• news

ہفتہ‘  15   رجب المرجب   1445ھ ‘  27     جنوری   2024ء

ہم کسی صورت بلاول بھٹو زرداری کی مدد نہیں کرینگے، عمران خان۔
منّے کے ابا کا یہ بیان جیل کے اندر سے ان اخبار نویسوں کے ذریعے باہر آیا ہے جو اڈیالہ جیل میں اوپن ٹرائل کے دوران موجود تھے۔ انہوں نے صرف بیان کا ہی حوالہ دیا ہے۔ یہ نہیں بتایا گیا کہ خان نے منہ پر ہاتھ بھی پھیرا تھا، انگشت شہادت بھی گھماتے ہوئیلہرائی تھی۔ خان صاحب نے یہ بھی کہا کہ یہ اوپن ٹرائل نہیں ہے۔ میڈیا کے دوستوں کو پیچھے بٹھا دیا گیا ہے۔ عدالت میں میڈیا والے پیچھے ہی بیٹھتے ہیں۔ جج کے پہلو میں تو نہیں تشریف فرما ہوتے۔ بلاول کے بارے میں کہا کہ وہ تحریک انصاف سے مدد مانگ رہے ہیں ان سے مدد مانگیں جن کے ساتھ 16 ماہ حکومت میں رہے۔ ویسے بلاول نے نہ جانے کب خان صاحب سے مدد مانگی۔ وہ تو مالِ غنیمت سمیٹنے کی بات کرتے ہیں۔کہتے ہیں الیکشن کے بعد آزاد امیدواروں کو ملا کر حکومت بنائیں گے۔ علیم خان تو ان سے بھی دو ہاتھ آگے چلے گئے۔ وہ کہہ رہے ہیں پی ٹی آئی کے امیدواروں سے رابطہ ہے وہ جیت کر ہمارے ساتھ آ ملیں گے۔" پنڈ وسیا نئیں "لاٹھیوں کے گز والے پہلے ہی آ گئے۔ بلاول پی ٹی آئی کے ورکرز کو ضرور یہ کہتے ہیں کہ آپ کی پارٹی اب کہیں ہے کہ نہیں ہے،ہمیں ووٹ دیں۔ اسے خان صاحب نے شاید مدد مانگنے سے تعبیر کر لیا۔ ہو سکتا ہے بلاول نے مدد مانگی ہو اور اپنے والد مکرم و معظم سے مشاورت کے بغیر یہ کارِ خیر انجام دینے کی کوشش کی ہو۔ اس پر زرداری صاحب ایک بار پھر کہہ سکتے ہیں یہ بچہ ہے سیاست کے رموز کو نہیں سمجھتا۔ بلاول ایسے بزرگ سیاستدانوں کے بارے کہہ چکے ہیں ان کی سیاست قدیم ہو گئی اب مسجدوں مدرسوں میں بیٹھ کر اللہ توبہ کیا کریں۔ 
٭٭٭٭٭
دورہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں کھلاڑیوں کی توجہ کھیل پر نہیں تھی، محمد حفیظ۔
کھلاڑیوں کی توجہ کھیل پر نہیں تھی تو کس پر تھی؟ کیا جوئے پر تھی، جوئے کو بھی لوگ کھیل ہی کہتے ہیں۔ محمد حفیظ نے اس سوال کا خود ہی جواب دیدیا کہ وہاں بھی ان کو مختلف لیگز کی فکر لگی ہوئی تھی۔ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں پاکستانی نامور کرکٹرز کی توجہ بٹ گئی، کرکٹ سے ہٹ گئی۔ اس سے تھوڑے دن پہلے ٹی ٹونٹی اور ون ڈے ورلڈ کپ میں توجہ کدھر تھی؟۔ محمد حفیظ قومی ٹیم کے ڈائریکٹر رہے اور اسی دورے کے دوران بھی رہے۔ آج کل سابق ہو چکے ہیں۔ اْس دوران ایکشن لیتے تو بہتر تھا۔ ان کا استعفیٰ کوئی حرفِ آخر نہیں ہے۔ انہوں نے پی سی بی کے عبوری سربراہ کے کان میں کھسر پھسر کرتے ہوئے ٹیم کی شکایت لگائی۔ کانا پھوسی کھسر پھسر اور کان کے قریب منہ لے جا کر بات کرنے سے اپنائیت کا تاثر ابھرتا ہے اور ہمرازی کی کیفیت بھی درآتی ہے۔ عبوری سربراہ کی اپنی نوکری پکی نہیں ہے مگر اس کا لگایا ہوا ڈائریکٹر نئے سربراہ کو’’مافق‘‘آ جائے تو لمبا چلتا ہے ٹیم چلے نہ چلے۔
