سیاسی جماعتوں سے انتخابی نشان واپسی قانون کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
لاہور (خبر نگار) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد بلال حسن نے سیاسی جماعتوں سے انتخابی نشان واپس لینے کے قانون کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ وکیل الیکشن کمشن نے موقف اپنایاکہ تمام موقف ہائیکورٹ پشاور اور سپریم کورٹ کے فیصلوں میں ذکر کیا گیا ہے، عدالت نے استفار کیا کہ اس سب کو کس ادارے نے دیکھنا ہے؟ وکیل الیکشن کمشن نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں لکھا ہے کہ یہ سب الیکشن کمشن نے دیکھنا ہے، اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ الیکشن ایکٹ کی شق 215 آئین اور بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔ سیاسی جماعت سے انتخابی نشان واپس لینا دراصل سیاسی جماعت پر پابندی لگانے کے مترادف ہے۔ الیکشن کمشن نہ عدالت ہے اور نہ ہی ٹربیونل، الیکشن کمشن کے کسی جماعت سے انتخابی نشان واپس لینے کا اختیار آئین کے منافی ہے۔ سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ پارٹی الیکشن کا عام انتخابات پر کوئی اثر نہیں ہو سکتا۔ استدعا ہے کہ عدالت الیکشن ایکٹ کی شق 215 کو کالعدم قرار دے، عدالت الیکشن کمشن کی جانب سے پی ٹی آئی کا انتخابی نشان واپس لینے کو غیر قانونی عمل قرار دے۔