ن لیگ منشور، مہنگائی، غربت، نیب ختم، ایک کروڑ نوکریاں ، فی کس آمدن 2 ہزار ڈالر سالانہ
اسلام آباد ( نوائے وقت رپورٹ) ایک کروٹ نوکریاں ، مہنگائی، غربت، نیب کا خاتمہ، فی کس آمدن دو ہزار ڈالرسالانہ، عدالتی اصلاحات اور پارلیمنٹ کی بالادستی، ن لیگ نے انتخابی منشور پیش کر دیا۔ مسلم لیگ ن کی منشورکمیٹی کے چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی نے ماڈل ٹاؤن میں نواز شریف اور شہباز شریف کی موجودگی میں پارٹی منشور کا اعلان کیا۔ انکا کہنا تھا کہ رہنما مسلم لیگ ن کا کہنا تھا منشورپر موثرعمل درآمد کویقینی بنانے کیلئے خصوصی کونسل اور عمل درآمد کونسل قائم کی جائے گی، کونسل حکومتی کارکردگی کی سہ ماہی رپورٹ مرتب کرے گی۔ مسلم لیگ ن کے منشور کے اہم نکات میں تمام سرکاری دفاتر کو ماحول دوست بنائیں گے، پارلیمنٹ کی بالادستی کویقینی بنایا جائے گا۔عدالتی اصلاحات،آرٹیکل 62 اور 63 کواپنی اصل حالت میں بحال کیا جائے گا،عدالتی، قانونی، پنچایت سسٹم اور تنازعات کے تصفیے کا متبادل نظام ہوگا،عدالتی، قانونی اور انصاف کے نظام میں اصلاحات کی جائیں گی،بر وقت اور مؤثر عدالتی نظام کا نفاذ کیا جائیگا،مؤثر، منصفانہ اور بروقت پراسیکیوشن ہوگی،یقینی بنایا جائے گا کہ بڑے اور مشکل مقدمات کا فیصلہ ایک سال کے اندر ہوگا،چھوٹے مقدمات کا فیصلہ دو ماہ میں سنایا جائے گا،نیب کا خاتمہ کیا جائے گا،انسداد بدعنوانی کے اداروں اور ایجنسیوں کو مضبوط کیا جائیگا،ضابطہ فوجداری 1898 اور 1906 میں ترامیم کی جائے گی،عدالتی کارروائی براہ راست نشرکی جائے گی۔کمرشل عدالتیں قائم کی جائیں گی،سمندر پار پاکستانیوں کی عدالتیں بہتر اور مضبوط بنائی جائیں گی،عدلیہ میں ڈیجیٹل نظام قائم کیا جائے گا۔معاشی اصلاحات،مالی سال 2025 تک مہنگائی میں 10 فیصد کمی کی جائے گی،چار سال میں مہنگائی 4 سے 6 فیصد تک لائی جائے گی،پانچ سال میں ایک کروڑ سے زائد نوکریاں دی جائیں گی،کرنٹ اکاؤنٹ خسار? جی ڈی پی کا 1.5 فیصد تک کیا جائے گا، تین سال میں اقتصادی شرح نمو 6 فیصد سے زائد پر لائی جائے گی، پانچ سال میں غربت میں 25 فیصد کمی کا ہدف رکھا گیا ہے، افرادی قوت کی سالانہ ترسیلات زر کا ہدف 40 ارب ڈالر رکھا گیا ہے، پانچ سال میں بیروزگاری میں 5 فیصد کمی کی جائے گی،چار سال میں مالیاتی خسارہ 3.5 فیصد یا اس سیکم کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، پانچ سال میں فی کس آمدنی 2,000 ڈالر کرنے کا ہدف ہے، 5 سال میں آئی ٹی ٹیکنالوجی کی برآمدات کو 5 ارب روپے تک لے جانیکا ہدف ہے،برآمدات کو داخلی ٹیکسوں سے استثنی دیا جائے گا، تعلیم اعلیٰ تعلیم کے لیے بجٹ میں 0.5 فیصد کا اضافہ کرنا ہے، اعلیٰ تعلیم تک رسائی 13 فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد تک کرنے کا ہدف ہے، ملک کے 5 بڑے شہروں کو آئی ٹی سٹی بنایا جائے گا۔منشور میں شامل خارجہ پالیسی میں اقدامات میں بتایا گیا ہے کہ خطے کے امن اور معاشی ترقی کی بنیادوں پر بھارت سے تعلقات استوار کیے جائیں گے،ضروری ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر پر اپنے غیر آئینی اقدام واپس لے،افغانستان کے ساتھ امن اور تجارت کیلئے رابطوں میں اضافے اور مؤثر سرحدی نظام کو بہتر بنائیں گے،اسرائیل کی طرف فلسطینیوں کی نسل کشی پر عالمی سطح پر آواز اٹھائیں گے،امریکا کے ساتھ عالمی معیشت، تجارت، انسداد دہشتگردی وغیرہ کے مسائل پر مل کر کام کریں گے،توانائی ملک بھر میں شمشی توانائی سے 10ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کریں گے۔ مسلم لیگ ن نے کہا ہے کہ صحافیوں اور میڈیا ورکرز کیلئے ہیلتھ انشورنس کو ترجیح دیں گے،اسلام آباد میں میڈیا سٹی بنائی جائے گی۔اقلیتوں کا تحفظ کیلئے اقلیتوں کیخلاف تشدد کے واقعات سے نمٹنے کیلئے سخت سزائیں دی جائیں گی، دہشت گردی کیخلاف زیرو ٹالرنس پالیسی بنائی جائے گی، مذہب کی جبری تبدیلی روکنے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے، آبادی کو بڑھنے سے روکنے کیلئیاتفاق رائے پیدا کیا جائے گا۔ اس کے بعد مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے منشور کی لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بڑا عجیب لگ رہا ہے حکومت گرائے جانے کے بعد، سپریم کورٹ کے 5 ججز کے فیصلے کے بعد اور ہر انتقامی کارروائی کے بعد آج پھر نواز شریف اور لیگی قیادت جیلوں میں رہنے کے بعد انتخابات کے لیے اپنا منشور پیش کر رہی ہے۔ نواز شریف کا کہنا تھا ماضی کی زیادتیوں کو فراموش کرکے مستقبل کی منصوبہ بندی کرنے آیا ہوں، اللہ نے موقع دیا تو منشور پر عمل کریں گے۔ اگر ہمیں حکومت کا موقع نہ ملا تو ہم کبھی بھی اس طرح نہیں کریں گے جس طرح ماضی میں انہوں نے (بانی پی ٹی آئی) نے کیا، ہم اپوزیشن میں بیٹھ کر عوام کی بھرپور نمائندگی کریں گے۔ صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف کا کہنا تھا نواز شریف نے کبھی دعویٰ نہیں کیا تھا کہ ملک سے 20، 20 گھنٹے کے اندھیرے ختم کروں گا، انہوں نے کہا تھا اس کو ختم کرنے کیلئے اپنی ٹیم کے ساتھ کام کریں گے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا 14 اگست 2014 کو اسلام آباد میں جو مارچ ہوا وہ ایک دلخراش واقعہ ہوا وہ مارچ نواز شریف کیخلاف نہیں تھا بلکہ پاکستان کیخلاف تھا۔ شہباز شریف کا کہنا تھا ساڑھے 3 سال میں 11 ہزار میگا واٹ بجلی کے منصوبے لگائے، کراچی میں گرین لائن ٹرانسپورٹ کا منصوبہ نواز شریف نے پیش کیا، جو لوگ تعلیم اور صحت کے لیے قوم کے سامنے چیمپئن بنتے تھے انہوں نے خود تو خیبر پختونخوا کو تباہ کر دیا اور جب ڈینگی آیا تو پہاڑوں پر چڑھ گئے لیکن پنجاب کے اسپتال بھی تباہ کر دیئے۔ صدر مسلم لیگ ن کا کہنا تھا نواز شریف اس شخص کا نام ہے جس نے جب وعدہ کیا تواس کے لیے سر توڑ کوششیں کیں، دعوے کم اور کام زیادہ کیا، اب ہم نے پہلے سے زیادہ محنت کر کے تعلیم اور چھوٹے سرمایہ کاروں کے لیے قرضوں کا بندوبست کریں گے۔ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ہم اگر اپوزیشن میں آئے تب بھی وہ کام کبھی نہیں کریں گے جو پی ٹی آئی والوں نے کیا، 2018ء میں اگر آر ٹی ایس بند نہ ہوتا تو پنجاب کی طرح مرکز میں بھی ہماری حکومت ہوتی۔نواز شریف نے کہا کہ آناً فاناً حکومت سے نکال دینا تکلیف دہ ہوتا ہے بندے کو وجہ تو پتا چلے کہ اسے کیوں نکالا گیا۔اسے یہ تو پتا ہونا چاہیے کہ غلطی کیا ہوئی؟ طاہر القادری کا پاکستان کی سیاست سے کیا واسطہ؟ وہ کون ہے پاکستان کی سیاست کا؟۔جسٹس ناصر الملک نے فیصلہ دیا کہ 35 پنکچر والی بات درست نہیں۔ خیبرپی کے والے آسانی سے بے وقوف بن جاتے ہیں، انہوں نے عمران خان کو ووٹ دیا، یہ بیماری وہیں سے آئی ہے۔ میں نے کہا شہباز شریف صاحب گورنمنٹ نہیں لینی، شہباز شریف کی تقریر تیار تھی رات کو حکومت چھوڑنے کا اعلان کرنا تھا۔صرف چار گھنٹے پہلے پی ٹی آئی الٹی پر ہم نے فیصلہ تبدیل کیا۔میں نے خود کہا شہباز شریف سے کہ اب حکومت نہیں چھوڑنی۔