گجرات سے قدآورشخصیات کا انتخابی معرکہ توجہ کا مرکز
ضلع گجرات اپنے سیاسی، سماجی، کاروباری اور ثقافتی حوالہ سے پاکستان میں منفرد پہچان اور مقام رکھتا ہے جہاں مختلف شعبوں میں گجرات نے قد آور ملک اور بین الاقوامی شہرت کے حامل افراد پیدا کئے ہیں اسی طرح سیاست کے میدان میں بھی گجرات میں نامور لوگ پیدا ہوئے ہیں صدر پاکستان، وزیراعظم پاکستان، وزیر اعلیٰ پنجاب، اسپیکر قومی اسمبلی و اسپیکر صوبائی اسمبلی، وزیر دفاع و وزیر تجارت سمیت درجنوں قومی و صوبائی وزارتیں حاصل کیں۔ اور کچھ ادوار میں 4قومی وزارتیں بھی گجرات کے پاس رہی ہیں اس الیکشن میں دیکھا جائے تو ملکی لیول کے قد آور لیڈر گجرات سے الیکشن لڑ رہے ہیں چوہدری عابد رضا جو کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے ڈویژنل صدر بھی ہیں قومی اسمبلی حلقہ این اے 62سے الیکشن لڑ رہے ہیں اس سے قبل بھی 2بار ایم این اے منتخب ہو چکے ہیں انکے والد چوہدری عبد المالک صدر پاکستان فضل الٰہی کے قریبی ساتھی اور دست راز تھے چوہدری عابد رضا کا خاندان سیاست کے حوالہ سے شاندار تاریخ رکھتا ہے وہ مسلم لیگ ن کی ٹکٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں اسی طرح نوابزادہ طاہر المک جو کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے ضلعی صدر ہیں اور نامور نوابزادہ خاندان کے چشم و چراغ ہیں جنکی ڈیڑھ سو سال سے زائد سیاسی تاریخ ہیں وہ خود الیکشن نہیں لڑ رہے لیکن ضلع بھر کے امیدواروں کیلئے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ میاں شہباز شریف نے انکی 5سالہ طویل اور شاندار جدوجہد، پارٹی کیلئے بیشمار قربانیاں اور تکلیفیں برداشت کرنے کے باوجود پارٹی کو قائم رکھنے اور مزید مضبوط کرنے کی وجہ سے میاں شہباز شریف قومی و صوبائی دونوں سیٹوں پر الیکشن لڑنے کیلئے بضد تھے لیکن نوابزادہ طاہر المک نے اپنے خاندان کے فیصلے کو قبول کرتے ہوئے، اعلیٰ ظرفی اور دور اندیشی کا فیصلہ کرتے ہوئے اپنی صوبائی سیٹ پر نوابزادہ حیدر مہدی اور قومی اسمبلی کی سیٹ پر نوابزادہ غضنفر گل کو ٹکٹ لیکر دی نوابزادہ غضنفر گل پہلے پیپلز پارٹی کی جانب سے الیکشن لڑنے اور محترمہ بینظیر بھٹو کے قریب ہونے کی وجہ سے ملک گیر شہرت رکھتے ہیں ۔اسی طرح چوہدری نصیر عباس سدھو سب سے پڑھے لکھے امیدوار ہیں اور حلقہ این اے 65 سے الیکشن لڑ رہے ہیں انھوں نے ڈاکٹری کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد سی ایس ایس کا امتحان دیا اور ملک بھر میں 10ویں پوزیشن حاصل کی اور انھوں نے والد کی بیماری اور انکے کہنے پر سروس کو آغاز میں ہی چھوڑ کر واپس اپنے گاؤں سدھ آ گئے وہ ائیر چیف ظہیر احمد بابر سدھو کے بڑے بھائی ہیں ایسے ہی مشہور خاندان اور طویل عرصہ سے اقتدار میں رہنے والے چوہدری ظہور الٰہی خاندان اور چوہدری شجاعت حسین کے بیٹے چوہدری سالک حسین قومی اسمبلی