توشہ خانہ‘ 190 ملین پاؤنڈ کیسز‘ جیل ٹرائل کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد (وقائع نگار+ نمائندہ نوائے وقت) اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ نے بانی پی ٹی آئی کی توشہ خانہ اور 190 ملین پائونڈ نیب کیس میں جیل ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے بانی پی ٹی آئی کی درخواستوں پر سماعت کی۔ اس موقع پر اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، پراسیکیوٹر نیب امجد پرویز ایڈووکیٹ اور شعیب شاہین ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ اٹارنی جنرل منصور اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فیس بک، ٹوئٹر، یوٹیوب کے سکرین شاٹ موجود ہیں، میڈیا کو رسائی دی جا رہی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پرانے زمانے میں سیشن کورٹس جہاں جاتی تھی کیا نوٹیفکیشن ہوتا تھا؟۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ جی نوٹیفکیشن ہوتا تھا۔ شعیب شاہین نے کہا کہ ریفرنس دائر نہیں ہوا اور ٹرائل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا، جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن 14 نومبر کو جاری کیا گیا جبکہ ریفرنس 4 دسمبر کو دائر ہوا۔ دوسرا نوٹیفکیشن 28 نومبر کو جاری ہوا جبکہ ریفرنس 20 دسمبر کو دائر ہوا، نوٹیفکیشن اور سمری کے عمل کو دیکھیں تو غیرضروری جلد بازی واضح ہے۔ شعیب شاہین نے کہا کہ نیب کی درخواست پر ایک ہی دن میں سمری تیار ہوئی اور کابینہ منظوری بھی ہو گئی۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کیا کہ نوٹیفکیشن جاری ہونے سے ریفرنس دائر ہونے تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی؟۔ پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو 13 نومبر کو القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا گیا، نیب پراسیکیوٹر امجد پرویز نے نو مئی کا بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں 9 مئی کو وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کرتے ہوئے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ شعیب شاہین نے کہا کہ لب لباب یہ ہے کہ پراسس ٹرائل کورٹ نے کرنا ہے ، ٹرائل کورٹ نے طے کرنا ہے ٹرائل جیل میں ہو گا یا نہیں، ٹرائل کورٹ کی جگہ کا انتخاب بھی ٹرائل کورٹ طے کرے گی، ہم یہ نہیں کہتے جیل میں ٹرائل نہیں ہو سکتا لیکن پراسس ٹرائل کورٹ نے پورا کرنا ہے۔ دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔ دوسر طرف احتساب عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے خلاف توشہ خانہ اور 190 ملین پائونڈز ریفرنسز میں وکلا صفائی کی عدم دستیابی کے باعث سماعت آج تک ملتوی کر دی۔ عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں گواہان کے بیانات قلمبند کرنے تھے جبکہ 190ملین پائونڈز ریفرنس میں ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی بھی نہ ہو سکی۔