• news

سیاسی قیدیوں کی بات کرنیوالے ذاتی جیلیں ختم کریں، شہباز شریف: صوبے میں 15 برس حکومت کرنیوالے 15منصوبے نہیں بتا سکتے، مریم نواز

منڈی بہاؤالدین (نمائندہ نوائے وقت+ نوائے وقت رپورٹ) شہباز شریف نے کہا ہے کہ 2013 سے 18 تک ہماری حکومت میں کوئی سیاسی قیدی نہیں تھا۔ منڈی بہاؤالدین میں جلسے سے خطاب میں شہباز شریف نے کہا کہ جب نواز شریف کو آپ لوگوں نے 2013 میں اکثریت دی تو دھرنا شروع ہوگیا۔ پھر سازش کے ذریعے 2017 میں نواز شریف کی حکومت ختم کردی گئی۔ ہم نے آپ کو لوڈشیڈنگ سے نجات دلائی اور موٹر وے، دانش سکول جیسے لاتعداد منصوبہ دیئے۔  پاکستان کی تاریخ میں 2014 میں وہ پہلا یوم آزادی 14 اگست تھا جب پاکستان اور نواز شریف کیخلاف لانگ مارچ کرایا گیا اور پھر اسلام آباد میں جو گالی گلوچ اور دھرنے ہوئے، پارلیمنٹ کو آگ لگانے کی باتیں اور چینی صدر کا دورہ منسوخ کروا دیا گیا۔ اس سب کو قوم نہیں بھولی۔ شہباز شریف نے بلاول پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک سیاستدان کہتے ہیں اگر حکومت ملی تو تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کردیں گے، ان کو مشورہ ہے کہ ذاتی جیلوں کے خاتمے کا بھی اعلان کریں جہاں پر بچوں، بچیوں اور لوگوں پر تشدد ہوتا ہے اور قید رکھا جاتا ہے۔ ان کو یہ بھی بتادوں کہ نواز شریف کے 2013 سے 2018 کے دور میں پنجاب اور اسلام آباد میں کوئی سیاسی قیدی نہیں تھا۔ لانگ مارچ کے دوران جو کچھ ہوا وہ دلخراش مناظر لوگ نہیں بھولے ہیں۔ جب 2013 میں نواز شریف وزیر اعظم بنے تو سازش شروع ہوگئی تھی، ان کے خلاف لانگ مارچ کرایا گیا۔ نوازشریف کے خلاف جس نے لانگ مارچ کیا اور کرایا انہیں آپ جانتے ہیں۔ پی ٹی آئی سے منتیں کی گئیں کہ ڈی چوک چھوڑ دو، لیکن انہوں نے جگہ خالی نہیں کی تھی۔  کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ ملک ترقی کرے، دیکھیں 9 مئی کو کیا ہوا ہے۔ نواز شریف نے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کردیا تھا۔ نوازشریف حکومت میں لاکھوں بچوں کو لیپ ٹاپ دیے گئے۔ یہ کہتے تھے کہ لیپ ٹاپ کیوں دیتے ہیں؟۔ اگر لیپ ٹاپ نہ دیتے تو کیا انہیں کلاشنکوف دیتے؟۔ دانش سکولوں میں یتیم بچے بچیاں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ نواز شریف نے ملک بھر میں سڑکوں کا جال بچھا دیا ہے۔ نواز شریف کی شبانہ روز محنت سے دن رات ترقی ہورہی تھی۔ نواز شریف نے عوام کی جو خدمت کی وہ آپ کے سامنے ہے۔ نوجوان نسل ہمارا اصل سرمایہ ہیں۔ ہمیں نوجوانوں کو تعلیم سے آراستہ کرانا ہے۔ عوام کو کوئی پوچھنے والا ہی نہیں ہوتا۔ نواز شریف اگر کامیاب ہوئے تو منڈی بہاؤ الدین میں یونیورسٹی اور ہسپتال بنائیں گے۔ ملک میں بیس بیس گھنٹے کی لوڈشیڈنگ  نوازشریف نے ختم کی۔ لوڈشیڈنگ ختم ہونے سے ملک میں ترقی اور ہریالی کا دور شروع ہوا۔ 9مئی کے واقعہ میں پاکستان کے ساتھ دشمنی کی گئی۔  8فروری کو اگر آپ نے ہمیں کامیاب کروایا تو دیہی نوجوانوں کو بزنس کے لئے بھرپور تعاون کریں گے۔  برسر اقتدار آ کر انشاء اللہ کسانوں کے لئے تاریخی پیکج کا اعلان کریں گے۔ ہمارا جینا مرنا عوام کے ساتھ ہے۔ عوام کی خاطر کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ اس سے قبل جب میاں شہباز شریف ہیلی کاپٹر پر منڈی بہائوالدین پہنچے تو ہیلی پیڈ پر مسلم لیگ ن منڈی بہائوا لدین کے صدر مشاہد رضا گجر، چوہدری ناصر اقبال بوسال سابق ایم این اے، سابق صوبائی وزیر محترمہ حمیدہ وحید الدین، سید طارق یعقوب رضوی، خالد محمود رانجھا، چوہدری اختر عباس بوسال نے ان کا شاندار استقبال کیا۔  ناصر اقبال بوسال نے کہا کہ منڈی بہائو الدین نے ہمیشہ (ن) لیگ کا ساتھ دیا ہے آئندہ بھی آپ ن لیگ کو ووٹ دے کر کامیاب کریں۔ ضلع کی قسمت بدل کر رکھ دیں گے۔ شہباز شریف نے بلاول بھٹو کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی قیدی بھی رہا کر دینا پہلے ذاتی جیلیں تو بند کرو۔  میرے مہربان نے کہا ہے ہماری حکومت بنی تو کوئی سیاسی قیدی نہیں ہوگا۔ نواز شریف کے دور میں 2013 سے 2018 تک کوئی سیاسی قیدی نہیں تھا۔ اسلام آباد میں دھرنے ہوئے، پارلیمنٹ کو آگ لگانے کی باتیں ہوئیں۔ شہباز شریف سے پی پی  225  سے (ن)  لیگ کے ناراض سابق ایم پی اے جہانگیر سلطان بھٹہ نے ملاقات کی۔ شہباز شریف نے ٹکٹ نہ ملنے پر پارٹی سے ناراض جہانگیر سلطان بھٹہ کو منا لیا۔ جہانگیر سلطان بھٹہ نے الیکشن سے دستبردار ہونے کا اعلان کر دیا۔
لاہور (نوائے وقت رپورٹ)  مریم نواز نے کہا ہے کہ (ن) لیگ کے سوا کسی بھی جماعت نے کوئی کام نہیں کیا۔ این اے 119 سنگھ پورہ میں کارکنوں سے خطاب میں مریم نواز  نے کہا  میں نے این اے 119 میں پہلی بار قدم رکھا ہے۔ میں یہاں الیکشن لڑنے کی اجازت لینے آئی تھی آپ نے فیصلہ سنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ 2018 میں بھی این اے 119 کا انتخاب کیا، انہوں نے مجھے نااہل کر دیا۔ مجھے ایسے نااہل کیا گیا جیسے میں کسی سرکاری عہدے پر فائز رہی۔ مجھ پر الزام یہی تھا اپنے والد کا ساتھ کیوں دیا۔ چاہے جان چلی جاتی لیکن میں اپنے والد کے قدم سے قدم ملا کر چلی۔  (ن) لیگ کے  سوا دیگر جماعتوں کا کام صرف تنقید کرنا ہے۔ صرف ایک جماعت ایسی ہے جو نہ تنقید کرتی ہے نہ تنقید کا جواب دیتی ہے۔ ہمارے کام اتنے ہیں کہ بتانے کیلئے بہت کچھ ہے۔  کچھ جماعتیں پنجاب میں ایسی آئی ہوئی ہیں جنہوں نے ایک صوبے میں 15 سال حکومت کی، ان سے 15 سال کی کارکردگی پوچھ لو تو بتانے کو کچھ نہیں، 15 برس صوبے میں حکومت کرنے والی جماعت کے پاس بتانے کو 15 منصوبے ہی نہیں۔  میں نوازشریف کے 8 سالوں میں 1500 منصوبے گنوا سکتی ہوں۔ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں نوازشریف نے ابھی تک منشور نہیں دیا۔ نوازشریف آئندہ چند دنوں میں منشور دیں گے۔  نوازشریف نے جو منشور دیا اس پر عمل بھی کیا۔ نوازشریف نے صرف کاغذ پر لکھ کر منشور نہیں دیا۔ نوازشریف عوام کی تکالیف کو دور کرنے کی ہمیشہ بات کر رہے ہوتے ہیں۔ لاہور اور پنجاب کا دل بہت بڑا ہے۔ جس جگہ نوازشریف کو مینڈیٹ نہیں ملا وہاں بھی خدمت کے نشان موجود ہیں۔  پنجاب میں آ کر نوازشریف پر تنقید کی جاتی ہے لیکن پنجاب نواز شریف پر تنقید نہیں سنتا۔ لیڈر کا سب سے بڑا حق ہوتا ہے اپنے حلقے میں جائے۔ میرا بس چلے تو این اے 119 کے ہر گھر کے دروازے پر دستک دوں۔ مجھے نوازشریف کے ساتھ پورے ملک میں جانا ہوتا ہے۔ میری خواتین کی ٹیم این اے 119 کی ہر گلی میں موجود ہے۔  میں وہ امیدوار بالکل نہیں جس کو لوگ مسائل پرچی پر لکھ کر دیتے ہیں، میں وہ امیدوار ہوں جو خود گھر سے چل کر مسائل معلوم کرنے آئی ہوں۔ ہم نے یہ ملک چھوڑ کر کہیں نہیں جانا۔ 8 فروری کو اس ملک کی خاطر آپ نے صبح صبح گھروں سے نکل کر ووٹ ڈالنا ہے۔ پنجاب کے عوام کو  نواز شریف پر  تنقید برداشت نہیں۔ دیگر جماعتیں دان رات تنقیدکرتی ہیں اور الزامات لگاتی ہیں۔ احساس ہے کہ میں نے دن رات آپ کی خدمت کرنی ہے۔ نواز شریف کا منشور یہ ہے جو اوپر سے اورنج لائن ٹرین گزر رہی ہے۔  نواز شریف نے جو منشور دیا تھا تو اس پر عمل بھی کیا۔ نواز شریف کو جہاں  عوام نے مینڈیٹ دیا وہاں کام کرایا، جہاں مینڈیٹ نہیں ملا وہاں بھی کام کرایا۔ این اے 119 کے ساتھ اب میرا نہ ٹوٹنے والا رشتہ بن گیا ہے۔ نوازشریف صبح شام اس پر کام کر رہے ہیں کہ منتخب ہونے پر بجلی کا بل کیسے کم کرنا ہے۔ نواز شریف آج کل صرف ایک چیز پر کام کر رہے ہیں کہ اگر اللہ تعالیٰ نے انہیں منتخب کیا تو عوام کے بجلی کے بل کس طرح کم کرنے ہیں۔ گیس کے مسائل کیسے حل کرنے ہیں۔ عوام کو مہنگائی سے نجات کیسے دلوانی ہے۔ اللہ کا واسطہ سوچ سمجھ کر ووٹ ڈالنا کیونکہ اس نے ہماری نسلوں کا فیصلہ کرنا ہے۔ ہم نے یہ ملک چھوڑ کر کہیں نہیں جانا۔ میرے بچے یہیں رہیں گے۔

ای پیپر-دی نیشن