تکبر کے اسباب (۲)
زہد اور عبادت تکبر کا دوسرا سبب ہے ۔ عابد ، زاہد اور صوفی بھی تکبر سے تہی نہیں ہوتے ۔ وہ خود کو لوگوں کی زیارت اور خدمت کے قابل سمجھتے ہیں اور وہ اپنی عبادت دوسروں پر احسان سمجھتے ہیں ۔ یہ بھی ممکن ہے کہ وہ دوسروں کو ہلاک اور خود کو مرحوم و مغفور سمجھیں اورکوئی انہیں ستائے اور وہ کسی مصیبت میں مبتلا ہو جائے وہ اسے بھی اپنی کرامت سمجھیں ۔ یہی خیال کریں کہ اس پر یہ آفت انہی کی وجہ سے آئی ۔حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :’’ کسی مسلمان کو خود سے کمتر یا حقیر سمجھنا ایک مکمل گنا ہ ہے ‘‘۔ اس کے اور اس شخص کے درمیان بہت فرق ہے جو اس سے برکت حاصل کرتا ہے اور اسے اپنے سے بہتر سمجھتا ہے اسے اللہ تعالی کے لیے محبت کرتا ہے ۔ جو خود کو دوسروں سے بہتر سمجھتا ہے ممکن ہے کہ اللہ تعالی اس کادرجہ دوسرے لوگوں کو عطا کر دے اور اسے اس کی عبادت سے محروم کر دے۔
بنی اسرائیل میں ایک بہت عبادت گزار شخص تھا اور شخص بہت زیادہ فاسق تھا ۔ عابد ایک جگہ مکین تھا اور بادل کا ایک ٹکڑا اس کے اوپر سایہ کیے ہوئے تھا۔ فاسق نے سوچا کہ میں اس عابد کے پاس جاتا ہوںاس کے پاس بیٹھتا ہو ں ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالی اس کی برکت سے مجھ پر رحم فرمائے اور میرے گناہ معاف کر دے۔جب فاسق اس عابد کے پاس پہنچا تو عابد نے خود سے کہا یہ تو سب سے زیادہ فاسق و فاجر ہے جو میرے دروازے پر بیٹھ گیا ہے اور میں سب سے زیادہ عبادت گزار ہوں ۔ اس نے اس فاسق سے کہا کہ اٹھو یہاں سے چلے جائو ۔ فاسق وہاں سے اٹھ کر چلا گیا اور اب بادل کا ٹکڑا اس پر سایہ کیے ہو ا تھا ۔ اللہ تعالی نے اس وقت کے پیغمبر کی طرف وحی نازل فرمائی کہ ان دونوں سے کہیں اپنے اعمال کا دوبارہ سے آغازکریں ۔فاسق کے گناہ اس کی نیک خصلت کی وجہ سے معاف کر دیے ہیں اور عابد کے نیک اعمال اس کے تکبر کی وجہ سے بر باد کر دیے ہیں ۔ مومن تقوی کے راستے پر گامزن رہتا ہے مگر خوفزدہ رہتا ہے جبکہ احمق عابد ظاہراً عمل کرتا ہے دل میں تکبرکی ناپاکی رکھتا ہے مگر کوئی خوف نہیں رکھتا ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ جس نے یہ خیال کیا کہ وہ دوسرے سے بہتر ہے اس نے اپنی جہا لت کی وجہ سے اپنی عبادت برباد کر لی ۔ کوئی معصیت جہالت سے بڑھ کر نہیں۔