ملتان میں ٹرن آوٹ پچاس فیصد سے زائد رہا
ملتان ڈویڑن میں عام انتخابات کا پر امن طریقے سے انعقاد ہوا۔ڈویڑن بھر کے 5463 پولنگ سٹیشنوں پر انتخابی عمل وقت پر شروع ہوا اور پورے انتخابی عمل میں کوء ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا جبکہ امن و امان کی صورتحال بھی برقرار رہی۔ جبکہ ضلع ملتان میں مجموعی ووٹرز کی تعداد 31 لاکھ 10 ہزار 192 ووٹرز ہیں جن میں سے مرد ووٹرز کی تعداد 16 لاکھ 40 ہزار خواتین ووٹرز کی تعداد 14 لاکھ 69 ہزار 696 ہے ضلع ملتان کے کل 6 قومی حلقوں کے لئے مردوں کے لئے کل 578 خواتین کے لئے 537 مشترکہ پولنگ سٹیشن بنائے گئے ملتان کے شہری حلقے این اے 150 میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد سب سے زیادہ ہے اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 91 ہزار 810 ہے جبکہ ملتان ڈویڑن میں 16 قومی حلقوں پر 240 امیدواروں،صوبائی 32 حلقوں پر 642 امیدواروں نے الیکشن میں حصہ لیا۔ ڈویڑن میں اے کیٹگری کے 623,بی کیٹگری کے 1853،سی کیٹگری کے 2987پولنگ سٹیشن قائم کئے گئے۔5463 پولنگ سٹیشنز،16680 پولنگ بوتھ قائم کئے گئے ہیں۔ 5538 پریزائڈنگ افسران،34667 اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسران 17334 پولنگ افسران سمیت 57539 افسران جنرل الیکشن میں ڈیوٹی سرانجام دی۔ ملتان میں سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کا حلقہ انتخاب این اے 148 سب کی توجہ کا مرکز رہا یہاں پر ان کا مقابلہ سابق ایم این اے ملک احمد حسین ڈیہڑ سے ہے احمد حسین ڈیہڑ کو سابق وفاقی وزیر حاجی سکندر حیات بوسن کی حمایت حاصل ہے جبکہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار بیرسٹر تیمور الطاف مہے امیدوار ہیں اس حلقے میں سید یوسف رضا گیلانی کو کئی سرکردہ برادریوں کی حمایت حاصل رہی اس حلقے میں کانٹے دار مقابلہ دیکھا گیا ملتان کے شہری حلقے این اے 149 میں استحکام پاکستان پارٹی کے چیئرمین جہانگیر ترین خود میدان میں ہیں ان کو سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے تحت پاکستان مسلم لیگ ن کی حمایت حاصل ہے ان کا مقابلہ سابق پی ٹی آئی کے وفاقی وزیر و پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ملک عامر ڈوگر سے ہے یوں یہ حلقہ بھی توجہ کا مرکز رہا این اے 150 میں پاکستان مسلم لیگ ن کے جاوید اختر انصاری پی پی پی کے رانا محمود الحسن اور سابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کے بیٹے مخدوم زین قریشی کے درمیان سخت مقابلہ دیکھا گیا قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 151 میں سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے سید علی موسی گیلانی مسلم لیگ ن کے سابق ایم این اے ملک عبد الغفار ڈوگر جبکہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی بیٹی مہر بانو کے درمیان کانٹے دار مقابلہ دیکھنے میں آیا این اے 152 میں سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے سید عبدالقادر گیلانی مسلم لیگ ن کے سید جاوید علی شاہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ عمران شوکت کے درمیان زبردست مقابلہ دیکھا گیا قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 153 میں مسلم لیگ ن کے رانا قاسم نون پی پی پی کے حامد علی بھٹی اور سید دیوان عاشق بخاری کے درمیان اچھا مقابلہ دیکھنے میں آیا ملتان ڈویڑن میں 20 ہزار سے زائد پولیس کی نفری انتخابات کیلئے ڈیوٹی سر انجام دیتی رہی۔امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے پولیس رینجرز اور حساس ادارے متحرک رہے۔ عام انتخابات کے سلسلے میں جہاں عام مردوں خواتین نے اپنے ووٹ کا حق استعمال کیا وہاں پر معذور افراد کی بھی بڑی تعداد پیچھے نہ رہی این اے 150 میں معذور افراد کی بڑی تعداد نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا کچھ افراد وہیل چیئر کچھ کو ان کے لواحقین کندھوں پر اٹھا کر پولنگ سٹیشن پر لائے اس کے علاوہ ملک بھر کی طرح پولنگ کا عمل پر امن طریقے سے مکمل ہونے کے ساتھ ساتھ ٹرن آؤٹ بہت زیادہ رہا کئی پولنگ سٹیشنوں پر ٹرن آؤٹ 50 فیصد سے زیادہ رہا اس دوران ملتان میں لڑائی جھگڑے کے معمولی واقعات رونما ہوئے تاہم انہیں مقامی سطح پر حل کر لیا گیا پولنگ کا عمل صبح 8 بجے سے شام پانچ بجے تک بلا تعطل جاری رہا پولنگ سٹیشنوں پر رش کی وجہ سے لمبی لمبی لائنیں لگی رہیں۔