٭٭٭٭٭
عام انتخابات کیلئے سینئر ڈاکٹروں سمیت کراچی میں سرکاری ہسپتال کا پورا عملہ تربیت کیلئے طلب کر لیاگیا۔
الیکشن کمیشن کے پاس چونکہ انتخابات کیلئے اپنا عملہ نہیں ہوتا تو اس نے سرکاری اور نیم سرکاری اداروں کی مدد سے انتخابات کا انعقاد اور انکی شفافیت کو یقینی بنانا ہوتا ہے۔ان دنوں اسے جو بھی سرکاری اور نیم سرکاری ملازم نظر آتا ہے اسے اچک لیا جاتا ہے۔انتخابی ڈیوٹی ایک دن کی، لیکن تربیت کئی روز پر محیط ہوتی ہے۔ تربیت کا کام آن لائن بھی کیا جا سکتا ہے۔ آج کل تو ویسے بھی ورک فرام ہوم کا رواج ہے۔جتنے دن تربیت اتنے دن کراچی کے کچھ ہسپتالوں کو تالے لگ جائیں گے؟الیکشن کمیشن کی مجبوری ہے ورنہ تو وہ کئی شعبوں سے ہاتھ اٹھا لیتا میڈیکل شعبہ سے تعلق رکھنے والے مسیحا ہوتے ہیں،اساتذہ قوم کے معمار ہوتے ہیں۔ پٹواری ہر کسی کے دلدار ہوتے ہیں۔پولیس والے عوام کے محافظ ہیں۔ ان سب کو معافی توالیکشن فرشتے کرائیں گے؟الیکشن کے دن ہو سکتا ہے بہت سے لوگ ورک فراہم ہوم کا مطالبہ کر دیں. الیکشن کمیشن کاعملہ بھی کہہ دے کہ ہم بھی گھر بیٹھ کر کام کر سکتے ہیں. ووٹر بھی ورک فرام ہوم پراتر آئیں۔ ایک اور خبر میڈیا کی زینت بنی کہ ایک مزیدفضائی میزبان کینیڈا میں سلپ ہو گئی۔میزبانوں کو بھی اگر ورک فرام ہوم دیا جائے تو اس طرح کے سلپ ہونے کے واقعات نہ ہوں۔کراچی کے ہسپتالوں کے سارے کے سارے عملے کو تربیت کے لیے بلایا گیا ہے اگر الیکشن کمیشن سنجیدگی سے سوچے تو ایسے اداروں میں ایک بندہ تربیت کے لیے بھجوایا جا سکتا ہے۔ہو سکتا ہے  اسکے پاس اتنے لوگ نہ ہوں۔پھر ہرادارے کے ایک ممبر کو تربیت دے کراسے ٹرینر بنا دیا جائے۔
٭٭٭٭٭
لاکھوں برطانوی فوجی شہریوں کو فوج میں بھرتی کے لیے تیار رہنے کی ہدایت۔
یہ ہدایت برطانوی آرمی چیف جنرل پیٹرک سینڈرز نے کی ہے۔ ان کو روس کے ساتھ ممکنہ جنگ کے لیے کئی لاکھ فوجی درکار ہیں۔وہ کہتے ہیں ایسی جنگ میں ریزرو بھی کم پڑ جائیں گے۔دَور کونسا جا رہا ہے۔ آج تو جنگیں دفتروں میں بیٹھ کر میزائلوں راکٹوں سے لڑی جاتی ہیں۔ روس کی یوکرین سے جنگ ہو رہی ہے۔کیا یو کے کرائے پر فوجی فراہم کرے گا؟ رینٹ اون آرمی۔ اب ہربرطانوی شہری کو بھرتی کیلئے تیار رہنا چاہیے۔ دہری شہریت والے سب سے پہلے بھرتی کیے جائینگے۔ہور چوپو۔ پیٹرک صاحب جدید دور میں قدیم ذرائع جنگ آزمانا چاہتے ہیں۔ بھرتی کیلئے ایسے لوگ سامنے آسکتے ہیں جیسے دوسری جنگ عظیم میں بھرتی کے دوران آئے۔ایک دادا نے کہا جناب اگر لڑنے کیلئے ہماری ضرورت پڑ گئی ہے تو بہتر ہیانگریز ہٹلر سے صلح کر لے۔ایک نوجوان نے شرط رکھ دی کہ گرمی میں جنگی تیاری کے دوران میرا مورچہ سائے میں بنایا جائے، ململ کی وردی ہو، جب جنگ لگے تومجھے چھٹی دیدی جائے۔

ای پیپر-دی نیشن