• news

غزہ: اسرائیل بمباری، پناہ گزین کیمپ پر فائرنگ، بچوں سمیت 133شہید

غزہ‘ تل ابیب (نوائے وقت رپورٹ) اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے پناہ گزین کیمپ پر چھاپہ مار کارروائی کے دوران فائرنگ کر کے 3 فلسطینی نوجوانوں کو شہید کر دیا۔ جبکہ غزہ میں بمباری میں 130 افراد شہید ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے شہر تلکرم کے قریب نور شمس پناہ گزین کیمپ پر چھاپے کے دوران ایک گھر کا گھیراؤ کر کے فائرنگ کر دی۔ جس کے نتیجے میں تین نوجوان شہید ہو گئے۔ فلسطینی وزارت صحت نے کہا کہ جن دو افراد کو گولی ماری گئی وہ گھر کے اندر موجود نہیں تھے، ان کی لاشیں گھر کے باہر سے ملی ہیں۔ اسرائیل نے اس گھر پر میزائل داغے اور جاتے ہوئے گھر کے بڑے حصے کو منہدم کر دیا۔ یاد رہے کہ مغربی کنارے میں واقع اقوام متحدہ کی ایجنسی کے ساتھ رجسٹرڈ شدہ نور شمس کیمپ میں 13 ہزار 519 تقریباً فلسطینی پناہ لئے ہوئے ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج کی غزہ اور رفح پر وحشیانہ بمباری میں مزید 130 فلسطینی شہید ہو گئے جن  میں 5 بچے بھی شامل ہیں جبکہ 170 افراد زخمی ہیں۔ دریں اثناء حماس نے غزہ میں جنگ کے مکمل خاتمے کے لیے 135 دنوں کے دوران 3 مرحلوں میں جنگ بندی کی تجویز پیش کردی۔ تاہم اسرائیل نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حماس نے غزہ میں ساڑھے چار مہینوں کے سیز فائر کا منصوبہ پیش کردیا جس سے 4 مرحلوں میں مکمل جنگ بندی کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔ حماس نے یہ تجویز ثالثوں امریکا، قطر اور مصر کو پیش کی تھی۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حماس کی جنگ بندی کی تجویز کو مسترد کردیا اور حماس کو جڑ سے اکھاڑنے کا عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ نیتن یاہو نے مزید کہا کہ یرغمالیوں کی جلد از جلد رہائی صرف اور صرف شدید اور بھرپور فوجی کارروائی اور دباؤ کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ غزہ میں فوجی کارروائیاں جاری رہیں گی۔ واشنگٹن سے آئی این پی کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے اسرائیلی حکام کو جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح پر حملے کے خلاف خبردار کرنے کے باوجود اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اسرائیلی فورسز کو اس شہر میں آپریشن کے لیے تیار رہنے کا حکم دیا۔ رفح کے علاقے میں جنوبی اور شمالی غزہ سے بے گھر ہونے والے ڈیڑھ ملین سے زائد لوگ جمع ہیں۔ امریکہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر رفح میں فوجی کارروائی کی گئی تو وہاں پر بڑے پیمانے پر شہریوں کی اموات ہو سکتی ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن