پنجاب: کالعدم ٹی ٹی پی سمیت 4 گروپوں کی جانب سے پہلے اور الیکشن کے روز دہشت گردی کا خدشہ
لاہور (این این آئی+نامہ نگار + نوائے وقت رپورٹ) محکمہ داخلہ پنجاب نے تمام اضلاع کی انتظامیہ اور پولیس کو انتخابات سے پہلے اور انتخابات کے روز خطرے کے پیش نظر مراسلہ ارسال کر دیا۔ مراسلے کے مطابق تخریب کاری کا مقصد جمہوری عمل کو پٹری سے اتارنا ہو سکتا ہے، ممنوعہ اور کالعدم مذہبی تنظیمیں اہم سیاسی رہنمائوں پر حملہ کرسکتی ہیں۔ جبکہ ووٹرز میں دہشت پیدا کرنے کے لیے سیاسی جلسوں پر بھی حملے ہو سکتے ہیں۔ مراسلے میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ دہشتگرد اہم سیاسی رہنماؤں کو اغوا کر کے یرغمال بنا سکتے ہیں۔ پولنگ کے دن بیلٹ پیپر، باکس اور انتخابی نتائج چھینے جا سکتے ہیں۔ محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق فوج اور رینجرز کی تعیناتی کے لیے علاقوں کی نشاندہی کر کے 28 جنوری تک رپورٹ دی جائے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور دیگر دہشتگرد گروپوں کی جانب سے اسلام آباد، پنڈی، پشاور، کوئٹہ اور دیگر بڑے شہروں میں دہشتگردی کا خدشہ ہے۔ خفیہ اداروں نے 17 خود کش بمباروں کے پاکستان پہنچنے کا الرٹ جاری کر دیا۔ سکیورٹی مزید سخت کر دی گئی۔ مراسلے میں کہا گیا کابل میں کالعدم ٹی ٹی پی کی لیڈر شپ کا اجلاس ہوا جس میں جنوری میں پاکستان کے اندر دہشتگرد کارروائیوں کا منصوبہ بنایا گیا۔ تحریک طالبان نے دس سے بارہ جنگوؤں کا گروپ کمانڈر سلمان عرف صدیق کی سربراہی میں روانہ کیا جو زانگلی بذھ بیر میں روپوش ہیں۔ نقص امن کیلئے را اور دشمن ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی پشت پناہی سے ریاستی اداروں کیخلاف پراپیگنڈا مہم بھی شروع کررکھی ہے۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے رات گئے ڈیرہ غازی خان کی سرحدی چوکی جھنگی پر دہشتگردوں کا حملہ پسپا کر دیا۔ کالعدم تنظیم کے 8 سے 10 دہشتگردوں نے حملہ آور ہونے کی کوشش کی، جوانوں نے جدید ترین تھرمل امیج کیمروں کی مدد سے دہشتگردوں کی نشاندہی کی۔ پولیس کی فائرنگ سے دہشتگردوں کو پسپائی ہوئی اور وہ بھاگنے پر مجبور ہو گئے۔ آئی جی پنجاب کا کہنا ہے کہ صوبے کی تمام سرحدی چوکیوں پر پولیس ہائی الرٹ ہو کر فرائض ادا کر رہی ہے۔ ملک دشمن عناصر، دہشتگردوں کو صوبے میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا اور دہشتگردوں کا ہر حملہ ناکام بنایا جائے گا۔