آئندہ حکومت معاشی پالیسیوں کا تسلسل یقینی بنائے: وزیراعظم
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+خبر نگار خصوصی) نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کا نواں اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، نگران وفاقی کابینہ کے ارکان، صوبائی وزرائے اعلیٰ اور متعلقہ اعلٰی حکام نے شرکت کی۔ انوار الحق کاکڑ نے ایس آئی ایف سی سمیت تمام متعلقہ سٹیک ہولڈرز کی معاشی اہداف کے حصول میں نگران حکومت کی معاونت کو سراہتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ آئندہ منتخب حکومت کو چاہیے کہ ملک کے وسیع تر مفاد میں معاشی پالیسیوں کے تسلسل اور ایس آئی ایف سی کی قائم کردہ معاشی اقدامات کی رفتار سے استفادہ کرے۔ مختلف وزارتوں نے ملک میں سرمایہ کاری کے حوالے سے جاری منصوبوں، پالیسی اقدامات اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔ ایپکس کمیٹی نے ان منصوبوں اور پالیسی اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مجموعی حکومتی حکمت عملی کے تحت متعین شدہ اہداف کے حصول میں مثبت کردار کو بھی سراہا۔ کمیٹی نے ملک کی معیشت کی بہتری کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا مجموعی طور پر جائزہ لیا اور ان کی کامیابی کو خوش آئند قرار دیا۔ کمیٹی نے ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ اور اس کی استعداد کار کو بھرپور طریقے سے بروئے کار لانے کے لیے مختلف شعبوں میں اقدامات، افرادی قوت کی ترقی، مواصلاتی بنیادی ڈھانچے کی بہتری اور مقامی تنازعات کے حل کے لیے مؤثر طریقہ کار سے ایک پائیدار نظام بنانے کی بھی تعریف کی۔ کمیٹی نے دوست ممالک کے ساتھ اقتصادی تعلقات پر پیشرفت کا جائزہ لیتے ہوئے ان کی طرف سے سرمایہ کاری سے بھرپور مستفید ہونے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی بھی تعریف کی۔ کمیٹی نے اجلاس میں سٹرٹیجک کنالز وژن 2030 اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں اصلاحات کی بھی منظوری دے دی۔ آرمی چیف نے پاک فوج کی جانب سے ملک میں معاشی استحکام اور لوگوں کی معاشی و سماجی بہتری کے لیے حکومتی اقدامات کے بھرپور ساتھ کے عزم کا اظہار کیا۔ اجلاس کے اختتام پر نگران وزیرِاعظم انوار الحق کاکڑ نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل، تمام وزارتوں، اداروں اور تمام متعلقہ سٹیک ہولڈرز کے معاشی اہداف کے حصول میں نگران حکومت کی معاونت اور مستقبل کے لیے ایک عمدہ مثال قائم کرنے میں کردار کی تعریف کی۔
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے افغانستان میں سیاسی اور اقتصادی استحکام کیلئے عالمی کوششوں کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ افغان عوام اور ان کی قیادت پر منحصر ہے کہ وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں۔ تاپی جیسے منصوبوں سے علاقائی روابط کو فروغ ملے گا اور پورے خطے کو یکساں فائدہ حاصل ہو گا۔ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کو یقینی بنانے کیلئے الیکشن کمیشن کو ہر ممکن تعاون فراہم کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ افغانستان یا افغان عوام کو پاکستان کیلئے کوئی خطرہ نہیں سمجھتے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سوات اور ضرب عضب آپریشن کے بعد کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشت گرد عناصر افغانستان چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین بالکل واضح ہے اور جو بھی مسلح بغاوت کو ترجیح دے گا اسے تکفیری سمجھا جائے گا جیسا کہ علمائے کرام نے کہا تھا۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ریاست ایسے گروپوں سے مذاکرات نہیں کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ میگا ریجنل کنیکٹیویٹی پراجیکٹس جیسے تاپی اور دیگر منصوبے ہیں ان سے دونوں ممالک اور پورے خطے کو یکساں طور پر فائدہ پہنچے گا۔ غیر قانونی تارکین وطن کی ان کے وطن واپسی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ کوئی حل نہیں ہے اور ایک دستاویز کا نظام حتمی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپنی نگران حکومت کے مختصر دور میں انہوں نے ملک کو مختلف چیلنجز بالخصوص معاشی مسائل سے نکالنے کی کوشش کی۔ جب انہوں نے حکومت سنبھالی تو یہ ایک مشکل کام تھا کیونکہ ملک کو اپنے جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے مختلف دبائو کا سامنا تھا اور ملک کو پیچیدہ اقتصادی چیلنج درپیش تھا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ وہ ادارہ جاتی تعاون کی وجہ سے چیزوں کو ٹھیک کرنے میں کامیاب ہوئے۔ انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ ان کی کوششوں کے بہت اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں کیونکہ ملک اب صحیح منزل کی طرف بڑھ رہا ہے۔ نگران وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں انتخابات کے انعقاد کیلئے الیکشن کمیشن کی معاونت کر رہے ہیں۔ بین الاقوامی مبصرین اور غیر ملکی میڈیا انتخابات کی نگرانی کریں گے اور اس کی رپورٹنگ کریں گے۔ نگران سیٹ اپ کی بنیادی ذمہ داری آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کو یقینی بنانا تھی تاکہ لوگ اپنی حکومت کو منتخب کریں۔ ایک سیاسی جماعت کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ انتظامی مسائل لگتے ہیں اور واضح طور پر کہا کہ حکومت نے کسی جماعت کو کوئی ہدایت نہیں دی۔ اس کے علاوہ ای سی پی اور عدلیہ کام کر رہی ہے اور جس کو بھی شکایت ہو وہ ان سے رابطہ کر سکتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ بلوچستان اور صوبہ خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورتحال کے بارے میں پہلے ہی اپنے جذبات اور خیالات سے آگاہ کر چکے ہیں اور اپنے موقف پر قائم ہیں۔ امن و امان کی صورتحال کو انتخابات میں تاخیر سے جوڑ کر اس پر سازشی نظریات موجود ہیں۔ پاکستان نے کبھی بھی ایران کیلئے مسائل پیدا نہیں کئے اور ایران کی جانب سے میزائل حملے سے انہیں ابتدائی طور پر صدمہ پہنچا اور انہوں نے اپنے جذبات ایران تک پہنچائے جس کے بعد بھرپور جواب دیا گیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ میکنزم بحال ہو جائے گا۔ نگران وزیراعظم نے اعلان کیا کہ جب بھی پاکستان کی خودمختاری پر کوئی حملہ ہوا تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ جامعات جیسے تعلیمی ادارے صحت مند مباحثہ کے انعقاد کے لیے بہترین فورم ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ان پر تنقید کے باوجود انہوں نے تحمل سے کام لیا، تحفظات کو مہذب الفاظ میں بیان کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں ہسٹیریا جذبات جیسے جذبات پھیل چکے ہیں اور اسے معمول پر آنے میں وقت لگے گا۔ دوسری جانب نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے اسلام آباد میں سکولوں کے لیے پرائم منسٹرز مائنڈ سپورٹس انیشیٹیو کی افتتاحی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ پرائم منسٹرز مائنڈ سپورٹس انیشیٹیو کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیراعظم نے کہا کہ بیرون ملک سے شرکت کے لیے آئے مہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ نوجوانوں کے لیے ذہنی صلاحیتوں کو بڑھانے والے کھیلوں کا فروغ ضروری ہے، کھیل مختلف ملکوں کے درمیان رابطوں کا ذریعہ ہیں۔ چیس کے فروغ کے لیے کام کرنے والے متعلقہ افراد کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