• news

پرویز الٰہی، صنم جاوید، شوکت بسرا، طاہر صادق، عمر اسلم کو الیکشن لڑنے کی اجازت

اسلام آباد ( خصوصی رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ+آئی این پی+ این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے تحریک انصاف کے صدر و سابق وزیرِ اعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی، اسیر کارکن صنم جاوید ، طاہر صادق ، شوکت بسرا اور عمر اسلم کو عام انتخابات میں الیکشن لڑنے کی اجازت دیدی۔  مجموعی طور پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے جمعہ کے روز تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے 5 رہنماؤں کے کاغذات نامزدگی منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو احکامات جاری کیے ہیں کہ ان رہنماؤں کے نام 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے بیلٹ پیپرز میں شامل کیا جائے۔  سپریم کورٹ آف پاکستان نے چوہدری پرویز الہٰی کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد ہونے کیخلاف اپیل پر دوبارہ سماعت کرتے ہوئے الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا۔ جسٹس منصورعلی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی ۔پرویز الہٰی کے وکیل فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ اعتراض تھا کہ ہر انتخابی حلقے میں انتخابی خرچ کے لیے الگ اکائونٹ نہیں کھولے گئے، پرویز الہٰی 5 حلقوں سے انتخابات لڑ رہے ہیں۔جسٹس اطہرمن اللّٰہ نے سوال کیا کہ قانون میں کہاں لکھا ہے کہ 5 حلقوں کیلئے 5 اکائونٹس کھولے جائیں؟۔ پرویز الہٰی کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ ایک اعتراض یہ عائد کیا گیا کہ پنجاب میں 10 مرلہ پلاٹ کی ملکیت چھپائی گئی، جبکہ میرے موکل نے ایسا پلاٹ کبھی خریدا ہی نہیں ۔جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کی ایسی تشریح کرنی ہے کہ لوگ اپنے حق سے محروم نہ ہوں۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ جائیدادیں پوچھنے کا مقصد جیتنے سے پہلے اور بعد کے اثاثے دیکھنا ہوتا ہے۔ جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ پلاٹ کا اعتراض تب بنتا تھا جب جج کا فیصلہ ہو کہ پلاٹ فلاں شخص کا ہے۔پرویز الہٰی کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ ایک ہی وقت پرویز الہٰی، مونس الہٰی، قیصرہ الہٰی کی ان ڈکلیئرڈ جائیداد نکل آئی، آر او نے ہمیں فیصلہ بھی نہیں دیا کہ کہیں چیلنج نہ کر لیں۔حکومت کو اس جائیداد پر اعتراض ہے تو خود رکھ لے۔جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ پرویز الہٰی پر جو اعتراض لگایا گیا اس کا تو بعد میں بھی ازالہ ممکن ہے۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے چوہدری پرویز الہٰی کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔سپریم کورٹ نے پی پی32 گجرات کی حد تک پرویز الہٰی کو الیکشن لڑنے کی اجازت دی ہے۔عدالتِ عظمٰی نے کاغذاتِ نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو پرویز الہٰی کا نام اور انتخابی نشان بیلٹ پیپر پر چھاپنے کی ہدایت کر دی جس پر پرویز الہٰی نے باقی تمام انتخابی حلقوں سے دستبرداری اختیار کر لی۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے کہا ہے کہ الیکشن لڑنا ہر کسی کا بنیادی حق ہے، مفرور ہونے کی بنیاد پر کسی کو الیکشن لڑنے سے روکا نہیں جا سکتا۔ سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے پی ٹی آئی رہنما عمر اسلم کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل پر سماعت کی ، جسٹس منصور نے سوال کیا کہ کیا عمر اسلم اشتہاری ہیں؟ ۔ مفرور یا اشتہاری کو انتخابات لڑنے سے کون سا قانون روکتا ہے؟ ۔ جسٹس منصور نے ریمارکس دیئے کہ کسی کو انتخابات میں حصہ لینے سے کیسے روکا جا سکتا ہے؟ منتخب نمائندوں کے لیے پاکستان کی عوام کو فیصلہ کرنے دیں، آرٹیکل 17، 62 اور 63 کی کون سے شق مفرور کو انتخابات کے بنیادی حق سے روکتی ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ یہ فیصلہ الیکشن کمشن کرے گا یا عدالتیں کہ کون اشتہاری ہے یا نہیں؟ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ الیکشن کمشن پاکستان کے عوام کو جوابدہ ہے یا امیدواروں کو؟ الیکشن کمشن نے پاکستان کی عوام کو جواب دینا ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ بیلٹ پیپر چھپنا شروع ہوگئے تو کیا امیدواروں کو بنیادی حق سے محروم کر دیں؟ ۔ بعد ازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے پی ٹی آئی رہنما عمر اسلم کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔ سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے امیدواروں صنم جاوید اور شوکت بسرا کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔ عدالت نے دونوں امیدواروں کے کاغذات مسترد کرنیکے فیصلے کو کالعدم قرار دیا۔ عدالت نے صنم جاوید کو این اے 120،119 اور پی پی 150 سے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔ سپریم کورٹ نے انتخابی نشان دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ 8 فروری کو ان حلقوں میں الیکشن شیڈول کے مطابق انتخابات کرائے جائیں۔طاہر صادق نے این اے 49 اٹک سے کاغذات نامزدگی جمع کرا رکھے ہیں۔ انہوں نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ لاہور ہائیکورٹ نے طاہر صادق کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیئے تھے۔ جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں3رکنی بینچ نے سماعت کی اور طاہر صادق کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔

ای پیپر-دی نیشن