• news

پٹرولیم کانفرنس، آرمی چیف مہمان خصوصی، تیل، گیس کی تلاش کیلئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت: وزیراعظم

اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے سمندر اور سمندر سے باہر تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش کے لئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے۔ منگل کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے پٹرولیم کانفرنس 2024 میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کانفرنس کے مہمان خصوصی تھے۔ صوبائی وزرائے اعلیٰ، وزیر توانائی، سیکرٹری پٹرولیم، حکومتی نمائندوں، پالیسی سازوں، توانائی اور پٹرولیم سیکٹر کے غیر ملکی اور ملکی سرمایہ کاروں اور بین الاقوامی مندوبین نے بھی کانفرنس میں شرکت کی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیراعظم نے کہا کہ انفراسٹرکچر کی ترقی، لاجسٹکس اور سکیورٹی میں تلاش اور پیداوار کی کوششوں کو تقویت دینے کے لئے حکومت پرعزم ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ کانفرنس پاکستان کی بے پناہ معدنی صلاحیت کو مکمل طور پر استعمال کرنے کے اجتماعی عزم کی عکاسی کرتی ہے، تاکہ توانائی میں خود کفالت کو یقینی بنایا جا سکے اور ملک کو توانائی کے ایک علاقائی برآمد کنندہ میں تبدیل کیا جا سکے۔ انہوں نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) اور وفاقی وزارت توانائی کو قواعد و ضوابط اور طریقہ کار کو ہموار کرکے سرمایہ کاروں کے لئے سازگار ماحول کو فروغ دینے کو سراہا۔ کویت فارن پٹرولیم ایکسپلوریشن کمپنی کے کنٹری منیجر علی طحہٰ التمیمی نے پالیسی سفارشات مرتب کرنے اور پٹرولیم کے شعبے میں سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لئے سٹیک ہولڈرز کو اکٹھا کرنے میں حکومت پاکستان کی انتھک کوششوں کو سراہا۔
اسلام آباد (خبرنگارخصوصی) نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ آئین کے تحت فوجداری نظام انصاف میں مزید اصلاحات کے لئے قانون سازی کا اختیار صرف پارلیمان کا ہے۔ نجی ٹی وی چینلز ایک نیوز کے مارننگ شو میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ فوجداری نظام انصاف کے تحت سزائوں کی شرح انتہائی کم ہے جو خامیوں کو ظاہر کرتی ہے اور موثر قانون سازی کے ذریعے ان خامیوں کو دور کرنے کے لئے کوششیں کی جاسکتی ہیں۔ نان سٹیٹ ایکٹرز کو تشدد کاحق نہیں ہے اور ریاست کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے دہشت گرد عناصر کا قلع قمع کرے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پشتون، بلوچ اور مختلف آبادکار کئی دہائیوں سے رہائش پذیر ہیں۔ کسی سیاسی جماعت کا ایسا گروپ نہیں تاہم ایک اقلیتی مسلح گروپ پرتشدد سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ امریکا، برطانیہ، یورپی یونین اور تمام دیگر جمہوری ممالک نے ایسے گروپوں کو دہشت گرد قرار دیا ہے۔ نگران وزیراعظم نے کہا کہ میرے نزدیک کالعدم ٹی ٹی پی، احرار اور بی ایل اے یا بی ایل ایف کے درمیان کوئی تفریق نہیں ہے۔ یہ دہشت گرد گروپ تشدد کو دہشت پھیلانے اور معصوم لوگوں کے قتل کے لئے ایک ہتھیار کے طورپر استعمال کرتے ہیں۔ ان کے دہشت گرد حملوں میں 2018 سے اب تک صوبے میں 1038 افراد شہید ہو چکے ہیں۔ کوسٹل ہائی وے اور تربت پولیس سٹیشن پر حملوں میں معصوم لوگ مارے گئے اور زندہ جلے۔ دوسری طرف سیاسی احتجاج اور سوچ کو دنیا میڈیا اور اہل دانش کی جانب سے سراہا جاتا ہے۔ دنیا نے آئی ایس آئی ایس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ مشرق وسطیٰ ایک پیچیدہ چیلنج ہے۔ پاکستان دنیا کے مختلف فورمز پر عالمی برادری کو یہ بتاچکا ہے کہ غزہ کی صورتحال میں تسلسل ناقابل قبول ہے۔

ای پیپر-دی نیشن