ذوالفقار ِ علی ،نامِ مولا علی پر ، نشان حیدر (1)
معزز قارئین ! 13 رجب اْلمرجب 25 فروری کو پاکستان سمیت دْنیا بھر کے مسلمانوں نے عقیدت و احترام سے ’’باب اْلعِلم‘‘ حضرت علیؓ کا یوم ولادت منایا۔ 18 ذوالحجہ 10 ھجری کو ’’غدیر خْم‘‘ کے مقام پر ’’مدینۃ اْلعلم‘‘ پیغمبر انقلاب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ’’باب اْلعلم‘‘ حضرت علی مرتضیٰؓ کا ہاتھ پکڑ کر اپنے خطبے میں فرمایا کہ ’’مَیں جس کا مولا ہْوں، علیؓ بھی اْس کا مولا ہے‘‘۔ آپ نے پھر فرمایا ’’یا اللہ! آپ اْس شخص کو دوست رکھیں جو علیؓ کو دوست رکھے اور جو علیؓ سے عداوت رکھے، آپ بھی اْس سے عداوت رکھیں!‘‘۔عربی زبان میں مولا کے معنی ہیں۔ ’’آقا، سردار ، رفیق‘‘۔ مولا علی کے پیروکار ’’مولائی‘‘ کہلانے والے علاّمہ اقبال نے فرمایا کہ
بغضِ اصحابِ ثلاثہ ، نہیں اقبال کو!
دِق مگر اِک خارجی سے، آ کے مولائی ہْوا!
’’ ذوالفقار علی! ‘‘
غزوہ بدر میں پیغمبرِ انقلاب کو دو دھاری تلوار (ذوالفقار) جس پر دندانے اور کْھدی ہْوئی لکیریں تھیں، مال غنیمت کے طور پر، ملی تھیں، آنحضرت نے ذْوالفِقار۔ حضرت علیؓ کو عطا کردی۔ اور اْس کا نام ’’ ذْوالفِقار علی‘‘ پڑ گیا۔
معزز قارئین! اکتوبر 1973ء میں اپنے دو مرحوم دوستوں انتظار حسین اور سعادت خیالی کے ساتھ مَیں جمہوریہ ترکیہ کے دورے پر تھا۔ وہاں ہم نے استنبول کے ’’طوپ کاپی میوزیم‘‘ میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلّم اور خْلفائے راشدہ کے ( زیر استعمال) تبرکات اور ذوالفقار علی کی زیارت کی۔ دوسری بار مَیں نے ’’ذْوالفِقارِ علی‘‘ کی زیارت ستمبر 1991ء میں کی جب مَیں مرحوم صدر جناب غلام اسحاق خان کی میڈیا ٹیم کے رْکن کی حیثیت سے اْنکے ساتھ جمہوریہ تْرکیہ گیا۔
’’باب اْلعلم مولا علی ؓ ! ‘‘
حضور پرنُورصلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم ’’مدینۃ اْلعلم‘‘ (علم کا شہر) کہلاتے ہیں اور آپ نے حضرت علی مرتضیٰؓ کو ’’باب اْلعلم‘‘ (علم کا دروازہ) قرار دِیا تھا۔ یعنی۔ ’’علم کے شہر تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ایک ہی دروازہ۔ حضرت علی مرتضیؓ کے خطبات اور افکار و نظریات کے مجموعے ’’نہج اْلبلاغہ‘‘ کا پوری دْنیا کی زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔ حضرت علیؓ سے کسی نے پوچھا کہ ’’آپ بے خطر جنگ میں کود پڑتے ہیں۔ کیا آپ کو ڈر نہیں لگتا؟‘‘۔ آپ نے جواب دِیا کہ۔ ’’موت علی پر گِر پڑے یاعلی موت پر، ایک ہی بات ہے لیکن فرزندِ ابوطالب موت سے ہرگز بھاگنے والا نہیں، اِس لئے کہ موت خْود زندگی کی محافظ ہے‘‘۔ جنگِ خیبر سے پہلے حضورصلی اللہ علیہ و سلّم نے پرچم اِسلام ، حضرت علیؓ کو سْپرد کرتے ہْوئے کہا کہ ’’مَیں پرچمِ اسلام ایک ایسے مَرد کے سْپرد کررہا ہْوں، جو میدانِ جنگ سے فرار ہونا جانتا ہی نہیں‘‘۔
علیؓ علیؓ ! ‘‘
معزز قارئین! مَیں نے کئی اْردو اور پنجابی نعت ہائے رسول مقبول میں مولا علیؓ کا تذکرہ کِیا ہے اور اْردو اور پنجابی میں آپ کی منقبتیں بھی لکھی ہیں۔ اْردو کی ایک منقبت یوں ہے…
تْم کو ملی ہے، بزمِ طریقت میں صندلی!
