گوجرانوالہ میں مسلم لیگ، پی ٹی آئی پیپلز پارٹی میں مقابلہ
فرحان میر
گوجرانوالہ میں چار قومی اور 8صوبائی خلقوں میں سو سے زائد امیدواروں کو انتخابی نشان الاٹ کر دئیے گئے ۔گوجرانوالہ کی سیاست میں غلام دستگیر خان کا شمار میاں محمد نواز شریف کے قریبی رفقا میں ہوتا ہے،جن کے صاحبزادے انجنئیر خرم دستگیر خان شہر کے حلقے سے مسلم لیگ ن کے امیدوار ہیں۔ بزرگ سیاستدان خان غلام دستگیر خان کے نے ہمشہ برادری ازم سے ہٹ کر قومی سظح پر سیاست کی اسی لیئے گزشتہ چار دھائیوں سے انکا گھر اقتدار میں شامل چلا آ رہا ہے۔
قومی اسمبلی این اے 78خرم دستگیر خان کے مقابلے میں تحریک انصاف کے امیدوار نوجوان صنعتکار مبین عارف جٹ ہیں جنہوں نے 2018پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی اور اس بار ٹکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے سابق وفاقی وزیر انجنئیر خرم دستگیر خان کو کشمیری برادری کیساتھ،شیخ،مغل اور جٹ برادری کی حمایت حاصل ہے پی ٹی آئی کے سابق امیدوار ارائیں برادری سے تعلق رکھنے والے چوہدری صدیق تھے جنہوں نے نو مئی کے بعد پارٹی کو خیر آباد کہہ دیا انکا حلقے میں اثر رسوخ کسی تعارف کا محتاج نہیں انہوں نے بطور آزاد امیدوار کے کاغذات نامزدگی جمع کروا رکھے ہیں مگر ابھی تک الیکشن لڑنے کا اعلان نہیں کیا۔ مسلم لیگ ن نے سابق ایم پی اے پی پی 65 وقار احمد چیمہ کو ٹکٹ نہیں دیااس لئے انہوں نے آزاد الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے انکو سابق وفاقی وزیر انجنئیر خرم دستگیر خان کی بھی حمایت حاصل ہے جبکہ میاں محمد نواز شریف نے اس حلقے میں تین مرتبہ ایم پی اے رہنے والے اپنے قریبی ساتھی پیر غلام فرید کو ٹکٹ دے دیا ہے پیر غلام فرید کی پوزیشن مضبوط ہے مگر بزرگ سیاستدارن خان غلام دستگیر خان سے تعلقات میں طویل عرصہ سے لھچاؤ ہے قیادت بروقت مداخلت سے دونوں امیدواروں میں صلح کروائے تو مزید بہتر رزلٹ حاصل کئے جاسکتے ہیں پی پی 60 سابق ایم پی اے مسلم لیگ ن عبدالروف مغل نے اپنے بیٹے معظم رؤف مغل کو الیکشن میں اتارا ہے جبکہ انکے مدمقابل پی ٹی آئی نے سابق چئیرمین یونین کونسل کلیم اللہ خان کو ٹکٹ دیا گیا ہے معظم رؤف مغل اس حلقے میں مضبوط امیدوار ہیں پی پی61 مسلم لیگ ن کے سابق وزیر و تین مرتبہ کامیاب ہونیوالے امیدوار عمران خالد بٹ ہیں جو اپنے حلقے کے مضبو ط امیدوار ہیں انکے روائیتی حریف رضوان اسلم متعدد پارٹیاں تبدیل کرنے کے بعد آزاد الیکشن لڑ رہے ہیں جبکہ انکے مدمقابل تحریک انصاف نے نئے امیدوار رضا شاہنواز بٹر کو ٹکٹ دیا ہے۔ جو بعد ازاں واپس لیکر ریٹائرڈ ڈی ایس پی طاہر مجید خان کو ٹکٹ جاری کر دیا این اے 80 میں سابق وزیر بیرسٹر عثمان ابراہیم نے اپنے صاحبزادے شاھد عثمان ابراہیم کو میدان میں اتارا ہے شاھد عثمان ابراہیم کے والد نے ہمشہ صاف ستھری سیاست کی انکے مقابلے پر تحریک انصاف نے لالہ اسد اللہ پاپا امیدوار ہے لالہ اسد اللہ پاپا نو مئی واقعے کے بعد تا حال منظر عام سے غائب دکھائی دیتے ہیں مگر تحریک انصاف کے ووٹر کیساتھ انکا رابطہ بدستور قائم ہے اور انکی برادری میں بھی انکا کافی اثر رسوخ ہے۔ پی پی 64میں مسلم لیگ ن خیر آباد کہہ کر پی ٹی آئی میں شامل ہونیوالے اشرف انصاری کی جگہ مسلم لیگ ن نے نئے امیدوارعمر فاروق ڈار کو ٹکٹ دیا ہے انکا شمار پرانے مسلم لیگی گھرانوں میں ہوتا ہے اور یہ لندن کے معروف بزنس میں احسن ڈار کے بھائی ہیں انکے مدمقابل چوہدری محمد علی امیدوار ہیں جو نو مئی واقع کے بعد غائب ہیں پی پی 63 مسلم لیگ ن کی جانب سے توفیق بٹ مضبوط امیدوار ہیں جنکا مقابلہ سابق ایم پی اے چوہدری طارق گجر سے ہے موجودہ دونوں امیدواروں کے درمیان اچھا مقابلہ متوقع ہے پی پی 62 میں مسلم لیگ ن نے ایک بار پھر نواز چوہان کو ٹکٹ جاری یا ہے انکے مدمقابل سابق صدر چیمبر عمر اشرف مغل آزاد جبکہ پی ٹی آئی نے مضبوط امیدوار محمد افضل چیمہ کی بجائے اوورسیز راہنما رضوان سیان کو ٹکٹ دیا رضوان سیان امریکہ نیشنیلٹی چھوڑ کر پاکستان آ کر الیکشن لڑ رہے ہیں محمد افضل چیمہ نو مئی کے مقدمے میں گرفتاری کے بعد جب ضمانت پر رہا ہوئے تو انہوں نے الزام لگایا کہ ضلعی جنرل سیکرٹری نے میرے بھائی سے ٹکٹ کے عوض پچاس لاکھ مانگا مگر جب ہم نے ضلعی صدر محمداحمد چٹھہ سے مشورہ کیا تو انہوں نے منع کیاجب ہم نے رابطہ کیا تو ہمیں جواب ملا آپ سے زیادہ فنڈ رضوان سیان نے دیکر ٹکٹ لیا ہے اس حلقے میں چوہدری تنویر مضبوط امیدوار تھے جن کومسلم لیگ ن کی جانب سے ٹکٹ نہیں دیا گیا انکا پارٹی قیادت کی جانب سے لیگی امیدوار کے حق میں دستبردار کروانے کیلئے کوشش کی جا رہی ہے این اے 77میں عطا تارڑ کے مقابلے میں سابق وزیر قانون چوہدری محمود بشیر ورک ٹکٹ لینے میں کامیاب ہو گئیے ہیں اس حلقے سے پیپلز پارٹی کے سابق وفاقی وزیر چوہدری امتیاز صفدر وڑائچ جبکہ سابق ایم این اے میاں طارق کی اہلیہ راشدہ طارق ہیں تینوں امیدواروں کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے پی پی 70میں قائد مسلم لیگ ن میاں محمد نواز شریف کی جانب سے سٹی صدر یوتھ ونگ و سابق صدر چیمبر محمد شعیب بٹ کو ٹکٹ کی یقین دیہانی کروائی گئی تھی مگر عطا اللہ تارڑ کی مداخلت سے یہ ٹکٹ سابق ایم پی اے امان اللہ وڑائچ کو دے دی گئی جبکہ ایم این اے محمود بشیر ورک نوجوان امیدوار میر ابرار احمد بٹ کی حمایت کر رہے تھے اس حلقے میں محمد شعیب بٹ کو ٹکٹ نہ ملنے سے سوشل میڈیا پر یوتھ ونگ کے کارکن مایوس اور مشتعل دکھائی دیتے ہیں محمد شعیب بٹ کا کہنا ہے کہ عطا اللہ تارڑ نے اپنی حثیت کا ناجائز فائدہ اٹھا کر ایک جعلی سروے کے ذریعے مجھے الیکشن سے آوٹ کیا ہے اس حلقے میں کشمیر برادری بھی تیسرے نمبر کی بٹری برادری ہے اسلئے میر ابرار احمد بٹ اگر آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑے تو امان اللہ وڑائچ کی مشکالات میں اضافہ ہو گا اس حلقے سے پی ٹی آئی نے سابق ایم پی اے ڈاکٹر غلام سرور کے صاحبزادے میاں عزیز احمد ایڈووکیٹ کو میدان میں اتارا ہے علاقے میں انکا اثر رسوخ اور ووٹر سے انکا رابطہ بہت اچھا ہے پی پی 66 میں مسلم لیگ ن کی جانب سے قیصر سندھو جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے سابق وزیر ڈاکٹر سہیل ظفر چیمہ کو ٹکٹ جاری کیا گیا بعد ازاں انکے بھائی سابق ٹاؤن ناظم رضوان ظفر چیمہ کو ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