• news

بلاول بھٹو‘ ڈاکٹر طاہر القادری اور اشتیاق چوہدری کی سیاست

پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو نے لاہورکے ایک جلسے میں دوسری باتوں کے ساتھ ایک نئی بات یہ بھی کی کہ آج کی سیاست میں ڈاکٹر طاہر القادری جیسے لوگوں کو میدان میں آنا چاہئیے۔ ان کو اچھی طرح معلوم ہے کہ ڈاکٹر صاحب ان دنوں کینیڈا میں ہیں اور ان کی ماضی میں سیاست کیلئے میدان میں اتاری گئی جماعت پاکستان عوامی تحریک مدت ہوئی ڈاکٹر صاحب کی ہدائت پرسیاست سے باہر ہو چکی ہے)اگرچہ قاضی زاہد حسین کے صدر کے عہدے کے ساتھ یہ اب بھی الیکشن کمشن کی رجسٹرڈ جماعت ہے( جب عوامی تحریک میدان میں تھی تواس کو متحرک رکھنے میں اہم کردار ادا کرنے والوں میں ایک نمایاں نام سپریم کورٹ کے سینئر ایڈووکیٹ اور ایس ایم ظفر کے ہیومن رانٹس فورم کے لیگل شعبے کے سربراہ اشتیاق چوہدری ان دنوں قومی اسمبلی کے اہم حلقے130 میں انتخاب لڑ رہے ہیں لیکن ڈاکٹر صاحب کے ادارے منہاج القران یا پاکستان عوامی تحریک کی طرف سے ان کی حمائت کا اعلان کرنے کی بجائے پیپلز پارٹی کے امیدواروںں کی حمائت کا اعلان کیا گیا ہے۔ ابھی چند دن پہلے جب اشتیاق چوہدری نے اپنے مد مقابل مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کے خلاف عدالت میں ریفرنس دائر کرنے کا اعلان کیا تو ریفرنس دائر کرنے سے پہلے منظوری کیلئے ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کو بھجوانے کی خبریں آئیں تھیں گویا وہ ان کی راہنمائی میں ہر قدم اٹھا رہے تھے تو پھر یہ پانسا کیسے پلٹا کہ جب انہیں عوامی تحریک کی عملی مدد کی ضرورت تھی تو تحریک پیچھے ہٹ گئی۔ اسے حالات کی ستم ظریفی ہی کہا جاسکتا ہے۔میں نے ڈاکٹر صاحب کے بہت قریب رہ کرکام کیا ہے۔ یہ قربت بھی محبی مجید نظامی نے پیدا کی تھی جب 45 برس قبل کے لگ بھگ انہوں نے ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کے روحانی پیشوا حضرت طاہرعلا الدین کے دورہ لاہور میںانکی تقریبات کی کوریج کیلئے خاکسار کی خصوصی ڈیوٹی لگائی تب میاں صاحبان بھی انکے حلقہ ارادت میں شامل تھے پھر بعد میں ڈاکٹر صاحب پر میڈیا کے حوالے سے کڑا وقت آیا اور ان پر الزامات کی بوچھاڑ ہونے لگی تو میں میدان میں اترا اور۔۔ طاہر القادری میدان کارزار میں۔ کے عنوان سے اپنے خرچ پر وہ کتاب لکھی جو مخالفین کا مدلل جواب تھی۔ اپنے جریدے انکشاف میں ان کیلئے خصوصی شمارے شائع کئے اور جب پورا پاکستانی میڈیا انکے خلاف تھا تو ان کا نقطہ نظر لوگوں تک پہنچایا۔ مجھے بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ میرے دفتر کو نشانہ بنایا گیا لیکن میں نے کبھی شکوہ نہیں کیا۔ بعد میں انکے ادارے کے بعض مہربانوں کی وجہ سے ہمارے درمیان فاصلہ پیدا ہوا یا ڈاکٹر صاحب کی ضروریات بدل گئیں لیکن پھر بھی جب کبھی ذکر ہوا ڈاکٹر صاحب کے حوالے سے میں نے ہمیشہ کلمہ خیر ہی لکھا۔ اب اگر اشتیاق چوہدری سربراہ ہیومن رانٹس کمشن لیگل ونگ کو عوامی تحریک اور ادارہ منہاج القران کیلئے عمر بھر کی جدو جہد رفاقت اور قربانیوں کے باوجود حمائت نہ ملنے کے ملال کا سامنا کرنا پڑا ہے تو انہیں پریشان نہیں ہونا چاہئیے۔
