عام انتخابات: فوج کے لیے ضابطہ اخلاق جاری
الیکشن کمیشن آف پاکستان کو 2024ء کے عام انتخابات کے لیے ملک بھر سے 4 لاکھ 49 ہزار پوسٹل بیلٹ کی درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق، قومی اسمبلی کے لیے 2 لاکھ 6 ہزار 533 درخواستیں جبکہ صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے لیے 2 لاکھ 42 ہزار 754 درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ وفاقی کابینہ کی جانب سے عام انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز کی تعیناتی کی منظوری کے بعد اب باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے جس کے تحت فوج کی تعیناتی 5 فروری سے 10 فروری تک ہوگی۔ الیکشن کمیشن نے افواج پاکستان اور سول آرمڈ فورسز کا انتخابات کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کردیا ہے۔ ضابطہ اخلاق کے مطابق، پولیس اول اور سول آرمڈ فورسز اور افواج پاکستان ثانوی اور ثالثی درجہ کی ذمہ دار ہوں گی، افواج پاکستان صرف انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز کے باہر ہوں گی۔ انتخابی سامان کی ریٹرننگ آفیسر (آر او) کے دفتر سے پولنگ اسٹیشن ترسیل، گنتی اور انتخابی سامان کی آراو آفس واپسی پر سکیورٹی مہیا کریں گی۔ افواج محفوظ ماحول کی فراہمی کے لیے تعاون کریں گی، ووٹنگ کے عمل کے دوران غیر جانبدار رہیں گی، کسی سیاسی جماعت اور امیدوار کے حق یا مخالفت میں کام نہیں کریں گی، شائستگی کا مظاہرہ کریں گی، افواج مشکوک ووٹرز کی نشاندہی کریں گی۔ پولنگ اسٹیشن کے باہر امن و امان خراب ہونے کے خدشے کی اطلاع آراو کو دیں گی۔ افواج کسی بھی اہل ووٹر کو پولنگ اسٹیشن داخل ہونے سے نہ منع کریں۔ افواج پولنگ عملے کی ذمہ داری نہ سنبھالیں، افواج بیلٹ یا انتخابی مواد اپنی تحویل میں نہ لیں، افواج پریذائیڈنگ افسر اور پولنگ افسر کے کسی کام میں مداخلت نہ کریں۔ یہ اچھی بات ہے کہ ضابطہ اخلاق جاری کر کے الیکشن کمیشن نے یہ واضح کردیا ہے کہ فوج اور دیگر سکیورٹی فورسز کی ذمہ داریاں کیا ہوں گی۔ اس سے انتخابی عمل پر کسی قسم کا سوال نہیں اٹھے گا۔ عوام کا انتخابی عمل پر اعتماد ہونا بہت ضروری ہے بصورت دیگر پھر کسی سیاسی جماعت یا گروہ کو یہ موقع مل جائے گا کہ وہ اپنے کارکنوں کو دھاندلی کا نام لے کر سڑکوں پر لے آئے۔ انتخابات کے انعقاد میں اب کم وقت باقی رہ گیا ہے، لہٰذا تمام سٹیک ہولڈرز کو مل کر کوشش کرنی چاہیے کہ وہ انتخابات کے شفاف انعقاد کے لیے اپنا کردار ادا کریں تاکہ جلد ایک منتخب اور جمہوری حکومت وجود میں آسکے جو ملک اور عوام کے مسائل کے حل کے لیے اپنی ذمہ داری ادا کرے۔