورت پیش نہ آئے، پاکستان نے آئی ایم ایف کو یہ بتایا ہے کہ وہ مقامی قرض کی مارکیٹ کے ذریعے قرضوں کے حصول کو جاری رکھے گا جن میں ٹی بلز، پی آئی بی، سکوک بانڈ شامل ہیں۔ قرضہ کی متنوع مارکیٹ پر انحصار کو جاری رکھا جائے گا۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ریفائنانسنگ کے شعبہ میں کردار کو 2028 تک ختم کر دیا جائے گا۔ ری فنانسنگ کی تمام سکیمیں مرحلہ وار ایگزم بینک کو منتقل کر دی جائیں گی۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان اب کوئی نئی ریفائنانسنگ کی سکیم شروع نہیں کرے گا۔ پاکستان نے آئی ایم ایف کو بتایا گیا ہے کہ ڈسکوز کے 2500 ایسے فیڈرز ہیں جن پر نقصانات کی شرح بہت ہی زیادہ ہے، ان فیڈرز پر آزادانہ مانیٹرنگ سسٹم کی ضرورت ہے جن کا ڈسکوز کے ساتھ کوئی تعلق نہ ہو، یہ کام پاور پلاننگ مانیٹرنگ کمیٹی کے ذریعے کیا جائے گا۔ گیس کی تمام کراس سبسڈیز کو مارچ تک ختم کر دیا جائے گا۔ ایکسپورٹ اور نان ایکسپورٹ سیکٹر کے لیے گیس کی قیمت کو مساوی کیا جائے گا۔ کھاد کی تمام مصنوعات پر سبسڈیز کو یکم جولائی 2024 سے ختم کر دیا جائے گا۔