تمہارا خَوشہ چِین ہے، ہر پِیر، ہر ولی!
علیؓ علیؓ
ہو بابِ عِلم، عِلم میں عالی مقام ہو!
خیبر شِکن ضَرور ہو، پر دِل ہے مخملی!
علیؓ علیؓ
تْم بزم کائنات میں ہو، مِثل آفتاب!
روشن تمہارے نور سے ہر شہر، ہر گلی!
علیؓ علیؓ
تْم نائب رسول ہو اور رْکن پنجتن!
ظاہر ہے تْم پہ رازِ حقیقت، حفی، جلی!
علیؓ علیؓ
ہر گْل میں تازگی ہے، محمد کے نام سے!
تْم سے مہک کر رہی ہے، گْلستاں کی ہر کلی!
مولائے کائنات ہو، مْشکل کْشا بھی ہو!
دیکھا نہ آسمان نے تْم سا مہا بلی!
علیؓ علیؓ
سیراب کرتے جا، ہر اِک تشنہ کام کو!
آجا، آ بھی جا، مِٹے دِل کی بے کلی!
علیؓ علیؓ
پھر جوش سے لگائیں اثر نعرہ حیدری!
صفہائے دشمناں میں مچے پھر سے کھلبلی!
علیؓ علیؓ
’’قائداعظم۔ عام مسلمان!‘‘
معزز قارئین! قیام پاکستان سے قبل ایک صحافی نے قائداعظم محمد علی جناح سے پوچھا کہ آپ سْنّی ہیں یا شیعہ؟‘‘۔ تو آپ نے فرمایا کہ ’’مَیں تو ایک عام مسلمان ہْوں لیکن ’’باب اْلعلم‘‘ حضرت علی مرتضیٰؓ کا یوم ولادت اور یوم شہادت ہم سب مسلمان مل کر مناتے ہیں‘‘۔ قائداعظم کے عقیدت مند کی حیثیت سے میری ایک نظم کے تین شعر یوں ہیں…
نامِ محمد مصطفیٰ، نامِ علیؓ عالی مْقام!
کِتنا بابرکت ہے، حضرت قائداعظم کا نام؟
ٹوٹ کر، گِرنے لگے، ہر سْو، اندھیروں کے صَنم!
رَزم گاہ میں، آیا جب، وہ عاشقِ خَیرْ الانام!
سامراجی مْغ بچے بھی اور گاندھی کے سپْوت!
ساتھ میں رْسوا ہوئے، فتویٰ فروشوں کے اِمام!
’’تاج محل / نعرہ یا علیؓ ! ‘‘
مَیں نے جولائی 2000ء میں صدر جنرل پرویز مشرف کی میڈیا ٹیم کے رْکن کی حیثیت سے ’’آگرہ سربراہی کانفرنس‘‘ میں شرکت کی۔ وفاقی سیکرٹری اطلاعات و نشریات سیّد انور محمود اور پرنسپل انفارمیشن آفیسر چودھری اشفاق احمد گوندل نے مختلف گروپس میں صحافیوں کو تاج محل دکھانے کا بندوبست کِیا۔ وہاں رام لعل ہمارا "Guide" تھا۔
…………………(جاری ہے)