اگر ڈاکٹر طاہر القادری نے پاکستان عوامی تحریک کواشتیاق چوہدری جیسے اپنے متحرک نیاز مندوں کے سپرد کیا ہوتا توان انتخابات میں صورت حال مختلف ہوتی اور ادارے کے انگنت وابستگان سینہ تان کر اپنا کردار ادا کررہے ہوتے۔ ڈاکٹر صاحب کے ماضی کے پولیٹکل سیکرٹری اور کنسلٹنٹ مطلوب وڑائچ نے لکھا ہے کہ ڈاکٹر صاحب نے شائد کزن) عمران خان (تبدیل کرلیا ہے اور ماضی میں ادارہ کے سیاسی ونگ کو دیکھنے والے گنڈہ پور نے بلاول بھٹو کے اداہ منہاج القران کا دورہ کرنے کی دعوت دے کر یا خود بلاول بھٹو نے ادارے کے وزٹ کا فیصلہ کر کے اس علاقے کے ڈاکٹر طاہرالقادری کے چاہنے والے بہت سے ووٹوں کو اپنے حق میں کرنے کا سیاسی پتہ کھیلا ہے۔
بات بلاول بھٹو کے حلقے تک محدود نہیں رہی ۔ گجر خان کے حلقہ این اے 52 اور ماتحت صوبائی حلقوں 8 اور 9 کے انتخابی معرکے کولے کرجس طرح تحریک منہاج القران کے مرکزی سیکرٹری جنرل عوامی تحریک منہاج القران انٹرنیشنل خرم نواز گنڈا پور نے امیر منہاج ایشین کونسل چوہدری جمیل اور عوامی تحریک کے مقامی عہدیداروں کے ہمراہ پیپلز پارٹی کے اہم ترین راہنما راجہ پرویز اشرف کے ساتھ پریس کانفرنس کی اور اداہ منہاج القران کی قیاد ت کی طرف سے راجہ پرویز اشرف اور پیپلز پارٹی کے امیدوارو ں کی حمائت کا اعلان کیا اس سے بات واضح ہو جاتی ہے کہ عوامی تحریک ان انتخابات میں مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے حمائت یافتہ امیدواروں کے مقابلے میں پیپلز پارٹی کا ساتھ دے رہی ہے۔
بہت سے تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری کی دینی خدمات بلا شبہ بہت ہیں اور ان کا روحانی دائرہ اثر بھی بہت زیادہ ہے لیکن پاکستانی سیاست کے حوالے سے عوام کے مزاج کی نوعیت مختلف ہے اور اسی مزاج اور پاکستانی سیاست کے مروجہ انداز کو سامنے رکھ کر ہی انہوں نے عملی سیاست سے کنارہ کشی اختیار کی۔۔ اب ظاہر ہے کہ جب تک ڈاکٹر صاحب خود کوئی وڈیو بیان جاری کرکے پیپلز پارٹی کی حمائت کا اعلان نہیں کرتے تب تک شائد گنڈا صاحب کی پریس کانفرنسوں یا بلاول صاحب کے ادارہ منہاج القران کے دورے اور ڈاکٹر صاحب کے لئے سیاست کے میدان کے لئے پسندیدہ شخصیت قرار دینے کا پیپلز پارٹی کو زیادہ فائدہ نہیں ہو گا۔مزدور محاذ پاکستان کے جنرل سکرٹری شوکت چوہدری سے پتہ چلا ہے کہ اشتیاق چودھری عنقریب تحریک انصاف کی سینئروکلا قیادت حامد خان اور ساتھیوں کے ساتھ پریس کانفرنس کرکے اپنے حلقہ میں ڈاکٹر یاسمین راشد کے حق میں دست بردار ہو جائیں گے۔

ای پیپر-دی نیشن