سے اور چوہدری شافع حسین صوبائی اسمبلی سے الیکشن لڑ رہے ہیں جبکہ ان کی دونوں پھوپھو سمیرہ الٰہی پی پی 34 اور قیصرہ الہیٰ این اے 64 اور پی پی 32 سے انکے مدمقابل ہیں قیصرہ الٰہی 2بار وزیر اعلیٰ رہنے والے چوہدری پرویز الٰہی کی بیگم اور سابق وفاقی وزیر چوہدری مونس الٰہی کی والدہ ہیں ایسے ہی چوہدری پرویز الٰہی پنجاب کی نامور شخصیات میں انکا شمار ہوتا ہے وہ بھی گجرات کے حلقہ پی پی 32سے الیکشن لڑ رہے ہیں چوہدری پرویز الٰہی پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی صدر اور 2بار وزیر اعلیٰ پنجاب، 2بار اسپیکر پنجاب اسمبلی اور ڈپٹی پرائم منسٹر رہ چکے ہیں اسی طری جماعت اسلامی نے تمام سیٹوں پر امیدوار کھڑے کئے ہیں لیکن پنجاب کے امیر اور ضلع گجرات کی قد آور شخصیت ڈاکٹر طارق سلیم بھی پی پی 28سے صوبائی اسمبلی کا الیکشن لڑ رہے ہیں اسی طرح پاکستان پیپلز پارٹی بھی ضلع گجرات کے حلقہ این اے 65سے پاکستان کے مشہور، مختلف وزارتوں اور مشیر رہنے والے قمر زمان کائرہ بھی الیکشن لڑ رہے ہیں 2ایسے افراد ہیں جو پیسے کی فراوانی ہونے کے باوجود طویل عرصہ سے سیاست میں ہاتھ پاؤں مارتے رہے لیکن عوام میں پذیرائی حاصل نہیں کر سکے ان میں امجد فاروق جو کہ نیشنل فرنیچر کے حوالے سے مشہور ہیں انکا تعلق پہلے چوہدری پرویز الٰہی اور چوہدری شجاعت حسین خاندان سے رہا بعد میں مسلم لیگ ن میں شامل ہو گئے مسلم لیگ ن کی چھوٹے سے لیکر بڑی لیڈر شپ نواز شریف بھی انکے گھر آتے رہے لیکن بعد میں چوہدری پرویز الٰہی کے پریشر میں آکر دوبارہ مسلم لیگ ق میں شامل ہو گئے پھر اپنی وفاداری تبدیل کرکے مسلم لیگ ن میں شامل ہونے کا دعویٰ کرتے رہے انکی سیاسی قلابازیوں کی وجہ سے مسلم لیگ ن میں انکی پوزیشن کمزور ہو گئی اسی طرح جاوید بٹ جو طویل عرصہ سے مسلم لیگ ن میں ہیں اور تاجر رہنما بھی ہیں انھوں نے صوبائی حلقہ سے اپنے کاغذات جمع کروائے ان کی بھی سیاسی حوالہ سے اہمیت نہ بن سکی اسی طرح چوہدری مدثر رضا مچھیانہ جو عمران خان کے ہر جلسے میں انکے پیچھے کھڑے نظر آتے تھے لوگ انہیں عمران خان کا ذاتی ملازم ہی سمجھتے تھے عمران خان کے ساتھ کھڑے ہونے والے تمام سیاسی ساتھیوں نے وفاقی وزارتیں، وزیر اعلیٰ اور دیگر پوسٹیں حاصل کی لیکن یہ بری طرح ناکام رہے حلقہ پی پی 31سے الیکشن پر کھڑے ہو گئے ہیں جنہیں گجرات کے لوگ جانتے ہی نہیں عمران خان کے اتنے قریب ہونے کے باوجود نہ تو انھوں نے کوئی ڈویلپمنٹ کروائی نہ ہی کسی کا کوئی کام کیا نہ ہی اس حلقہ کے کسی شخص سے انکا رابطہ تھا۔ لوگ حیرت زدہ ہیں کہ وہ الیکشن کیسے لڑ رہے ہیں پاکستان تحریک انصاف کے ضلعی صدر اور سابق ایم پی اے سلیم سرور جوڑا نے بھی بطور امیدوار انکی تردید کر دی ہیں گجرات کی مشہور شخصیت اور پی ٹی آئی کے بانی رکن افضل گوندل نے بھی کہا ہے کہ حقیقی معنوں میں پی ٹی آئی کی نمائندگی نہیں کرتے۔